Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

جزیرہ فرسان : ترقیاتی منصوبے کےلیے 112 ملین ڈالرمختص

ترقیاتی منصوبے سے سرمایہ کاری میں اضافہ اور روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے(فوٹو، ایس پی اے) (فوٹو ایس پی اے)
سعودی عرب کے جنوب میں واقع جزیزہ  فرسان اپنے  ریتیلی ساحلوں، شفاف پانیوں اور  دلکش سمندری حیات کی وجہ سے سیاحوں کے لیے پسندیدہ مقام سمجھا جاتا ہے۔ 
عرب نیوز کے مطابق یہ چھوٹا مرجانی  جزیرہ ہے جو جازان کے قریب، بحیرہ احمر میں تقریباً 40 کلومیٹر دور ہے۔ یہ جزیرہ ثقافتی ورثہ اور قدرتی حسن  سے مالا مال ہے ۔

چار رہائشی منصوبوں کے لیے 320 ملین ریال مختص  کیے گئے ہیں (فوٹو ایس پی اے)

جزیرے کی خوبصورتی میں اضافے کےلیے ترقیاتی منصوبہ شروع کیا گیا ہے تاکہ  علاقے کو بہتر بناتے ہوئے سیاحوں اور سرمایہ کاروں کے لیے مزید پرکشش مواقع پیدا کیے جاسکیں ۔
جازان ریجن کی میونسپلٹی نے جزیرہ فرسان کے لیے 20  منصوبوں کا اعلان کیا ہے، جن کی کُل  مالیت 423 ملین سعودی ریال (112 ملین ڈالرز) ہے۔
ترقیاتی پروگرام  میں 16 منصوبے شامل ہیں جن پر 103 ملین سعودی ریال خرچ کیے جا رہے ہیں۔ ان میں سڑکوں کی تعمیر، صفائی کا نظام اور  دیگر جدید شہری سہولیات شامل ہیں، جن کا مقصد عوام کے معیار زندگی کو بہتر بنانا ہے۔
ترقیاتی پروگرام کے تحت تقریباً 320 ملین سعودی ریال کی لاگت سے 4 رہائشی منصوبے بھی پیش  کیے گئے ہیں۔


ترقیاتی منصوبے میں 92 رہائشی یونٹس بھی شامل ہیں (فوٹو ایس پی اے)

میونسپلٹی کی جانب سے تین رہائشی منصوبے بھی مختص کیے گئے ہیں،  رہائشی منصوبہ  92 رہائشی یونٹس پر مشتمل ہے۔
جزیرہ فرسان ترقیاتی منصوبہ مقامی اور بین الاقوامی سرمایہ کاروں کے لیے بھی پرکشش و مثالی ثابت ہو گا۔
ثقافتی گاؤں ’القصار‘ جو اپنی محفوظ شدہ تاریخی عمارتوں، وافر میٹھے پانی کے ذخائر اور کھجور کے باغات کے لیے مشہور ہے جو ایک روایتی جزیرے کی طرز زندگی کی جھلک پیش کرتا ہے۔

جزیرہ فرسان، سرمایہ کاروں کی دلچسپی کے لیے  مثالی موقع ہے(فوٹو ایس پی اے)

 فرسان میں ایک اور اہم مقام القندل فورسٹ ہے، جو  مینگروو کے درختوں کے لیے مشہور ہے۔ یہاں ہرنوں کی قدرتی پناہ گاہ، الدانہ پارک اور الحساس پارک بھی  ہے۔
یہاں آثار قدیمہ کے کچھ مقامات بھی  ہیں، جن میں الرفاعی ہاؤس اور تاریخی نجدی مسجد بھی شامل  ہے۔
 ترقیاتی منصوبوں سے نہ صرف سرمایہ کاری میں اضافہ ہوگا بلکہ روزگار کے مزید مواقع بھی پیدا ہوں گے جو سعودی ویژن 2030 کے اہداف میں شامل ہے۔
 

 

شیئر: