غزہ میں سینکڑوں فلسطینیوں نے اقوام متحدہ کے خوراک کے ایک گودام میں دھاوا بول دیا، بھگدڑ مچنے سے چار فلسطینی ہلاک ہو گئے ہیں۔
خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق الاقصیٰ شہداء ہسپتال کے حکام نے بتایا کہ ہجوم میں دو افراد بری طرح کُچلے گئے جبکہ دو گولی لگنے سے ہلاک ہوئے۔
مزید پڑھیں
-
اسرائیل کا فضائی حملہ: غزہ کی ڈاکٹر کے 10 میں سے نو بچے ہلاکNode ID: 890103
-
غزہ میں سکول پر اسرائیلی حملے میں کم از کم 31 ہلاک، متعدد زخمیNode ID: 890169
فلسطینی شہریوں نے بدھ کو وسطی غزہ کی پٹی میں اقوام متحدہ کے ورلڈ فوڈ پروگرام کے گودام میں دھاوا بول دیا اور ایک دوسرے کو مرکزی دروازے کی جانب دھکیلتے رہے۔
اے ایف پی کی ویڈیو فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ لوگوں کا ایک ہجوم دیر البلاح میں الغفاری گودام میں داخل ہو کر آٹے کے تھیلے اور کھانے کے کارٹن اٹھا کر لے جا رہا ہے جبکہ گولیاں چلے کی آوازیں بھی سنائی دے رہی ہیں۔ آٹے کے ہر تھیلے کا وزن تقریباً 25 کلوگرام (55 پاؤنڈ) ہوتا ہے۔
اقوام متحدہ کے ایلچی نے غزہ میں دی جانے والی محدود امداد کا موازنہ ’جہاز کے ڈوبنے کے بعد لائف بوٹ‘ سے کیا۔ مشرق وسطیٰ کے لیے اقوام متحدہ کے قائم مقام خصوصی کوآرڈینیٹر سگریڈ کاگ نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو بتایا کہ غزہ میں قحط کا سامنا کرنے والے لوگ امید کھو چکے ہیں۔
’ایک دوسرے کو خدا حافظ کہنے کے بجائے غزہ میں فلسطینی اب کہتے ہیں کہ جنت میں ملتے ہیں۔‘
ورلڈ فوڈ پروگرام نے گودام میں بھگدڑ کے حوالے سے کہا ہے کہ طویل ناکہ بندی کے بعد انسانی ضرورتیں قابو سے باہر ہو گئی ہیں۔
غزہ کی وزارت صحت نے بتایا کہ یہ ہلاکتیں غزہ میں خوراک کی تقسیم کے موقع پر اسرائیلی فوج کی جانب سے ہجوم پر فائرنگ کے ایک دن بعد ہوئی ہیں جس میں کم از کم ایک فلسطینی ہلاک اور 48 دیگر زخمی ہوئے تھے۔
اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ اس نے صورت حال پر قابو پانے کے لیے صرف ’انتباہی فائرنگ‘ کی۔
فاؤنڈیشن نے کہا کہ اس جگہ کی حفاظت کرنے والے اس کے فوجی اہلکاروں نے فائرنگ نہیں کی۔ ریڈ کراس کے ایک فیلڈ ہسپتال نے بتایا کہ زخمی ہونے والے 48 افراد کو گولی لگنے سے زخم آئے جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔
غزہ کے جنوبی حصے میں واقع علاقے رفح میں امدادی کیمپ دو روز قبل ہی کھولا گیا تھا۔
اقوام متحدہ اور دیگر امدادی اداروں نے ’غزہ ہیومینٹیرین فاؤنڈیشن‘ کے تحت امداد کی تقسیم کے اِس نئے طریقہ کار کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے اسرائیل کو موقع مل رہا ہے کہ وہ خوراک کو بطور ہتھیار استعمال کرے۔
اقوم متحدہ نے کہا ہے کہ غزہ کے 23 لاکھ افراد کی ضرورت پوری کرنے کے لیے یہ امداد ناکافی ہے جبکہ فوج اور پریشان حال لوگوں کے درمیان ٹکراؤ کے خدشے سے بھی خبردار کیا ہے۔
اسرائیل کی جانب سے غزہ کی تقریباً تین ماہ کی ناکہ بندی سے کھانے پینے کے سامان کی کمی کے بعد شہر قحط کے دہانے پر پہنچا ہوا ہے۔