سعودی عرب نے مالدیپ میں مکہ روٹ انیشیٹیو کا آغاز کیا ہے۔ مالدیپ، دنیا کا آٹھواں ملک ہے جو مکہ روٹ پروجیکٹ سے فائدہ اٹھا سکے گا۔
عرب نیوز کے مطابق جو سات ممالک مکہ روٹ انیشیٹو سے پہلے سے ہی فائدہ اٹھا رہے ہیں ان میں پاکستان، بنگلہ دیش، ترکیہ، مراکش، آئیوری کوسٹ، ملائیشیا اور انڈونیشیا شامل ہیں۔
مزید پڑھیں
-
’مکہ روٹ‘ منصوبے کو کامیاب بنانے میں سعودی خواتین کا کردارNode ID: 890147
مالدیپ کے صدر ڈاکٹر محمد معیزو نے پیر کو مالے میں ویلانا کے انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر مکہ روٹ پروگرام کا افتتاح کیا۔
اس موقع پر مکہ روٹ کی سپروائزری کمیٹی کے چیئرمین لیفٹیننٹ جنرل سلیمان الیحیٰی، مالدیپ کی وزارتِ اسلامی امور کے وزیر ڈاکٹر محمد شاہین علی سعید اور دیگر اعلٰی سرکاری اہلکار موجود تھے۔
مالدیپ کے صدر کے دفتر سے سوشل میڈیا پلیٹ فام ایکس پوسٹ کی کہ ’صدر نے سرکاری طور پر مکہ روٹ انیشی ایٹیو کا افتتاح کر دیا ہے۔ ان کے ساتھ خاتونِ اول بھی موجود تھیں۔‘
مالدیپ کے صدر نے پہلے عازمِ حج کو مکہ روٹ پروگرام کے تحت پاسپورٹ دیا جبکہ ان کی اہلیہ نے اسی پروگرام کے تحت دوسرے عازمِ حج کو ان کا پاسپورٹ دیا۔
مالدیپ کے مالے ایئرپورٹ سے مکہ انیشی ایٹیو کے تحت روانہ ہونے والے عازمینِ حج کی کل تعد 234 ہے۔

افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے، علی سعید نے کہا کہ’ یہ مالدیپ کے تمام لوگوں کے لیے فخر کا موقع ہے۔‘
مالدیپ میں اسلامی امور کی وزارت نے کہا’ صدر معیزو کی انتظامیہ میں حج کے معاملات میں کئی تبدیلیوں کا آغاز ہوا تھا جو اب تکیمل کی منزل کی جانب بڑھ رہی ہیں۔ ان تبدیلیوں سے مالدیپ کے عازمینِ حج کے تجربے میں زبردست قسم کی تبدیلی رونما ہوئی ہے۔‘
وزارات کے انچارج وزیر کا کہنا تھا ’ہماری کوششوں میں یہ ایک تاریخی لمحہ ہے کہ ہم اپنے شہریوں کے لیے سفرِ حج کو آسان اور بہتر بنا رہے ہیں۔‘
علی سعید نے بھرپور تعاون اور مکہ روٹ انیشی ایٹیو کو مالدیپ کے لوگوں کے لیے حقیقت میں ڈھالنے پر صدر معیزو کا تہہِ دل سے شکریہ ادا کیا۔

انھوں نے یہ بھی کہا کہ ’مکہ روٹ میں مالدیپ کی شمولیت، سعودی عرب کی اور بالخصوص شاہ سلمان کی ذاتی منظوری کے بعد کچھ معاملات میں استثناء ملنے کے باعث ممکن ہو سکی۔‘
انھوں نے کہا ’یہ رعایت مالدیپ کے لوگوں کے لیے انتہائی قابلِ احترام ہے اور دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کی قدر اور قربت کا اعتراف ہے۔‘
مکہ روٹ انیشی ایٹیو کا مقصد ان ممالک کے عازمینِ حج کو جو سعودی عرب کے لیے روانہ ہوتے ہیں، اعلٰی قسم کی خدمات دینا ہے۔ ان میں خود عازمینِ حج کے اپنے ملک میں سفری طریقۂ کار کو منظم کرنا اور اس پورے عمل کو بغیر کسی مشکل کے تکمیل تک پہچانا شامل ہے تاکہ جب وہ منزل پر پہنچیں تو انھیں مسائل کا سامنا نہ ہو۔

اس انیشیٹو میں عازمینِ حج کا بائیومیٹرک ڈیٹا جمع کیا جاتا ہے، انہیں الیکٹرانک حج ویزا دیا جاتا ہے،ایئرپورٹ پر پاسپورٹ سے متعلق چیزیں دیکھی جاتی ہیں، ان کی صحت کی جانچ کا تصدیقی عمل مکمل کیا جاتا ہے، ٹرانسپورٹ اور رہائش کے لیے عازمینِ حج کے سامان کو کوڈ لگائے جاتے ہیں تاکہ مملکت میں پہنچنے پر انھیں با آسانی اپنا سامان مل سکے۔
آخر میں ایئرپورٹ پر ہی یہ انتظام کر لیا جاتا ہے کہ جب عازمینِ حج سرزمین حجاز پہنچیں گے تو مکہ اور مدینہ منتقلی اور رہائش فراہم کرنے کے لیے کیا انتظام ہوں گے۔
سعودی حکومت کے ساتھ شریک پارٹنر ایجنسیاں بھی عازمینِ حج کا سامان اور انھیں مکہ المکرمہ اور مدینہ المنورہ میں منزلِ مقصود تک پہچانے کی ذمہ اداری شیئر کرتی ہیں۔