Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’اختیارات سے تجاوز‘، عدالت نے صدر ٹرمپ کو تجارتی ٹیرف عائد کرنے سے روک دیا

امریکی عدالت نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ٹیرف سے متعلق احکامات کو اس بنیاد پر روک دیا ہے کہ اُن چند ممالک کی درآمدات پر محصولات عائد کر کے صدر نے اپنے اختیارات سے تجاوز کیا ہے جن کی امریکہ سے خرید کم اور درآمدات زیادہ ہیں۔
خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق بین الاقوامی تجارت کی عدالت نے کہا ہے کہ امریکی آئین کانگریس کو دوسرے ممالک کے ساتھ تجارت کو منظم کرنے کا خصوصی اختیار دیتا ہے جس کو صدر اپنے ہنگامی اختیارات استعمال کرتے ہوئے مسترد نہیں کر سکتے۔
تین ججوں پر مشتمل پینل نے کہا کہ جس ہنگامی قانون کو جواز بناتے ہوئے ٹیرف عائد کیے گئے وہ صدر کو یکطرفہ اختیار نہیں دیتا کہ تقریباً ہر ملک پر محصولات لگا کر دیں۔
عدالت نے ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے چین، میکسیکو اور کینیڈا پر علیحدہ علیحدہ عائد محصولات پر بھی عمل درآمد سے روک دیا ہے۔
عدالتی حکم کے چند منٹوں بعد ہی ٹرمپ انتظامیہ نے اپیل کا نوٹس دائر کیا اور عدالت کے اختیارات پر سوال اٹھایا۔
مین ہٹن میں قائم بین الاقوامی تجارت کی عدالت، جو عالمی تجارت اور کسٹم قوانین سے متعلق مقدمات کی سماعت کرتی ہے، اس کے فیصلوں کے خلاف واشنگٹن ڈی سی میں کورٹ آف اپیلز اور بالآخر امریکی سپریم کورٹ میں اپیل کی جا سکتی ہے۔
وائٹ ہاؤس کے نائب پریس سیکریٹری کش دیسائی نے جاری بیان میں کہا کہ ’نیشنل ایمرجنسی (کی صورتحال) سے ٹھیک طریقے سے کیسے نمٹا جا سکتا ہے اس کا فیصلہ کرنا غیرمنتخب ججز کا (کام) نہیں ہے۔‘
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ’صدر ٹرمپ نے ’امریکہ سب سے پہلے‘ کا عہد کر رکھا ہے اور انتظامیہ اس بحران سے نمٹنے اور امریکہ کی عظمت کو بحال کرنے کے لیے ایگزیکٹو طاقت کا ہر حربہ استعمال کرے گی۔‘
صدر ٹرمپ کی بیرونی ممالک سے درآمدات پر اضافی ٹیرف عائد کرنے کی پالیسی سے عالمی تجارت بری طرح متاثر ہوئی ہے اور مالیاتی منڈیوں کو نقصان پہنچا ہے۔
ٹیرف میں اچانک تبدیلیوں سے تمام چھوٹی بڑی کمپنیاں شدید متاثر ہوئی ہیں اور سپلائی چین اور  پیداوار نئی پالسیی کے مطابق ڈھالنے میں مشکلات سے دوچار ہیں۔
ریاست نیو یارک کی اٹارنی جنرل لیٹیشیا جیمز نے عدالتی فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا، ’قانون واضح ہے، کسی بھی صدر کے پاس یہ اختیار نہیں کہ وہ جب چاہیں خود سے ٹیکسز بڑھا دیں۔‘
’ان ٹیرفز کے نتیجے میں ورکنگ فیملیز اور امریکی کاروباروں کے لیے ٹیکسز میں بہت زیادہ ہوا ہے اور اگر یہ جاری رہا تو مہنگائی میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے، ہر چھوٹے بڑے کاروبار کو معاشی نقصان پہنچے گا اور ملک بھر میں بےروزگاری کا سامنا کرنا پڑے گا۔‘

 

شیئر: