Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’قومی سلامتی کو خطرہ‘، انڈیا میں پاکستانی یوٹیوبرز کے چینلز بلاک

انڈیا کی وزارت داخلہ نے قومی سلامتی خدشات کا دعویٰ کرتے ہوئے پاکستان کے متعدد یوٹیوب چینلز کو ملک میں بلاک کر دیا ہے۔ (فوٹو: گوگل)
انڈین میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ پہلگام حملے کے بعد انڈین حکومت نے پاکستان کے متعدد یوٹیوب چینلز پر پابندی عائد کر دی ہے۔ 
این ڈی ٹی وی کے مطابق پیر کے روز انڈیا کی مرکزی وزارت داخلہ کی سفارشات پر 16 پاکستانی یوٹیوب چینلز پر پابندی عائد کی گئی جن کے مجموعی طور پر 63 ملین سبسکرائبرز ہیں۔
انڈیا کے سرکاری ذرائع نے دعویٰ کیا کہ ان چینلز پر پہلگام حملے کے بعد اشتعال انگیز اور فرقہ وارانہ طور پر حساس مواد شیئر کیا گیا جس کے بعد ان کی ویڈیوز انڈیا میں بلاک کی گئیں۔
انڈیا کی وزارت داخلہ نے یہ الزام عائد کیا ہے یہ یوٹیوب چینلز جھوٹے اور گمراہ کن بیانیے اور انڈین فوج اور سکیورٹی ایجنسیوں کے خلاف غلط معلومات پھیلا رہے ہیں۔ 
انڈیا میں اگر کوئی صارف ان چینلز تک رسائی حاصل کرنے کی کوشش کرتا ہے تو انہیں درج ذیل پیغام چینل پر واضح نظر آئے گا ’قومی سلامتی یا عوامی نظم سے متعلق حکومت کے حکم کی وجہ سے یہ مواد اس ملک میں تاحال دستیاب نہیں ہے۔‘
انڈین میڈیا میں رپورٹ ہونے والی تفصیل کے مطابق ان چینلز میں پاکستان کے معروف ٹی وی چینلز اور انفرادی کانٹینٹ کریئیڑرز کے یوٹیوب چینلز شامل ہیں۔ 

متعدد انڈین میڈیا چینلز نے اپنی ویب سائٹس پر خبر دیتے ہوئے حکومتی ذرائع کی جانب سے جاری کی گئی فہرست بھی شیئر کی ہے۔ 
اس فہرست میں موجود پاکستان کے ایک یوٹیوبر شہزاد غیاث بھی شامل ہیں جو ’دا پاکستان ایکسپیرینس‘ کے نام سے پوڈکاسٹ چینل چلاتے ہیں۔ 
’دا پاکستان ایکسپیرینس‘ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر حالیہ پوسٹ میں ایک سکرین شاٹ بھی شیئر کیا ہے جس میں اس بات کی تصدیق کی گئی ہے کہ انڈین حکومت نے ان کے چینل پر انڈیا میں پابندی عائد کی ہے۔ 

پاکستان ایکسپیرینس نے کہا ’ہماری چھوٹی سی پوڈکاسٹ انڈیا کی قومی سلامتی کے لیے خطرہ ہے؟‘ (فوٹو: فیس بک)

یوٹیوب کی جانب سے ’پاکستان ایکسپیرینس‘ کو ایک ای میل موصول ہوئی جس میں بتایا گیا کہ ’یوٹیوب کو اس چینل سے متعلق قومی سلامتی خدشات پر حکومت سے حکم موصول ہوا ہے جس کے بعد اس چینل کے مواد کو انڈیا کے یوٹیوب سے بلاک کیا جا رہا ہے‘۔ 
اسی دوران پاکستان کے سپورٹس صحافی اعجاز وسیم باکھری جو کہ ’بی بی این‘ نامی سپورٹس یوٹیوب چینل چلاتے ہیں، نے بھی ایسی ہی موصول ہونے والی ای میل کا سکرین شاٹ شیئر کیا ہے جس میں انہیں اطلاع دی گئی کہ ان کا یوٹیوب چینل انڈیا میں بلاک کر دیا گیا ہے۔ 

پاکستان کے سپورٹس صحافی اعجاز وسیم کا یوٹیوب چینل ’بی بی این سپورٹس‘ بھی بلاک کیا گیا۔ (فوٹو: فیس بک)

پاکستان کے ایک اور معروف یوٹیوبر جنید اکرم نے بھی اپنی انسٹاگرام سٹوری پر پوسٹ کی کہ ان کا چینل بھی انڈیا میں بلاک کیا گیا ہے۔ 

جنید اکرم پاکستانی یوٹیوبر ہیں جو ولاگنگ اور پوڈکاسٹ چینلز چلاتے ہیں۔ (فوٹو: انسٹاگرام)

تاہم اس تمام صورتحال سے واضح ہوتا ہے کہ انڈین میڈیا کی جانب سے جاری کردہ فہرست سے ہٹ کر اور بھی متعدد پاکستانی یوٹیوب چینلز ہیں جنہیں بلاک کیا جا رہا ہے۔ 
انڈیا ٹوڈے نے ایک دعویٰ یہ بھی کیا ہے کہ بلاک ہونے والے یوٹیوب چینلز میں پاکستان کے سابق کرکٹر شعیب اختر کا یوٹیوب چینل بھی شامل ہے، تاہم شعیب اختر کی جانب سے تاحال کوئی جواب سامنے نہیں آیا۔ 
یہاں یہ بات قابل غور ہے کہ پہلگام حملے کے بعد پاکستان اور انڈیا میں جہاں کشیدگی دیکھنے میں آئی، وہیں پاکستان کے انٹرنیٹ صارفین انڈین حکومت اور میڈیا کی جانب سے لگائے جانے والے الزامات اور بیانیے کے خلاف سوشل میڈیا پر متحرک ہیں۔
گزشتہ کئی دن سے پاکستان کے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز بھی ’انڈیا پاکستان جنگ‘ کے حوالے سے میمز اور طنزیہ پوسٹس شیئر کر رہے ہیں، یہاں تک کے انڈین سوشل میڈیا صارفین بھی پاکستانیوں کی حس مزاح کے معترف نظر آئے۔ 

شیئر: