Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

غزہ میں خوراک کی تقسیم کے موقع پر اسرائیلی فوج کی ’انتباہی فائرنگ‘، تین زخمی

غزہ میں خوراک کی تقسیم کے موقع پر اسرائیلی فوج کی جانب سے ’انتباہی فائرنگ‘ کی گئی یے جس سے افراتفری پھیل گئی اور تین افراد زخمی ہوئے۔
امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹد پریس کے مطابق امریکی حمایت یافتہ امدادی گروپ کی جانب سے امدادی سامان کی تقسیم کے دوران بھگدڑ مچ گئی اور وہاں موجود فلسطینی حفاظتی باڑ سے آگے نکل گئے۔
اس موقع پر اسرائیلی فوجیوں نے انتباہی طور پر گولیاں چلائیں جس سے لوگ خوفزدہ ہو کر ادھر ادھر بھاگ گئے۔
وہاں موجود اے پی کے نمائندے کا کہنا ہے کہ انہوں نے اسرائیلی ٹینکوں اور گولیوں کی آواز سنی اور ہیلی کاپٹر کو بھی شعلے برساتے ہوئے دیکھا۔
اسرائیلی فوجی حکام نے کہا ہے کہ ’وہ وارننگ شاٹس تھیں جن کا استعمال صورت حال کو کنٹرول کرنے کے لیے کیا گیا۔‘
رپورٹ کے مطابق فائرنگ کے واقعے کے بعد تین زخمیوں کو دیکھا گیا ہے جن میں سے ایک کی ٹانگ سے خون بہہ رہا تھا۔
غزہ کے جنوبی حصے میں واقع علاقے رفح میں امدادی کیمپ ایک روز قبل ہی کھولا گیا تھا۔
اقوام متحدہ اور دوسرے امدادی اداروں نے امداد کی تقسیم کے نئے طریقہ کار کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ غزہ کے 23 لاکھ افراد کی ضرورت پوری کرنے کے لیے ناکافی ہے اور اس سے اسرائیل کو خوراک کو بطور ہتھیار استعمال کرنے کا موقع بھی ملتا ہے۔
انہوں نے فوج اور پریشان حال لوگوں کے درمیان ٹکراؤ کے خدشے سے بھی خبردار کیا ہے۔
اسرائیل کی جانب سے غزہ کی تقریباً تین ماہ کی ناکہ بندی سے کھانے پینے کے سامان کی کمی ہوئی اور شہر قحط کے دہانے پر پہنچا ہوا ہے۔
امدادی سامان کے حصول کے لیے دربدر فلسطینیوں کا کہنا ہے کہ انہیں کھانے کے سامان کے لیے کئی میل تک جانا پڑتا ہے۔
انہوں نے اے پی کو بتایا کہ منگل کو بھی بہت کم تعداد میں امدادی سینٹر تک پہنچے تھے اور کھانے کے سامان کے ڈبے وصول کیے، تاہم بعدازاں بڑی تعداد میں کئی میل دور واقع خیمہ بستی سے خواتین اور مردوں نے سینٹر کا رخ کیا جن کو اسرائیلی فوج کی کئی چیک پوسٹوں سے گزرنا پڑا۔

شیئر: