پاکستان کی حکومت نے انڈین ہائی کمیشن کے عملے ایک سٹاف ممبر کو ناپسندیدہ شخصیت قرار دیتے ہوئے 24 گھنٹے کے اندر ملک چھوڑنے کا حکم دیا ہے۔
جمعرات کی صبح وزارت خارجہ کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں بتایا گیا ہے کہ وہ رکن مراعات یافتہ حیثیت سے ہٹ کر دیگر سرگرمیوں میں ملوث پائے گئے۔
بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ فیصلے سے آگاہ کرنے کے لیے انڈین ناظم الامور کو وزارت خارجہ میں طلب کیا گیا اور اس امر پر زور دیا گیا کہ انڈین ہائی کمیشن کا کوئی بھی سفارت کار یا رکن اپنی مراعات یا سٹیٹس کا غلط استعمال نہ کرے۔
مزید پڑھیں
-
انڈیا میں پاکستان کے لیے جاسوسی کے الزام میں11 افراد گرفتارNode ID: 889918
خیال رہے ایک روز قبل بدھ کو ہی انڈیا نے بھی دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن کے ایک عہدے دار کو ’ناپسندیدہ شخصیت‘ قرار دیتے ہوئے 24 گھنٹے میں ملک چھوڑنے کا حکم دیا تھا۔
انڈین وزارت خارجہ کا کہنا تھا کہ’اس عہدے کو اپنے سفارتی منصب سے مغائر سرگرمیوں کی بنیاد پر ناپسندیدہ شخصیت قرار دیا گیا ہے۔‘
بیان کے مطابق ’پاکستان ہائی کمیشن کے ناظم الامور کو ایک ڈیمارش بھی جاری کیا ہے جو آج ہی سے نافذالعمل ہو گا۔‘
واضح رہے کہ 13 مئی کو انڈیا اور پاکستان نے ایک دوسرے کے ہائی کمیشن میں تعینات عملے کے ایک ایک رکن کو ناپسندیدہ شخصیت قرار دے کر ملک چھوڑنے کا حکم دیا تھا۔
دونوں ممالک نے ان عہدے داروں کا اپنے مناصب کے منافی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کا الزام عائد کیا تھا۔
گزشتہ ماہ 22 اپریل کو انڈیا کے زیرانتطام کشمیر کے سیاحتی مقام پہلگام میں عسکریت پسندوں کی فائرنگ سے 26 افراد کی ہلاکت کے بعد سے دونوں ممالک کے تعلقات کشیدہ ہیں۔