غزہ: اسرائیلی حملے میں مرنے والے نو بچوں کے ڈاکٹر والد ابھی تک آئی سی یو میں
اسرائیلی فوج نے اپنے بیان میں خان یونس کو ’خطرناک جنگی علاقہ‘ قرار دیا ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)
اسرائیلی فضائی حملے میں غزہ میں مرنے والے نو بچوں کے والد ہسپتال کے انتہائی نگہداشت کے وارڈ میں زیر علاج ہیں۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کو ہسپتال کے ایک ڈاکٹر نے بتایا کہ مذکورہ ڈاکٹر اب بھی آئی سی یو میں زیر علاج ہیں۔
حمدی النجار، جو خود بھی ایک ڈاکٹر ہیں، خان یونس میں اپنے گھر پر اپنے دس بچوں کے ساتھ موجود تھے جب انکے گھر پر اسرائیلی فضائی حملہ ہوا، جس میں ان کے نو بچے ہلاک ہو گئے، صرف ایک بچہ زندہ بچا۔
انہیں فوری طور پر جنوبی غزہ کے ناصر ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں ان کا علاج جاری ہے۔
ڈاکٹر عبد العزیز الفرا نے بتایا کہ النجار کی پیٹ اور سینے سے خون بہنے کی وجہ سے دو بار سرجری کی گئی ہے، اور ان کے سر سمیت جسم کے دیگر حصوں پر بھی زخم آئے ہیں۔
الفرا نے ان کے بستر کے پاس کھڑے ہو کر کہا ’اللہ انہیں شفا دے اور ان کی مدد کرے۔‘
اسرائیلی فوج نے تصدیق کی ہے کہ جمعہ کے روز خان یونس میں فضائی حملہ کیا گیا تھا، اور کہا کہ حملہ ایسے افراد کو نشانہ بنانے کے لیے تھا جو ایک ایسی عمارت میں موجود تھے جو اسرائیلی فوجیوں کے قریب تھی۔
فوج نے یہ بھی کہا کہ وہ ان دعووں کی تحقیقات کر رہی ہے کہ ’غیر ملوث‘ شہری بھی ہلاک ہوئے ہیں، اور اس بات پر زور دیا کہ کارروائی سے قبل شہریوں کو وہاں سے نکال دیا گیا تھا۔
غزہ کے طبی حکام کے مطابق ہلاک ہونے والے نو بچوں کی عمریں ایک سے بارہ سال کے درمیان تھیں۔ واحد زندہ بچ جانے والا بچہ، جو لڑکا ہے، تشویشناک حالت میں ہے۔
النجار کی بیوی، علاء، جو خود بھی ڈاکٹر ہیں، حملے کے وقت گھر پر موجود نہیں تھیں۔ وہ غزہ میں جاری اسرائیل،حماس جنگ میں زخمی ہونے والے فلسطینیوں کا علاج اسی ہسپتال میں کر رہی تھیں جہاں اب ان کا شوہر اور بیٹا زیر علاج ہیں۔
ان کی بھابھی، طہانی یحییٰ النجار نے کہا کہ ’وہ اپنے گھر پہنچی اور اپنے بچوں کو جلا ہوا پایا، اللہ اس کی مدد کرے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ہم جن حالات سے گزر رہے ہیں، اس میں صرف اللہ ہی ہمیں طاقت دیتا ہے۔
اتوار کو طہانی نے اپنے بھائی کی عیادت کے لیے ہسپتال کا دورہ کیا اور آہستہ سے ان سے کہا کہ ’تم ٹھیک ہو، یہ وقت گزر جائے گا۔‘
علی النجار نے بتایا کہ وہ حملے کے بعد فوراً اپنے بھائی کے گھر پہنچے، جہاں آگ لگی ہوئی تھی اور گھر کے گرنے کا خطرہ تھا۔ انہوں نے ملبے میں سے لاشیں نکالنا شروع کیں۔
انہوں نے کہا ہم نے جلی ہوئی لاشیں نکالنا شروع کیں۔
اسرائیلی فوج نے اپنے بیان میں خان یونس کو ’خطرناک جنگی علاقہ‘ قرار دیا ہے۔
غزہ کے 20 لاکھ سے زائد باشندے 20 ماہ سے زائد عرصے کی جنگ کے دوران بے گھر ہو چکے ہیں۔