سعودی عرب میں رہنے والے مقامی اور غیر ملکی افراد ’ایکٹیو میڈیٹیشن‘ (فعال مراقبہ) کی نئی لہر کے عالمی رجحان کو اپنا رہے ہیں جو ذہنی دباؤ، ٹینشن سے نجات اور جسمانی توانائی بحال کرتی ہے۔
عرب نیوز کے مطابق ’ایکٹیو میڈیٹیشن‘ جسم اور دماغ دونوں کو ایک ساتھ استعمال کر کے ذہنی اور روحانی سکون کے ساتھ ان لوگوں کے لیے خاص طور پر مفید ہے جو بیٹھ کر مراقبہ نہیں کر سکتے مگر ذہنی توانائی مثبت سمت میں استعمال کرنا چاہتے ہیں۔
مزید پڑھیں
-
پدماشری ایوارڈ یافتہ نوف المروعی مملکت میں یوگا کی علمبردار
Node ID: 618661
-
سعودی عرب کے سکولوں میں یوگا کو بطور کھیل متعارف کروایا جائے گا
Node ID: 652656
-
سعودی خواتین میں ورزش کے رجحان میں چار گنا اضافہ
Node ID: 831306
اگرچہ کچھ لوگ اب بھی اندرونی سکون کے لیے یوگا جیسی ورزش کا سہارا لیتے ہیں لیکن ذہنی یکسوئی اور جسمانی حرکت کا امتزاج ’ایکٹیو میڈیٹیشن‘ جدید انداز ہے جو مملکت میں اپنا مقام بنا رہا ہے۔
ایکٹیو میڈیٹیشن کی مقبولیت میں اضافہ اس لیے بھی ہو رہا ہے کہ یہ لوگوں کو جسم اور ذہن دونوں کو متحرک طریقے سے استعمال کرنے کی دعوت دیتا ہے۔
کئی افراد کے لیے یہ طریقہ اس لیے بھی زیادہ مؤثر اور پُرلطف ہے کیونکہ وہ روایتی میڈیٹیشن میں خاموش بیٹھنا مشکل سمجھتے ہیں۔
مقامی شہری لیلیٰ المرشد نے بتایا ہے وہ گذشتہ سال سے اپنی روزمرہ زندگی میں ایکٹیو میڈیٹیشن شامل کر چکی ہیں اور روزانہ کم از کم ایک گھنٹہ فطری ماحول میں چہل قدمی کرتی ہیں جو دماغ اور جسم دونوں کے لیے بے حد مفید ہے۔

لیلیٰ المرشد نے مزید واضح کیا جسمانی ورزش کا کوئی بھی انداز جس سے انسان سکون محسوس کرے ’ایکٹیو میڈیٹیشن‘ کی شکل اختیار کر سکتا ہےاس میں رقص بھی شامل ہے۔
حنان الحربی نے بتایا ’مجھے فٹنس ڈانسنگ پسند ہے کیونکہ اس کے ردھم سے میں خود کو پُرسکون محسوس کرتی ہوں اور جسمانی حرکات اور موسیقی کا امتزاج میرے مزاج کو بہتر بناتا ہے۔
سعودی خاتون لمیٰ سعد واکنگ کو ایکٹیو میڈیٹیشن کے طور پر اپنائے ہوئے ہیں،انہوں نے بتایا ’پہلے میں گھر کے قریب یوگا سنٹر جاتی تھی لیکن میرے لیے خاموش بیٹھنا بہت مشکل تھا۔ ہر بار اپنے کام اور بیٹے کے بارے میں سوچتی تھی اور توجہ مرکوز نہیں کر پاتی تھی۔

چہل قدمی ایکٹیو میڈیٹیشن کی سب سے مقبول صورتوں میں سے ایک ہے۔ اس میں آہستہ، سنجیدہ حرکات کرنے سے اس پر عمل کرنے والوں پر مثبت اثر پڑتا ہے۔
جو لوگ واک کرتے ہیں وہ اکثر اسے ذہنی دباؤ سے نجات اور مصروف زندگی سے وقفے کا ذریعہ سمجھتے ہیں اور انہیں اپنے خیالات و ذہنی کیفیت پر غور کرنے کا موقع ملتا ہے۔
