Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

چین میں بننے والے آئی فون امریکہ منتقل ہوئے تو قیمت کتنے گُنا بڑھ جائے گی؟

ماہرین کے مطابق آئی فون کی فیکٹری چین سے امریکہ منتقل کرنے میں تین سال لگ سکتے ہیں۔ فائل فوٹو: اے ایف پی
مصنوعی ذہانت یا اے آئی سے بنائی گئی ایک ویڈیو اس وقت سوشل میڈیا پر وائرل ہے جس میں تھکے ماندے امریکی ورکرز کو آئی فون کی فیکٹری میں کام کرتے دکھایا گیا ہے، اس منظر میں صدر ٹرمپ کے ٹیرف لگنے کے بعد کی دُنیا پر نظر ڈالی گئی ہے۔
برطانوی اخبار گارڈین کی ایک رپورٹ کے مطابق آئی فون بنانے والی کمپنی ایپل امریکی صدر کے عالمی تجارت کو از سر نو ترتیب دینے کے حکمنامے کے سب سے بڑے متاثرین میں سے ایک ہے کیونکہ اس کی مصنوعات چین میں تیار کی جاتی ہیں۔
کینیڈا میں آئیوے بزنس سکول کے پروفیسر اور ایپل سپلائی چین کے ماہر فریزر جانسن کہتے ہیں کہ ’آئی فون عالمی سپلائی چین کا ایک اہم جزو ہے۔‘
ایک آئی فون بنانے کے لیے دنیا بھر سے ایک ہزار سے زیادہ اجزا ایک جگہ جمع کیے جاتے ہیں اور تقریبا وہ سب چین میں پہنچائے جاتے ہیں۔ ایپل اپنی پیداوار کی تفصیلات خفیہ رکھتا ہے لیکن تجزیہ کاروں کا اندازہ ہے کہ اس کے تقریباً 90 فیصد آئی فونز چین میں اسمبل ہوتے ہیں۔
جب سے صدر ٹرمپ کی جانب سے چین سے امریکہ درآمد کی جانے والی اشیا پر 125 فیصد ٹیکس عائد کیا گیا ہے تب سے امریکی ریاست کیلیفورنیا میں قائم ایپل کمپنی کو بہت بڑی پریشانی نے گھیر رکھا ہے۔
جمعرات کو یہ بھی واضح ہو گیا کہ اس پر فینٹینیل سے منسلک 20 فیصد علیحدہ سرحدی ٹیکس لگایا جائے گا، جس سے ٹیکسوں کا کل بوجھ 145 فیصد ہو جائے گا۔ ایپل کو امریکہ میں لائے گئے کسی بھی آئی فون پر بھاری رقم ادا کرنا پڑے گی جس سے آئی فون کی قیمت بہت زیادہ بڑھنے کا خدشہ ہے۔
ممکنہ قیمت میں اضافے کی ایک مثال بتاتے ہوئے سرمایہ کاری بینک یو بی ایس کے تجزیہ کاروں نے خبردار کیا ہے کہ 256جی پی سٹوریج والے آئی فون 16پرومیکس کی قیمت 1200 ڈالر سے بڑھ کر 2,150 ڈالر تک تک پہنچ سکتی ہے۔ یہ اندازہ 79 فیصد اضافے کے ساتھ جو کہ 145 فیصد کے کل ٹیرف کی بنیاد پر لگایا گیا ہے۔
امریکی مالیاتی فرم ویڈبش سیکورٹیز کے تجزیہ کار ڈین آئیوز نے چین میں تیار کی جانے والی مصنوعات پر محصولات کو ’امریکی صارفین کے لیے درجہ 5 کی قیمتوں کا طوفان‘ قرار دیا ہے۔

چین سے امریکہ درآمد کی جانے والی اشیا پر 125 فیصد ٹیکس عائد کیا گیا ہے۔ فائل فوٹو: اے ایف پی

انہوں نے خبردار کیا کہ آئی فون کی پیداوار کو مکمل طور پر ایپل کے آبائی ملک یعنی امریکہ میں منتقل کرنے کی صورت میں اس پر آنے والی لاگت کمپنی اور صارفین کے لیے ممکن ہی نہیں رہے گی۔
آئیوز نے رواں ہفتے سرمایہ کاروں کو بھیجے ایک نوٹ میں لکھا کہ ’امریکی صارفین کے لیے ایک ہزار ڈالر کا آئی فون مارکیٹ کرنا اس کے بعد ممکن ہی نہیں رہے گا۔‘
’حقیقت یہ ہے کہ اس عمل میں بڑی رکاوٹ کے ساتھ ایپل کو اپنی سپلائی چین کا 10فیصد ایشیا سے امریکہ منتقل کرنے میں ہمارے تخمینے میں تین سال اور 30 ارب ڈالر لگیں گے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ اگر یہ فون مکمل طور پر امریکی ساختہ ہونے ہیں تو قیمت تین گنا سے بھی زیادہ ہو جائے گی۔ ’اگر امریکی صارفین ساڑھے تین ہزار ڈالر کا آئی فون خریدنا چاہتے ہیں تو ہمیں انہیں نیو جرسی یا ٹیکساس یا کسی اور ریاست میں بنانا چاہیے۔‘

شیئر: