Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ثالثوں کی غزہ جنگ بندی کی تازہ ترین تجویز قبول کر لی: حماس

اسرائیل نے حالیہ دنوں میں غزہ میں اپنی کارروائیوں کو ’لڑائی کی توسیع‘ قرار دیتے ہوئے تیز کر دیا ہے۔ (فوٹو: روئٹرز)
حماس کے ایک ذریعے نے کہا ہے کہ تنظیم نے جنگ بندی کی اس تجویز کو قبول کر لیا ہے جو ثالثوں کی جانب سے پیش کی گئی۔ تجویز کے مطابق مبینہ طور پر 10 یرغمالیوں کی دو مراحل میں رہائی کے بدلے میں 70 دن کی جنگ بندی ہوگی۔
یہ مجوزہ معاہدہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب اسرائیل نے غزہ میں اپنی فوجی کارروائیوں میں شدت لائی ہے۔
اس سے قبل کی مذاکراتی کوششیں مارچ کے وسط میں دو ماہ کی جنگ بندی کے ختم ہونے کے بعد کسی حتمی نتیجے تک نہیں پہنچ سکیں۔
حماس کے ایک ذریعے نے اے ایف پی کو بتایا کہ حماس نے امریکی ایلچی اسٹیو وٹکوف کی نئی تجویز کو قبول کر لیا ہے، جو تحریک کو ثالثوں کے ذریعے موصول ہوئی تھی۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ اس معاہدے میں شامل ہے کہ 70 دن کی جنگ بندی ہوگی جس کے بدلے حماس 10 اسرائیلی یرغمالیوں کو دو مراحل میں رہا کرے گی، اور اس جنگ بندی کے دوران مستقل جنگ بندی کے لیے امریکی ضمانتوں کے ساتھ مذاکرات شروع ہوں گے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مشرق وسطیٰ کے خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف اس سے پہلے ہونے والے جنگ بندی معاہدے میں بھی کردار ادا کر چکے ہیں۔
ایک اور فلسطینی ذریعے، جو مذاکرات کے قریب ہے، نے اے ایف پی کو بتایا کہ نئی تجویز میں درج ذیل نکات شامل ہیں:
حماس کے قبضے میں موجود 10 زندہ اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی، 70 دن کی جنگ بندی، اسرائیلی افواج کا جزوی انخلا، اور متعدد فلسطینی قیدیوں کی رہائی۔
ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ یہ تجویز ثالثوں نے گزشتہ چند دنوں میں پیش کی ہے۔
امریکہ، مصر اور قطر اس جنگ کے دوران مستقل طور پر جنگ بندی مذاکرات میں ثالث کا کردار اد کرتے آئے ہیں۔

امریکہ، مصر اور قطر اس جنگ کے دوران مستقل طور پر جنگ بندی مذاکرات میں ثالث کا کردار اد کرتے آئے ہیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)

دوسرے ذریعے کے مطابق، معاہدے کے نفاذ کے پہلے ہفتے میں پانچ اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کیا جائے گا، اور جنگ بندی کی مدت ختم ہونے سے قبل مزید پانچ کو چھوڑا جائے گا۔
اسرائیل نے گزشتہ ہفتے اعلان کیا تھا کہ اس نے دوحہ میں جاری مذاکرات سے اپنے اعلیٰ سطح کے یرغمالی مذاکرات کاروں کو ’مشاورت کے لیے‘ واپس بلا لیا ہے، جبکہ نچلی سطح کی ٹیم دوحہ میں موجود رہے گی۔
اسرائیل نے حالیہ دنوں میں غزہ میں اپنی کارروائیوں کو ’لڑائی کی توسیع‘ قرار دیتے ہوئے تیز کر دیا ہے۔
فریقین کے درمیان آخری جنگ بندی اس وقت ٹوٹ گئی جب آئندہ کے لائحہ عمل پر اختلافات پیدا ہوئے، اور اسرائیل نے 18 مارچ کو غزہ میں اپنی فوجی کارروائیاں دوبارہ شروع کر دیں۔
2  مارچ کو اسرائیل نے غزہ پر مکمل امدادی پابندی لگا دی تھی تاکہ حماس کو دباؤ میں لایا جا سکے، جس کے نتیجے میں اقوام متحدہ کی ایجنسیوں نے خوراک، صاف پانی، ایندھن اور ادویات کی شدید قلت سے خبردار کیا۔
گزشتہ ہفتے اسرائیل نے جزوی طور پر پابندیوں میں نرمی کی، اور امدادی ٹرکوں کا داخلہ دوبارہ شروع ہو گیا، تاہم انسانی امداد کی تنظیموں نے اسرائیل پر زور دیا ہے کہ امداد کی فراہمی کو تیز کیا جائے۔

 

شیئر: