Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

شہزادہ عبداللہ بن فیصل بن ترکی نے سعودی جاپانی تعلقات کو سراہا

گزشتہ ماہ ’گرینڈ کورڈون آف دا آرڈر آف دا رائزنگ سن‘ سے نوازا گیا ہے ( فوٹو: عرب نیوز)
سعودی عرب کے شہزادہ عبداللہ بن فیصل بن ترکی آل سعود نے سعودی عرب اور جاپان کے درمیان مضبوط تعلقات کی تعریف کی اور کہا کہ ایشیا کے ایک اہم ملک سے اعزاز حاصل کرنا ان کے لیے باعثِ فخر ہے۔
سعودی جنرل انویسٹمنٹ اتھارٹی کے سابق گورنر شہزادہ عبداللہ بن فیصل بن ترکی کو جاپان کی طرف سے گزشتہ ماہ ’گرینڈ کورڈون آف دا آرڈر آف دا رائزنگ سن‘ عطا کیا گیا۔
عرب نیوز جاپان کے ساتھ ایک انٹرویو میں انھوں نے کہا ’شاہی ایوارڈ حاصل کرنا میرے لیے یقیناً فخر کی بات ہے۔ مملکت میں دیگر افراد کے ساتھ ساتھ، جن میں سعودی عرب کے اہلکار اور سابق اہلکار شامل ہیں، میں جاپان کے شہنشاہ، حکومت اور لوگوں کا بے حد احترام کرتا ہوں۔
’ایس اے جی آئی اے‘ میں جو اب وزارتِ سرمایہ کاری ہے، اپنے عہدے پر تعیناتی کے دورانیے کا ذکر کرتے ہوئے شہزادہ عبداللہ بن فیصل نے اس ایوارڈ کی دوطرفہ اہمیت پر روشنی ڈالی۔
’یہ ایوارڈ اس کام کی نشاندہی کرتا ہے جو میری مدت میں ہوا۔ یہ صرف مجھے یا میرے کام کو تسلیم کیا جانا نہیں بلکہ یہ میرے تمام ساتھیوں کا مشترکہ کارنامہ ہے۔
انھوں نے کہا ’خاص طور پر یہ ایوارڈ ہماری قیادت کی ان کوششوں کا ایک اظہار ہے جو وہ جاپان کے ساتھ تعلقات کو مضبوط تر بنانے کے لیے کر رہی ہے۔‘
انھوں نے مملکت کی طرف سے بین الاقوامی تعاون پر خاص طور پر زور دیا اور کہا (ایس اے جی آئی اے) کا درجہ بڑھا کر اسے کونسل آف منسٹرز کے تحت مکمل وزارت بنا دیا گیا ہے۔

 اوساکا نمائش 13 اپریل کو شروع ہوئی اور تیرہ اکتوبر تک جاری رہے گی۔ (فوٹو: ایس پی اے)

’اس ادارے کو وزارت میں تبدیل کرنا اس بات کی بیّن دلیل ہے کہ سعودی قیادت، سرمایہ کاری اور بین الاقوامی تعاون کو سٹریٹیجک اہمیت دیتی ہے۔
حال ہی میں اوساکا میں ہونے والی نمائش ’ایکسپو 2025 ‘ میں سعودی پویلین کے بارے میں اپنے تاثرات بیان کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا یہ مملکت میں تبدیلی اور کلچر کی بھرپور نمائندگی تھی۔
انھوں نے مزید کہا کہ ’سعودی پویلین نہایت شاندار تھا۔‘ اوساکا کی نمائش 13 اپریل کو شروع ہوئی تھی اور تیرہ اکتوبر تک جاری رہے گی۔
شہزادہ عبداللہ کا کہنا تھا ’سعودی پویلین کے ڈیزائن نے جس طرح ہماری زمین پر رونما ہونے والی تبدیلی اور اس کی روح کی عکاسی کی اور جس تیز رفتاری اور موثر انداز میں یہ ڈھانچہ تیار ہوا، اس میں میری بہت دلچسپی رہی۔‘
انھوں نے وزارتِ ثقافت اور پویلن میں کام کرنے والے نوجوان سعودی سٹاف کے کردار کی بھی بہت تعریف کی۔ اعلٰی ذہنی صلاحیت سے لیس نوجوان سعودی مرد و خواتین خاص طور پر قابلِ ذکر ہیں۔

اوساکا  ’ایکسپو 2025 ‘ میں مملکت کے کلچر کی بھرپور نمائندگی تھی

اس پویلین کا ڈھانچہ جسے بنانے کے لیے پتھر، سعودی عرب سے جاپان لائے گئے، بہت متاثر کُن تھا۔ پھر اس میں لاؤڈ سپیکرز کو جس انداز میں لگایا گیا اس سے فعالیت اور جمالیات دونوں جھلک رہی تھیں۔‘
شہزادہ عبداللہ بن فیصل بن ترکی نے جو ماضی میں امریکہ میں بھی سفیر رہ چکے ہیں کہا کہ ’جاپانی پویلین بھی بہت عمدہ اور شاندار تھا۔ان کے ڈیزائنر، آرکیٹیکٹس اور سائنس دانوں نے جدت کے بہترین نمونوں کا مظاہرہ کیا۔ میں نے سعودی سفیر ڈاکٹر غازی سے کہا ہے کہ وہ پویلین کا ایک بار پھر دورہ کریں کیونکہ یہاں کی ایڈاونس ٹیکنالوجی تقاضا کرتی ہے کہ انھیں گہرائی میں جا کر سمجھا جائے۔
سعودی عرب اور جاپان کے وسیع تر تعلقات کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے موثر میڈیا اور دونوں ملکوں کے درمیان ثقافتی تبادلوں کی اہمیت پر زور دیا۔

جاپانی اور سعودی عوام میں ایک دوسرے کے لیے باہمی احترام ہے

ان کا کہنا تھا کہ ’عرب نیوز جاپان،‘ دونوں ممالک کے درمیان پل کا قابلِ قدر کردار ادا کر رہا ہے۔
انھوں نے کہا کہ ’جاپانی اور سعودی عوام میں ایک دوسرے کے لیے گہرا باہمی احترام ہے جو مستقبل میں تعاون کی راہیں کھول سکتا ہے۔ ایسا تعاون دونوں ملکوں میں خاص طور پر چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار کے لیے بہت اہم ثابت ہو سکتا ہے۔
انھوں نے کہا ’جاپان کے ٹیکنالوجی میں اختراع اور مملکت میں تبدیلی کے باعث ہونے والی ترقی، تعریف کے قابل ہے ۔شراکت سے ہم جو کچھ حاصل کر سکتے ہیں وہ بہت حیران کن ہے۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ جاپان اور سعودی عرب میں بڑھتے ہوئے تعاون سے دونوں ممالک اور خصوصاً عالمی معیشت کو فائدہ پہنچے گا۔

 

شیئر: