Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

لبنان میں اسرائیل پر راکٹ حملے کی منصوبہ بندی کرنے والے افراد گرفتار

صدر جوزف عون نےکہا کہ حزب اللہ کو غیر مسلح کرنا ایک ’نازک‘ معاملہ ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)
لبنانی حکام نے متعدد افراد کو گرفتار کیا ہے جو ان کے مطابق اسرائیل پر راکٹ حملے کی منصوبہ بندی کر رہے تھے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق  لبنان کی فوج کے مطابق گرفتار افراد سے ہتھیار ضبط کر لیے گئے ہیں جو وہ اسرائیل پر حملوں کے لیے استعمال کرنے والے تھے۔
فوج کا ایک بیان میں کہنا تھا کہ یہ گرفتاریاں ان دیگر گرفتاریوں سے منسلک ہیں جو رواں ہفتے کے شروع کی گئی تھی۔ بیان مین مزید کہا گیا ہے کہ ملٹری انٹیلی جنس اس معاملے کی تحقیقات کر رہی تھی تو انہیں اطلاع ملی کہ ایک نئے راکٹ حملے کی  منصوبہ بندی کی جا رہی ہے۔
فوج کے مطابق فوجیوں نے جنوبی ساحلی شہر صیدا کے قریب ایک اپارٹمنٹ پر چھاپہ مارا جس میں راکٹ اور لانچرز ضبط کیے گئے، اور متعدد افراد کو گرفتار کیا گیا جو اس کارروائی میں ملوث تھے۔
گرفتار شدگان کو عدالتی حکام کے حوالے کر دیا گیا۔
اتوار کو لبنان کی وزارت صحت نے کہا کہ ’صیدا اور صور کے درمیان واقع علاقے کاؤسریۃ السیاد میں ایک گاڑی پر اسرائیلی حملے میں ایک شخص ہلاک اور دو زخمی ہوئے۔
بعد میں وزارت نے بتایا کہ ایک علیحدہ اسرائیلی کارروائی میں میں ’ہولا‘ نامی سرحدی علاقے میں ایک گھر پر حملہ کیا گیا، جس میں ایک اور شخص ہلاک ہوا۔
اسرائیلی فوج نے ان حملوں پر فوری طور پر کوئی باضابطہ بیان جاری نہیں کیا۔

حزب اللہ کو غیر مسلح کرنے کے لیے دباؤ

لبنان کے صدر جوزف عون نے اتوار کو کہا کہ ایران نواز گروپ حزب اللہ کو غیر مسلح کرنا ایک ’نازک‘ معاملہ ہے، جس پر عمل درآمد کے لیے موزوں حالات کی ضرورت ہے۔
انہوں نے خبردار کیا کہ زبردستی ایسا کرنے کی کوشش ملک کو تباہی کی طرف لے جا سکتی ہے۔

جوزف عون کا کہنا ہے کہ سلحہ رکھنے کے حق کو صرف ریاست تک محدود  رکھنا ’ایک حساس اور نازک ایشو‘ ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)

انہوں نے کہا کہ ’اسلحہ رکھنے کے حق کو صرف ریاست تک محدود  رکھنا ’ایک حساس اور نازک ایشو‘ ہے جو شہری امن کے تحفظ کے لیے بنیادی حیثیت رکھتا ہے۔
ان کا کہنا تھا یہ ایشو ’مکمل غور و فکر اور ذمہ داریکا متقاضی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’ہم اسلحے پر ریاستی اجارہ داری کا نفاذ کریں گے لیکن ہمیں ایسے حالات کا انتظار کرنا ہوگا جس میں ایسا کرنا ممکن ہو۔  صدر جوزف عون کا مزید کہنا تھا کہ ’کوئی بھی مجھ سے وقت یا دباؤ کی بات نہیں کر رہا۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’لبنان میں کوئی بھی متنازع داخلی مسئلہ صرف مفاہمت، تصادم کے بغیر مکالمے اور رابطے کے ذریعے ہی حل کیا جا سکتا ہے۔ بصورت دیگر ہم لبنان کو تباہی کی طرف لے جائیں گے۔‘
حزب اللہ، جو طویل عرصے سے لبنان میں ایک غالب قوت رہی ہے، لیکن غزہ جنگ کی وجہ سے اسرائیل کے ساتھ ایک سال سے زیادہ عرصے پر محیط تنازع کے نتیجے میں کمزور ہو چکی ہے۔
جمعہ کو حزب اللہ کے سربراہ نعیم قاسم نے کہا کہ ’کسی کو بھی حزب اللہ کو غیر مسلح کرنے نہیں دیا جائے گا۔ واشنگٹن بیروت پر تواتر سے زور دے رہا ہے کہ وہ اس گروپ کو اسلحہ چھوڑنے پر مجبور کرے۔
نعیم قاسم نے کہا کہ ان کا گروپ ’دفاعی حکمت عملی‘ پر بات چیت کے لیے تیار ہے لیکن یہ اسرائیلی قبضے کے دباؤ میں نہیں ہوگا۔
اسرائیل نے 27 نومبر کے جنگ بندی معاہدے کے باوجود لبنان میں باقاعدہ حملے جاری رکھے ہوئے ہیں، اور جنوبی لبنان میں پانچ مقامات پر قبضہ برقرار رکھا ہوا ہے جنہیں وہ ’سٹریٹیجکاہمیت کے سمجھتا ہے۔

 
 
 
 

شیئر: