Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کیئف پر بڑے حملے کے چند گھنٹوں بعد روس اور یوکرین میں سینکڑوں قیدیوں کا تبادلہ

قیدیوں کے تبادلے سے چند گھنٹے قبل یوکرین کے دارالحکومت میں دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں۔ فائل فوٹو: اے ایف پی
سیزفائر کے لیے کسی معاہدے تک پہنچنے کی کوششوں میں ناکامی کے دوران روس اور یوکرین نے مزید سینکڑوں جنگی قیدیوں کا تبادلہ کیا ہے۔
خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق قیدیوں کا یہ تبادلہ کیئف پر بڑے پیمانے پر روسی ڈرون اور میزائل حملوں کے چند گھنٹے بعد ہوا جس میں کم از کم 15 افراد زخمی ہوئے تھے۔
یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی اور روس کی وزارت دفاع نے بتایا کہ دونوں فریقوں نے سنیچر کو ایک دوسرے کے مزید 307 فوجی رہا کیے۔
 دونوں فریقوں نے جمعے کو بھی ایک دوسرے کے 390 فوجیوں اور شہریوں کو رہا کیا تھا۔
اختتام ہفتہ مزید جنگی قیدیوں کی رہائی متوقع ہے جو گزشتہ تین برسوں کے دوران اس جنگ کا سب سے بڑا تبادلہ ہوگا۔
صدر زیلنسکی نے اپنے سرکاری ٹیلیگرام چینل پر کہا کہ ’ہم کل مزید قیدیوں کے تبادلے کی توقع کر رہے ہیں۔‘ روس کی وزارت دفاع نے بھی کہا کہ وہ تبادلے کو جاری رکھنے کی توقع رکھتا ہے، تاہم اس نے تفصیلات نہیں بتائیں۔‘
قیدیوں کے اس تبادلے سے چند گھنٹے قبل یوکرین کے دارالحکومت کیئف میں دھماکوں اور طیارہ شکن توپوں کی گولیوں کی آوازیں سنی گئیں۔
رات میں جب روسی ڈرونز اور میزائلوں نے یوکرین کے دارالحکومت کو نشانہ بنایا تو بہت سے شہریوں نے سب وے سٹیشنوں میں پناہ لی۔
روس کے سنہ 2022 میں یوکرین پر حملے کے بعد سے پہلی بار دونوں ملکوں کے حکام آمنے سامنے بیٹھ کر مذاکرات کیے رواں ماہ کے آغاز میں ترکی کے شہر استنبول میں اکھٹے ہوئے۔ ان مذاکرات میں سیزفائر پر تو بات چیت کامیاب نہ ہو سکی تاہم دونوں فریق 1,000 جنگی اور شہری قیدیوں کے تبادلے پر متفق ہوئے۔

’یہ ایک مشکل رات تھی‘

کیئف میں حکام نے بتایا کہ روس نے یوکرین پر رات کو 14 بیلسٹک میزائلوں اور 250 ڈرونز سے حملہ کیا جبکہ یوکرینی فورسز نے چھ میزائل مار گرائے اور 245 ڈرونز کو ’نیوٹرلائزڈ‘ کیا۔ ان میں سے 128 ڈرونز کو مار گرایا گیا اور 117 کو الیکٹرانک وارفیئر کا استعمال کرتے ہوئے ناکام بنایا گیا۔

 دونوں فریقوں نے جمعے کو بھی ایک دوسرے کے 390 فوجیوں اور شہریوں کو رہا کیا تھا۔ فائل فوٹو: اے ایف پی

کیئف سٹی ملٹری ایڈمنسٹریشن نے کہا ہے کہ یہ دارالحکومت پر سب سے بڑے میزائل اور ڈرون حملوں میں سے ایک تھا۔
انتظامیہ نے ایک بیان میں کہا کہ ’ہم سب کے لیے یہ ایک مشکل رات تھی۔‘
ایکس پر پوسٹ میں یوکرین کے وزیر خارجہ اندری سیبیہا نے کہا کہ یہ ’واضح ثبوت‘ ہے کہ ماسکو پر پابندیوں کے ذریعے دباؤ میں اضافہ کیا جائے جو امن عمل کو تیز کرنے کے لیے ضروری ہے۔
کیئف میں یورپی یونین کی سفیر کٹارینا ماتھرنووا نے اس حملے کو ’خوفناک‘ قرار دیا۔

شیئر: