روس اور یوکرین جنگ بندی کے لیے فوری مذاکرات پر متفق ہو گئے ہیں: صدر ٹرمپ
روس اور یوکرین جنگ بندی کے لیے فوری مذاکرات پر متفق ہو گئے ہیں: صدر ٹرمپ
منگل 20 مئی 2025 7:49
روسی صدر پوتن سے بات کے بعد ٹرمپ نے امید ظاہر کی ہے کہ جنگ بندی ہو جائے گی (فوٹو: اے پی)
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے صدر ولادیمیر پوتن سے ٹیلی فون پر بات چیت کے بعد کہا ہے کہ روس اور یوکرین جنگ بندی کے لیے فوری طور پر مذاکرات شروع کر دیں گے۔ تاہم ماسکو کا کہنا ہے کہ اس میں ابھی وقت لگے گا۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق امریکی صدر کی جانب سے یہ اشارہ بھی دیا گیا ہے کہ وہ ماسکو پر دباؤ کی غرض سے یورپی یونین کی جانب سے لگائی جانے والی نئی پابندیوں میں شامل ہونے کو تیار نہیں ہیں۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے سوشل میڈیا پر پوسٹ میں لکھا کہ روسی صدر سے گفتگو کے بعد انہوں نے اس بات سے یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی کے علاوہ یورپی یونین کے ممالک فرانس، اٹلی، جرمنی اور فن لینڈ کی قیادت کو بھی ایک گروپ کال کے ذریعے آگاہ کر دیا ہے۔
ان کے مطابق ’روس اور یوکرین فوری طور پر جنگ بندی اور خصوصی طور پر جنگ کے خاتمے کے حوالے سے مذاکرات شروع کریں گے۔‘
بعد ازاں صدر ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ اس معاملے پر ’کسی حد تک پیشرفت‘ ہو رہی ہے۔
روسی صدر پوتن نے ماسکو اور کیئف کے درمیان براہ راست بات چیت کی حمایت کرنے پر ڈونلڈ ٹرمپ کا شکریہ ادا کیا ہے۔
اس سے قبل پچھلے ہفتے دونوں ممالک کے حکام کی ترکیہ میں جنگ شروع ہونے کے بعد پہلی بار آمنے سامنے بیٹھ کر بات چیت ہوئی تھی۔
ٹرمپ سے رابطے کے بعد صدر پوتن نے بحیرہ اسود میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ‘کوششیں درست سمت میں آگے بڑھ رہی ہیں۔‘
ان کے مطابق ’ہم نے امریکی صدر کے ساتھ اتفاق کیا ہے کہ روس ممکنہ امن معاہدے پر یوکرین کے ساتھ مل کر کام کرنے کو تیار ہے۔‘
ایک ایسے وقت میں جب تین سال سے جاری جنگ کے دوران دونوں ممالک کے درمیان پیشرفت ہوئی ہے، تاہم اس کو اب بھی توقعات پر پورا اترنے میں ناکام قرار دیا جا رہا ہے۔
صدر ٹرمپ روسی و یوکرینی صدور پر دباؤ ڈالتے رہے ہیں کہ وہ جنگ بندی کے لیے آمادہ ہو جائیں (فوٹو: این بی سی)
جرمن چانسلر فریڈریچ مرز نے رات گئے ایکس پر ایک پوسٹ میں لکھا کہ پوتن سے بات چیت کے بارے میں آگاہ کیے جانے کے بعد یورپی رہنماؤں نے روس پر پابندیوں کے ذریعے دباؤ بڑھانے کی منصوبہ بندی کی ہے۔
تاہم ٹرمپ اس کے لیے تیار دکھائی نہیں دے رہے۔ صدر ٹرمپ سے جب سوال کیا گیا کہ امن معاہدے کی طرف دھکیلنے کے لیے انہوں نے ماسکو پر تازہ پابندیاں کیوں نہیں عائد کیں، اس پر امریکی صدر کا کہنا تھا کہ ان کے خیال میں پیش رفت کا امکان ہے اور پابندیاں عائد کرنے سے صورتحال بگڑ سکتی ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’اس میں کچھ بڑی انائیں حائل ہیں، پیشرفت نہ ہونے کی صورت میں پیچھے ہٹ جاؤں گا۔‘
ساتھ ہی صدر ٹرمپ نے خبردار کیا کہ ’میں اس عمل کو ترک بھی کر سکتا ہوں اور یہ میری جنگ نہیں ہے۔‘
خیال رہے ٹرمپ نے اپنے دورۂ مشرق وسطیٰ کے دوران پیشکش کی تھی کہ اگر ترکیہ میں ہونے والے مذاکرات میں ولادیمیر پوتن شریک ہوئے تو وہ خود بھی وہاں پہنچیں گے تاہم مذاکراتی سیشن میں روسی صدر شریک نہیں ہوئے بلکہ اپنی ٹیم بھجوا دی تھی۔
ڈونلڈ ٹرمپ صدر پوتن اور زیلنسکی پر دباؤ ڈال ڈالتے آئے ہیں کہ وہ تین سال سے جاری جنگ کے خاتمے پر آمادہ ہو جائیں۔