فلسطین میں قحط جیسی صورتحال ہے لیکن فلسطینی امریکہ کی حمایت یافتہ تنظیم کی طرف سے دی جانے والی امداد لینے پر محتاط نظر آتے ہیں، جبکہ حماس کی طرف سے بائیو میڑک کے انتہابات کی وجہ سے بھی بہت سے لوگ امداد لینے سے کترا رہے ہیں۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق غزہ ہیومینٹیرین فاؤنڈیشن نے کہا کہ اس نے پیر کو آپریشن کا آغاز کیا لیکن بہت کم لوگ امداد کی تقسیم کے پوائنٹ پر آ رہے ہیں۔
فلسطینوں کا کہنا ہے کہ پیر کو اس پوائنٹ پر کوئی نہیں گیا تھا لیکن منگل کو متعدد افراد وارننگ کے باوجود رفح میں ایک پوائنٹ پر امداد لینے گئے۔
مزید پڑھیں
-
غزہ میں سکول پر اسرائیلی حملے میں کم از کم 31 ہلاک، متعدد زخمیNode ID: 890169
-
ثالثوں کی غزہ جنگ بندی کی تازہ ترین تجویز قبول کر لی: حماسNode ID: 890202
55 برس کے ابو احمد نے ایک واٹس ایپ میسج میں کہا کہ ’میں اس لیے گیا کیونکہ میں اور میرے بچے بھوکے تھے، میں خوف زدہ تھا کیونکہ کہا جا رہا تھا کہ یہ کمپنی اسرائیل اور اس کے قاتلوں سے منسلک ہے، اور یہ بھی کہ حماس نے بھی نہ جانے کا کہا تھا۔‘
اسرائیل کا کہنا ہے کہ سوئٹزر لینڈ سے تعلق رکھنے والی تنظیم امریکہ کی حمایت یافتہ ہے اور اس کی فوج امداد کی تقسیم میں شامل نہیں ہے۔
اقوام متحدہ اور دیگر انٹرنیشنل ایڈ گروپس نے اس فاؤنڈیشن کا بائیکاٹ کیا ہے۔ ریڈ کراس کے ترجمان نے کہا کہ ’انسانی امداد کو سیاسی یا فوجی رنگ نہیں دینا چاہیے۔‘
اسرائیل کے حکام نے کہا کہ نئے امدادی نظام کے فوائد میں سے ایک یہ ہے کہ سکریننگ کے ذریعے حماس سے منسلک افراد کا پتا لگایا جا سکتا ہے۔
جن امدادی گروپس کو بریفنگ دی گئی ان کا کہنا ہے کہ جو بھی امداد لینے جائے گا ٹیکنالوجی کے ذریعے اس کے چہرے کی شناخت کی جائے گی اور فلسطینیوں کو خوف ہے کہ یہ ڈیٹا اسرائیل کے ہاتھ میں جائے گا جس کے ذریعے وہ انہیں ٹارگٹ کر سکتے ہیں۔
حماس کے 7 اکتوبر 2023 کو اسرائیل پر حملے کے بعد غزہ میں جاری اس جنگ میں اب تک 54 ہزار فلسطینی مارے جا چکے ہیں۔