Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کراچی سے عازمینِ حج کو لے کر پہلی پرواز مدینہ کے لیے روانہ، ’یہ تو خواب جیسا لگا‘

کراچی کے جناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ سے رواں سال کی کراچی سے پہلی حج پرواز منگل کی شب مدینہ منورہ کے لیے روانہ ہو گئی ہے۔
نجی ایئرلائن سیرین ائیر کی یہ پرواز 285 عازمین کو لے کر روانہ ہوئی اور روانگی کے لمحات میں ایئرپورٹ پر خوشی، عقیدت اور جذبات کا حسین امتزاج نظر آیا۔
اس موقعے پر حج آپریشن 2025 کے باقاعدہ آغاز کی مناسبت سے جناح ٹرمینل پر ایک باوقار تقریب منعقد کی گئی جس میں پاکستان اور سعودی عرب کے اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔
تقریب میں سعودی قونصل جنرل محمد بن ناصر السبعی، ڈائریکٹر حج سندھ، سول ایوی ایشن اتھارٹی، ایف آئی اے اور سیرین ائیر کے نمائندگان سمیت دیگر اداروں کے افسران موجود تھے۔
تقریب کے دوران روانگی سے پہلے عازمینِ حج کو پھولوں کے ہار پہنائے گئے، دعائیں دی گئیں اور ان کے لیے الوداعی کلمات ادا کیے گئے۔
’یہ تو خواب جیسا لگا‘
مدینہ جانے والے قافلے میں شامل عازمین کے چہروں پر اطمینان اور چمک دیکھی جا سکتی تھی۔
کئی بزرگ خواتین و مردوں کے لیے یہ ان کی زندگی کا پہلا بین الاقوامی سفر تھا۔

کراچی سےحج آپریشن سے قبل سعودی امیگریشن، کسٹمز، اور ٹیکنیکل عملے کی ایک خصوصی ٹیم کراچی پہنچی تھی (فوٹو: اردو نیوز)

 54 سالہ رخسانہ بی بی نے روانگی سے قبل اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’ہم سمجھے تھے کہ امیگریشن میں گھنٹوں لگیں گے لیکن یہاں تو سب کچھ منٹوں میں ہو گیا۔ لمبی قطار نہ سوال جواب۔ یہ تو خواب جیسا لگا۔‘
اقبال احمد جو نارتھ کراچی سے آئے تھے، انہوں نے بتایا کہ انہیں سب سے زیادہ حیرانی اس وقت ہوئی جب سعودی اہلکار ان کے پاس آ کر بہت شائستگی سے فنگر پرنٹس اور دستاویزات چیک کرنے لگے۔
’امیگریشن تو کراچی میں ہی ہو گئی۔ وہاں جا کر اب سیدھا ہوٹل جائیں گے۔‘
عازمین کے مطابق جناح ایئرپورٹ پر خصوصی حج کاؤنٹرز، خواتین کے لیے علیحدہ قطاریں اور عملے کی مکمل رہنمائی نے سفر کو نہایت آسان بنا دیا۔
سعودی ٹیم کراچی میں
کراچی سےحج آپریشن سے قبل سعودی امیگریشن، کسٹمز، اور ٹیکنیکل عملے کی ایک خصوصی ٹیم کراچی پہنچی تھی جس نے ایئرپورٹ پر قائم عارضی مرکز میں عازمین کے سفری کاغذات، بائیومیٹرک تصدیق اور فنگر پرنٹس کا عمل مکمل کیا۔
یہ عمل سعودی عرب کے روڈ ٹو مکہ پروگرام کا حصہ ہے جس کا مقصد حجاج کو سعودی عرب پہنچنے کے بعد امیگریشن کے پروسس سے بچانا ہے۔

نجی ایئرلائن سیرین ائیر کی یہ پرواز 285 عازمین کو لے کر روانہ ہوئی (فوٹو: اردو نیوز)

اس نظام کے تحت عازمین حج سعودی عرب میں جہاز سے اترتے ہی اپنا سامان وصول کرتے ہیں اور بغیر کسی امیگریشن قطار کے براہ راست ہوٹل روانہ ہو جاتے ہیں۔
کراچی میں یہ نظام پہلی مرتبہ نہیں آزمایا گیا۔ روڈ ٹو مکہ کا آغاز اسلام آباد سے ہوا تھا اور کراچی کو اس میں 2024 میں شامل کیا گیا۔ رواں برس یہ سہولت مزید بہتر انداز میں فراہم کی گئی ہے، جسے عازمین اور حکام دونوں نے سراہا ہے۔
’اب صرف دعا رہ گئی ہے‘
ایئرپورٹ پر موجود افراد کے مطابق سب سے زیادہ سکون بزرگ مسافروں کے چہروں پر دیکھا گیا، جن کے لیے لمبے انتظار اور تھکا دینے والے سفر ہمیشہ ایک چیلنج رہے ہیں۔
عازمِ حج اقبال احمد نے روانگی کے وقت ایک جملہ کہا جو پورے منظر کی عکاسی کر رہا تھا ’امیگریشن یہیں ہو گیا، اب صرف دعا رہ گئی ہے۔‘

ماہرین کا کہنا ہے کہ ’روڈ ٹو مکہ‘ جیسے ماڈل سے ایئرپورٹس پر رش، تاخیر اور بے نظمی کے مسائل میں نمایاں کمی آ سکتی ہے (فوٹو: ویڈیو گریب)

ایک مثالی نظام
ماہرین کا کہنا ہے کہ ’روڈ ٹو مکہ‘ جیسا ماڈل اگر دوسرے بین الاقوامی سفر کے لیے بھی اپنایا جائے تو ایئرپورٹس پر رش، تاخیر اور بے نظمی کے مسائل میں نمایاں کمی آ سکتی ہے۔
دنیا بھر میں یہ نظام ایک جدید، باوقار اور انسان دوست انداز کے طور پر جانا جا رہا ہے۔
پاکستان سے اس سال بھی ہزاروں عازمین حج کی ادائیگی کے لیے سعودی عرب جائیں گے، جن میں سے بڑی تعداد کراچی اور اندرون سندھ کے علاقوں سے ہو گی۔
سعودی اور پاکستانی حکام کی مشترکہ کوششوں کا مقصد یہی ہے کہ حاجی صرف اپنے روحانی سفر پر توجہ دیں اور باقی انتظامات ان کے لیے مکمل طور پر سہولت بن جائیں۔

 

شیئر: