غزہ میں جنگ بندی معاہدے کی طرف ’تھوڑی سی پیشرفت‘ ہوئی ہے: قطری وزیراعظم
اتوار 27 اپریل 2025 17:57
حماس نے اصرار کیا ہے کہ مذاکرات کے ذریعے جنگ کے مستقل خاتمے تک پہنچنا چاہیے۔ فوٹو: اے ایف پی
غزہ میں جنگ بندی کے لیے سرگرم ثالث قطر نے کہا ہے کہ حماس اور اسرائیل کے درمیان نئے معاہدے تک پہنچنے کے لیے دوحہ میں جاری مذاکرات میں کچھ پیش رفت ہوئی ہے۔
خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق اتوار کو ایک نیوز کانفرنس میں قطر کے وزیراعظم شیخ محمد بن عبدالرحمن بن جاسم الثانی نے سوالات کے جواب میں ’تھوڑی سی پیش رفت‘ کی تصدیق کی۔
اُن سے اسرائیل کی خفیہ ایجنسی موساد کے سربراہ ڈیوڈ برنیا سے جمعرات کو دوحہ میں ہونے والی ملاقات کے بارے میں سوالات کیے گئے تھے۔
وزیراعظم شیخ محمد نے مزید کہا کہ ’ہمیں حتمی سوال کا جواب تلاش کرنے کی ضرورت ہے جو یہ ہے کہ اس جنگ کو کیسے ختم کیا جائے۔ میرے خیال میں بنیادی طور پر سارے مذاکرات کا بنیادی نکتہ یہی ہے۔‘
قطر نے مصر اور امریکہ کے ساتھ مل کر اسرائیل اور حماس کے درمیان غزہ میں جنگ بندی کا ایک عارضی معاہدہ کرایا جو 19 جنوری کو عمل میں لایا گیا تھا لیکن اس سے جنگ کا مکمل خاتمہ نہ ہو سکا۔
جنگ بندی کا ابتدائی مرحلہ مارچ کے اوائل میں ختم ہوا، اور دونوں فریق اگلے اقدامات پر متفق نہ ہو سکے۔
اسرائیل نے امداد کی آمد روکنے کے بعد 18 مارچ کو غزہ کی پٹی پر فضائی اور زمینی حملے دوبارہ شروع کیے۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق وزیراعظم شیخ محمد نے جمعرات کو یرغمالیوں کی رہائی کے ممکنہ معاہدے پر بات کرنے کے لیے قطری دارالحکومت میں ڈیوڈ برنیا سے ملاقات کی۔
قطری وزیراعظم نے ملاقات کی زیادہ تفصیلات بتائے بغیر کہا کہ ’جمعرات کو ہونے والی ملاقات ان کوششوں کا حصہ ہے جہاں ہم ایک پیش رفت تلاش کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔‘
غزہ پر حکمران فلسطینی مزاحمتی تنظیم کے ایک عہدیدار نے قاہرہ میں سنیچر کو مذاکرات کاروں سے ملاقات کے بعد کہا کہ ‘حماس نے غزہ میں جنگ کے خاتمے کے لیے معاہدے تک پہنچنے کے لیے راستہ کھلا رکھا ہے جس کے تحت تمام یرغمالیوں کو رہا کیا جائے گا اور پانچ سالہ جنگ بندی کو یقینی بنایا جائے گا۔‘
قطری وزیراعظم نے کہا کہ کوششیں ’بہترین اور جامع معاہدے پر مرکوز ہیں جو جنگ کا خاتمہ کرے، یرغمالیوں کو واپس لائے اور (معاہدے) کو مراحل میں تقسیم نہ کرے۔‘
حماس نے اصرار کیا ہے کہ مذاکرات کے ذریعے جنگ کے مستقل خاتمے تک پہنچنا چاہیے۔
فلسطینی گروپ کے مطابق اس نے اسرائیل کی اس پیشکش کو مسترد کر دیا جس میں 10 زندہ یرغمالیوں کی واپسی کے بدلے 45 دن کی جنگ بندی کے لیے کہا گیا تھا۔
