Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

جب پاکستان نے ’غلطی‘ سے دنیا بھر میں یوٹیوب بند کر دیا

سال 2008 کو پاکستانی عوامی کیسے بھول سکتے ہیں، خاص طور پر پاکستان کی یوٹیوب کمیونٹی۔
یہ وہ سال ہے جب پاکستان نے متنازع مواد کے خلاف ایکشن لیتے ہوئے ملک بھر میں یوٹیوب پر مکمل پابندی عائد کی تھی۔
لیکن اس واقعے کے پیچھے ایک دلچسپ بات ہے جو شاید بہت کم لوگ جانتے ہیں، اور وہ یہ کہ پاکستان نے اپنے ملک میں یوٹیوب بند کرتے کرتے ’غلطی‘ سے دو تہائی دنیا کا یوٹیوب بھی بند کر دیا تھا۔
یہاں سوال یہ ہے کہ یہ سب کیسے ممکن ہوا؟ چلیے آپ کو آسان الفاظ میں بتاتے ہیں۔ اس تمام تکنیکی عمل کو ’Half as Interesting‘ یوٹیوب چینل پر اپلوڈ کیا گیا ہے۔ 
مثال کے طور پر آپ نے کسی ویب سائٹ تک رسائی حاصل کرنی ہے اور اس کو ہم  www.youtube.com ہی کہہ لیتے ہیں۔
سب سے پہلے آپ کو یہ معلوم کرنا ہے کہ کون سا آئی پی ایڈریس اس ویب سائٹ کو کوریسپانڈ کرے گا۔ اور یہ معلومات ڈی این ایس فراہم کرتا ہے۔
ایک طرف آپ کا کمپیوٹر ہے اور دوسری جانب وہ سرور جہاں متعلقہ آئی پی ایڈریس ہوسٹ ہو رہا ہے۔
آپ یہاں کیسے پہنچیں گے؟ آپ کا کمپیوٹر سرور تک BGP کے ذریعے پہنچتا ہے۔ اسے borderline gate protocol کہا جاتا ہے۔  اسے بگ گڈ پرواگرام بھی کہہ سکتے ہیں۔

کمپیوٹر اور سرور کے درمیان borderline gate protocol ہوتا ہے۔ (فوٹو: Half as interesting YouTube)

BGPکو سمجھنے کے لیے آپ کو سمجھنا ہوگا کہ انٹرنیٹ کام کیسے کرتا ہے۔
انٹرنیٹ کئی نیٹ ورکس پر مشتمل ایک جال ہے۔ یہ نیٹ ورک متعدد Autonomous systems  پر مشتمل ہوتا ہے۔ AS  ایک ISP بھی ہو سکتا ہے۔ آئی ایس پی انٹرنیٹ سروس پروائڈر یا کسی ادارے یا گورنمنٹ ایجنسی کا کمپیوٹرز پر مشتمل ایک سسٹم ہو سکتا ہے۔
یہ تمام نیٹ ورکس ایک دوسرے سے منسلک ہوتے ہیں۔ اور یہ آٹو نومس سسٹمز مل کر انٹرنیٹ کہلاتے ہیں۔
کہہ لیں کہ یہ آئی پی ایڈریس والے چھوٹے چھوٹھے شہر ہیں اور BGP کو آپ ایک gps کہہ سکتے ہیں۔

آئی پی ایڈریس کی بھرمار میں BGP ایک GPS کی طرح کام کرتا ہے۔ (فوٹو: Half as interesting YouTube)

BGP یہ طے کرتا ہے کہ آپ کو متعلقہ منزل تک پہنچنے کے لیے AS  نیٹورکس میں کون سا روٹ اختیار کرنا ہے ۔
BGP یہ پتا چلاتا ہے کہ آپ کو کہاں جانا ہے، اور ایسا اس لیے ممکن ہوتا ہے کہ autonomous systems معلومات فراہم کرتے ہیں جنہیں prefix announcement کہا جاتا ہے۔
AS اپنے ارد گرد نیٹورکس کو بتاتے ہیں کہ کس آئی پی ایڈریس پر ٹریفک لیجائی جا سکتی ہے۔
AS  ایک مخصوص آئی پی ایڈیس کو ہوسٹ بھی کرسکتا ہے یا ایسے اے ایس سے جڑ سکتا ہے جو آئی پی ایڈریس ہوسٹ کر رہا ہو۔

اے ایس سسٹمز آپس میں منسلک ہوتے ہیں۔ (فوٹو: Half as interesting YouTube)

AS یہ اعلان کر رہا ہوتا ہے کہ آپ www.youtube.com ڈھونڈ رہے ہیں تو وہ اس مخصوص جگہ پر ہے۔ میں آپ کو وہاں تک لے کر جا سکتا ہوں، میرے پیچھے آتے جائیں۔
آسان الفاظ میں جب آپ کسی ویب سائٹ تک جانا چاہتے ہیں تو BGP تمام AUTONOMOUS SYSTEMS سے معلومات کو جانچتے ہوئے یہ طے کرتا ہے کہ آپ کو کہاں لے کر جانا ہے۔
پھر یہ آپ کی درج کردہ ویب سائٹ تک تیز ترین روٹ پلان کرتا ہے، اور ایک اے ایس سسٹم سے دوسرے AS تک پھلانگتے ہوئے آپ کو ویب سائٹ تک پہنچاتا ہے۔

 


BGP تمام autonomous systems  سے معلومات لے کر آپ کے لیے تیز ترین روٹ بناتا ہے۔ (فوٹو: Half as interesting YouTube)

اب کہ جب ہمیں پس منظر کا پتا ہے تو یہ جاننا آسان ہے کہ پاکستان نے دنیا کا یوٹیوب غلطی سے کیسے بند کر دیا۔
جب 2008 میں پاکستان نے یوٹیوب پر پابندی لگانے کا فیصلہ کیا۔ پاکستان ٹیلی کام کے ISP یا AUTONOMOUS SYSTEM نے یہ ایک ڈمی روٹ تخلیق کیا۔
پاکستان ٹیلی کام نے بولا کہ یہ یوٹیوب کا بہترین روٹ ہے مگر اصل میں یہ ایک خالی پیچ کی طرف لیجا رہا تھا۔
مسئلہ یہ تھا کہ BGP جو آپ کے کمپیوٹر کا جی پی ایس ہے پاکستان ٹیلی کام پر یقین کر رہا تھا۔
تو جب کوئی کہتا تھا کہ یوٹیوب کی جانب لے کر چلو تو bgp تمام نیٹ ورکس پر دیکھتا تھا جن میں پاکستان ٹیلی کام یہ کہہ رہا تھا کہ یوٹیوب اس طرف ہے۔ اور اس طرح یہ لوگوں کو فیک یوٹیوب کی طرف لے کر جا رہا تھا۔

پاکستان نے ڈمی روٹ بنایا تھا جس پر باقی دنیا کی ٹریفک بھی منتقل ہوتی رہی۔ (فوٹو: Half as interesting YouTube)

اور یہ صرف پاکستان والوں کے لیے ہی نہیں باقی دنیا کے ساتھ بھی کر رہا تھا۔ پھر پاکستان ٹیلی کام کو اندازہ ہوا کہ انہوں نے کیا کر دیا ہے۔
دو گھنٹے کے لیے اسے بند کیا گیا اور خاموشی سے پیچھے ہوگئے۔
آپ بھی سوچ رہے ہوں گے کہ کمپیوٹرز نے اس فیک روٹ پر بھروسہ کیسے کر لیا؟
یہاں ذکر ہوتا ہے PCCW کا، یہ ہانگ کانگ میں قائم ایک ISPہے جو پاکستان ٹیلی کام کو انٹرنیٹ فراہم کرتا ہے۔

پی سی سی ڈبلیو پاکستان انٹرنیٹ سروس مہیا کرتی ہے۔ (فوٹو: گوگل)

دراصل PCCW نے اس دن پاکستان ٹیلی کام کے  prefix announcement کو سکرین ہی نہیں کیا جس میں یہ غلط اعلان تھا کہ یوٹیوب اس طرف ہے۔
PCCW نے ساری ٹریفک ڈمی یعنی فیک روٹ پر منتقل کر دی۔
اس کو مزید آسان کرتے ہیں، سب سے پہلے پاکستان ٹیلی کام نے ڈمی روٹ بنایا۔ جو ٹریفک کو ایک بلیک ہول میں لے کر جا رہا تھا۔
پھر پاکستان ٹیلی کام سے غلطی یہ ہو گئی کہ انہوں نے اپنے ہی ٹیلی کام پارٹنر PCCWکو یہ روٹ اناؤنس کر دیا۔
دوسری غلطی PCCW نے کردی اور اس روٹ کو قبول کر کے دنیا کے دیگر ISPs کو منتقل کردیا۔
انٹرنیٹ سروس مہیا کرنے والوں کے پاس اب یوٹیوب کے دو روٹس بن چکے تھے جن میں پاکستان کا تیار کردہ ایک ڈمی روٹ بھی شامل تھا۔
اس کی دوسری وجہ یہ بھی ہے کہ BGP طویل روٹنگ ایڈریسز کو ترجیح دیتا ہے اور اسے ’Specific address  تصور کرتا ہے۔  
نیو یارک ٹائمز کی ایک رپورٹ کے مطابق 97 بڑے ISPs اور ہزاروں چھوٹے سروس پروائڈرز نے اس ڈمی روٹ کا انتخاب کیا تھا۔

شیئر: