Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ریاض ایئر چینی کمپنیوں کے منسوخ کیے گئے بوئنگ طیارے خریدنے کے لیے تیار

ریاض ایئر کو سعودی عرب کے ’پبلک انویسٹمنٹ فنڈ ‘ کی حمایت حاصل ہے ( فائل فوٹو: عرب نیوز)
ریاض ایئر کے سی ای او ٹونی ڈگلس نے کہا ہے کہ ’سعودی سٹارٹ اپ کیریئر، اُن ’بوئنگ‘ طیاروں کو خریدنے کے لیے تیار ہے جن کی چینی ایئرلائن کو فروخت، امریکہ اور چین کے درمیان بڑھتی ہوئی تجارتی جنگ کے باعث کٹھائی میں پڑ گئی ہے۔‘
بوئنگ ان درجنوں طیاروں کو کسی دوسرے ملک کی ایئرلائن کو بیچنے پر غور کر رہا ہے جن کی فروخت چین اور امریکہ کے درمیان ٹیرف کی جنگ کے بعد مسائل کا شکار ہے۔
عرب نیوز کے مطابق ٹونی ڈگلس نے کہا کہ ’ہم نے چین کو واضح طور پر بتا دیا ہے کہ اگر ایسا ہوا، اور میں اس پر زور دے رہا ہوں کہ اگر ایسا ہوا، کہ ’بوئنگ‘ طیاروں کی چینی ایئرلائن کو فروخت آگے نہ بڑھ سکی تو ہم ان تمام جہازوں کو بخوشی خریدنے پر تیار ہوں گے۔
بوئنگ کمپنی نے پچھلے ہفتے حیران کن طور پر عوامی سطح پر یہ بات کر دی ہے کہ جیٹ طیاروں کی مصروف مارکیٹ میں خریداروں کی کوئی کمی نہیں ہے۔
ریاض ایئر جسے سعودی عرب کے ’پبلک انویسٹمنٹ فنڈ ‘ کی حمایت حاصل ہے، اپنے رسمی افتتاح سے قبل ’بوئنگ‘ اور ’ایئر بس‘ دونوں کمپنیوں کو جہاز خریدنے کے آرڈر دے رہا ہے۔
ان آرڈروں میں ’ایئر بس‘ کے ساٹھ قدرے چھوٹی جسامت والے A 321 جیٹ شامل ہیں جبکہ مارچ سنہ دو ہزار 23 میں ’ریاض ایئر‘ پہلے ہی ’بوئنگ‘ کو بہتّر 787 ڈریم لائنرز کا آرڈر دے چکا ہے۔
ریاض ایئر کا کہنا ہے کہ اسے ’ایئر بس‘ اور ’بوئنگ‘ دونوں میں سے کسی ایک سے بھی جہازوں کے بروقت فلِیٹ میں شامل ہونے میں کسی التوا کا خدشہ نہیں ہے۔

کمپنی بڑی جسامت والے جہازوں کی خریداری کے آرڈر کا اعلان کرے گی( فوٹو: ٹوئٹر)

ٹونی ڈگلس کا کہنا تھا ’ریاض ایئر‘ نے عالمی سطح پر معاشی غیر یقینی کی صورتِ حال کے باوجود مملکت کے دارالحکومت سے آنے یا جانے والے مسافروں کی تعداد میں کسی طرح کی کمی نہیں دیکھی۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ اگلے چندہ ماہ میں ہی ان کی کمپنی بڑی جسامت والے جہازوں کی خریداری کے آرڈر کا اعلان کر دے گی۔‘
ریاض ایئر نے جو اس سال کی آخری سہ ماہی میں باقاعدہ طور پر افتتاح کا ارادہ رکھتی ہے، 500 نئے ملازمین رکھے ہیں اور اس کا ارادہ ہے کہ آئندہ 9 سے 12 ماہ کے دوران یہ تعداد بڑھا کر ایک ہزار تک کر دی جائے۔
ڈگلس نے کہا کہ ’اس عرصے میں نہ صرف جہازوں کی ترسیل ہوتی رہے گی بلکہ اسی عرصے میں پائلٹوں اور جہاز کے عملے کو ملازمتوں پر رکھنے کا عمل بھی جاری رہے گا۔‘
سعودی عرب سفر کی عالمی صنعت میں اپنا حصہ بڑھانا چاہ رہا ہے جس میں کاروباری سفر کے مواقع شامل ہوں گے۔
مملکت اپنی معیشت کو متنوع بنانے کے لیے بڑے بڑے منصوبوں میں اربوں ڈالر لگا رہی ہے۔ ان میں دبئی سے ریاض کا رُوٹ شامل ہے جسے عام طور پر بینکار، وکیل، کنسلٹنٹ، اور انفلیوئینسر استعمال کرتے ہیں۔
ٹونی ڈگلس کے مطابق دو گھنٹے سے کم دورانیے کی یہ پرواز کسی بھی ایئر لائن کے لیے دنیا میں سے سب زیادہ منافع بخش ہے۔

 

شیئر: