حالیہ برسوں میں آن لائن خریداری کے ایک پلیٹ فارم ‘ٹیمو‘ کو کافی مقبولیت ملی ہے۔ یہ بنیادی طور پر ایک ایپلی کیشن ہے جو صارفین کو انتہائی سستے داموں میں اشیاء فروخت کرنے کا دعویٰ کرتی ہے اور سوشل میڈیا پر اس کے اشتہارات جا بجا دکھائی دیتے ہیں۔
یہ ایپلی کیشن اپنے صارفین کو مختلف انداز میں پرکشش آفرز دیتی ہے جس میں مفت اشیاء کی فراہمی کا وعدہ بھی شامل ہے۔
مزید پڑھیں
-
انعامی سکیمیں: رمضان میں آن لائن جعل ساز اور ہیکرز سرگرمNode ID: 887007
اگر آپ سمارٹ فون صارف ہیں اور انٹرنیٹ استعمال کرتے ہیں تو آپ کے فون کی سکرین پر ٹیمو کا اشتہار کسی نہ کسی شکل میں ضرور نمودار ہوا ہوگا، کیونکہ اس کمپنی کی حکمت عملی میں بھاری ترین تشہیر بھی شامل ہے۔
کئی مرتبہ ایسا بھی ہوتا ہے کہ اس ایپلی کیشن کی آفرز دیکھ کر صارفین تذبذب کا شکار ہو جاتے ہیں۔
یہاں ہم کچھ صارفین کے تجربات کے ساتھ ساتھ ٹیمو کے کاروباری ماڈل کا جائزہ لیں گے۔
سستی ترین اشیاء
ٹیمو کی واحد ممتاز حیثیت اس کی سستی ترین مصنوعات ہیں۔
صبا علی کا تعلق لاہور کے علاقے ٹاؤن شپ سے ہے۔ اپنے تجربے سے متعلق بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’یہ ایک حیرت انگیز تجربہ رہا ہے، میرے چار بچے ہیں اور مجھے اس ایپ کا کچھ علم نہیں تھا۔ ایک دن میری چھوٹی بیٹی نے میرا فون لیا اور اس میں یہ ایپلی کیشن انسٹال کر دی اور کئی چھوٹی چھوٹی چیزیں خریداری باسکٹ میں ڈال دیں، یہ درجن بھر چیزیں تھیں۔‘
’ان چیزوں کا بِل صرف تین ہزار روپے بنا، میرے لیے یہ بہت حیرت انگیز تھا، میں نے کریڈٹ کارڈ کا نمبر ڈال دیا اور دیکھا کہ چیک آؤٹ پر ڈیلیوری چارجز بھی صفر تھے۔ آرڈر مکمل کیا تو چند دنوں بعد وہ سب کچھ آ گیا۔‘

صبا علی کا کہنا تھا کہ ’یہ ساری چیزیں اگر میں لوکل مارکیٹ سے خریدتی تو میرے خیال میں اس سے کہیں زیادہ پیسے بنتے۔ اس کے بعد میں نے بھی اس ایپلی کیشن سے کافی چیزیں خریدی ہیں۔ اب تو یہ میرے بچوں کی پسندیدہ ایپ بن گئی ہے۔‘
ٹیمو کے بارے میں ایک اور شہری روبینہ خان نے بھی بتایا کہ صبا علی کے برعکس ان کا تجربہ کچھ اچھا نہیں رہا۔
روبینہ خان کہتی ہیں ’کچھ عرصے سے ٹیمو کے اشتہارات نے میری ناک میں دم کر رکھا تھا، ہر وقت یہی ایڈ دیکھنے کو مل رہا تھا اور بار بار کہا جا رہا تھا کہ جو چیزیں نظر آ رہی ہیں، وہ بالکل مفت میں حاصل کریں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’مجھے تو یہ فراڈ ہی لگا کیونکہ یہ اشتہار مجھے ترغیب دیتا تھا کہ مجھے ایپلی کیشن ڈاؤن لوڈ کرنے سے یہ سب چیزیں مفت ملیں گی۔ پھر بالآخر میں نے ایپلی کیشن انسٹال کر ہی لی۔ جب چیزوں کو باسکٹ میں ڈال لیا تو پتا چلا کہ یہ مفت تب ملیں گی، اگر میں 10 ہزار روپے کی خریداری کروں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’اس کے بعد میں تذبذب کا شکار ہو گئی لیکن کچھ دنوں بعد شوہر سے بات کرنے بعد آرڈر کر ہی دیا۔ جو چیزیں مجھے موصول ہوئیں، ان کی کوالٹی بہت بری تھی۔ دکھائی گئی تصاویر کچھ اور تھیں اور جن چیزوں کا مفت بتایا گیا تھا وہ بھی آدھی آئیں۔ یقین مانیں مجھے بہت برا لگا اور افسوس بھی ہوا۔‘
ٹیمو کا تجارتی ماڈل ہے کیا؟
ستمبر 2022 سے دنیا میں نمودار ہونے والا چینی آن لائن سٹور ٹیمو ایک چینی کمپنی پی ڈی ڈی ہولڈنگز کے تحت کام کر رہا ہے۔
ای کامرس بزنس کے ماہر عثمان لطیف کہتے ہیں کہ ’اس کمپنی نے دو کام کیے ہیں۔ ایک تو خریدار کو براہ راست فیکٹریوں سے جوڑ دیا ہے۔ یعنی مڈل مین کا کردار ختم کر دیا ہے جس کی وجہ سے اشیا کی قیمتوں میں بڑی کمی واقع ہوئی ہے۔ دوسرا پی ڈی ڈی ہولڈنگز کا لاجسٹکس یعنی ترسیل کا نیٹ ورک بھی ہے جس کی وجہ سے لوگوں کو ڈیلیوری مفت ملتی ہے، اس نے بھی قیمتوں کو کم کرنے میں مدد دی ہے۔‘

عثمان لطیف کا کہنا تھا کہ ’صرف یہی نہیں بلکہ کمپنی پالیسی کے مطابق سیلرز کو کم سے کم قیمت رکھنے پر ہی پلیٹ فارم مہیا کیا جاتا ہے خاص طور پر علی ایکسپریس کے مقابلے میں۔ ان کی ایک پالیسی یہ بھی ہےکہ کسی بھی سیلر کی کم از کم 30 اشیا 14 دن تک 90 ڈالر سے کم پر دستیاب نہیں ہوں گی تو اس سیلر کو ہٹا دیا جاتا ہے۔‘
ٹیمو نے اپنے بزنس ماڈل میں کم آمدن والے افراد کو براہ راست متاثر کیا ہے جبکہ ایک خطیر رقم صرف تشہیر پر بھی خرچ کی جا رہی ہے۔
ایک اندازے کے مطابق صرف پاکستان میں ماہانہ 60 ہزار اشتہار چلائے جا رہے ہیں، جو کہ کسی بھی ای کامرس بزنس کی پاکستان میں خرچ کی جانے والی سب سے زیادہ رقم ہے۔
یہ کمپنی اس وقت 50 سے زائد ممالک میں رجسٹرڈ ہو چکی ہے۔
ڈیجیٹل اعداد و شمار کے مطابق دنیا بھر میں 13 کروڑ سے زائد صارفین ٹیمو ایپلی کیشن ڈاؤن لوڈ کر چکے ہیں جبکہ اس پلیٹ فارم پر ماہانہ وزیٹرز کی تعداد 42 کروڑ ہے۔
امریکی جریدے سینسر ٹاور کے مطابق ٹیمو پر صارف ایک ہفتے میں اوسطاً 23 منٹ گزار رہا ہے جبکہ ایمیزون پر ایک ہفتے میں ایک صارف اوسطاً 18 منٹ جبکہ ای بے پر 22 منٹ گزار رہے ہیں۔ جس کی وجہ سے اس پلیٹ فارم نے دنیائے ای کامرس میں حریفوں کے لیے ایک مشکل صورتحال پیدا کی ہے۔