سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے کہا ہے کہ ’سعودی عرب، قطر کے ساتھ مل کر شام میں سرکاری ملازمین کو مالی امداد فراہم کرے گا۔‘
الاخباریہ کے مطابق سعودی وزیر خارجہ نے سنیچر کو دمشق میں شامی ہم منصب اسد الشیبانی کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کیا، جنہوں نے دمشق پہنچنے پر شہزادہ فیصل بن فرحان اور ان کے وفد کا استقبال کیا۔
مزید پڑھیں
-
سعودی عرب سے شام کے لیے براہ راست پروازوں کا آغاز جولائی سےNode ID: 890288
-
سعودی وزیرخارجہ سے امریکی ایلچی برائے شام کی ملاقاتNode ID: 890291
سعودی عرب کے اعلٰی سطح کے اقتصادی وفد جس میں وزارت خزانہ اور سرمایہ کاری کے حکام شامل ہیں، نے اپنے شامی ہم منصبوں کے ساتھ مشاورتی اجلاس کا انعقاد کیا۔
اس کا مقصد شام کی معیشت کی معاونت، سرکاری اداروں کی تعمیر و ترقی کو فروغ دینا اور برادر شامی عوام کی توقعات کی تکمیل میں تعاون کرنا ہے۔
اس سے قبل دونوں ملکوں نے مالیاتی شعبوں میں دوطرفہ تعلقات کو مضبوط بنانے کے طریقوں پر تبادلہ خیال کیا۔
شہزادہ فیصل بن فرحان نے شام پر عائد اقتصادی پابندیوں کے خاتمے میں کردار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’سعودی عرب شام کی تعمیر نو اور معاشی بحالی کی راہ میں اس کے اہم سپورٹرز میں سے ایک رہے گا۔‘
انہوں نے کہا کہ ’سعودی عرب کا ایک اعلٰی سطح کا اقتصادی وفد بھی دورے میں موجود ہے جو مختلف شعبوں میں تعاون کے پہلوؤں کو فروغ دینے کے لیے بات چیت کرے گا۔‘
’آنے والے دنوں میں سعودی تاجروں کی جانب سے شام کے متعدد دورے کیے جائیں گے جس میں توانائی، زراعت، انفراسٹرکچر اور دیگر شعبوں میں سرمایہ کاری پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔‘

سعودی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ’جمہوریہ شام پر عائد پابندیوں کے خاتمے سے ترقی وتعمیر کے نئے در کھلیں گے۔‘
انہوں نے اس امر کی یقین دہانی کی کہ ’سعودی عرب شام کی تعمیر و ترقی اور دمشق کی اصل حیثیت کی بحالی کا خواہاں ہے۔‘
شہزادہ فیصل بن فرحان نے شام کی خودمختاری اور آزادی کے تحفظ کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ’شامی عوام کے ساتھ شراکت داری کو مزید مستحکم کریں گے۔‘
’ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی ہدایات پر عمل کرتے ہوئے شام کے عوام کی ہرقسم کی مدد جاری رکھیں گے تاکہ وہاں استحکام اور معاشی بحالی کا عمل تیز تر ہو سکے۔‘
شامی وزیر خارجہ اسد الشیبانی نے کہا ’شام کے مختلف علاقوں میں بنیادی خدمات کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے درست سمت میں گامزن ہیں۔‘
انہوں نے مملکت کی ان کوششوں کو بھی سراہا جو شام پر پابندیوں کے خاتمے کے لیے کی گئی ہیں۔
دوطرفہ تعلقات کے حوالے سے شامی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ’مملکت اور شام کے تعلقات مثالی و مستحکم ہیں، دونوں ممالک مشترکہ سرمایہ کاری اور اقتصادی تعاون کے مضبوط دور میں داخل ہو گئے ہیں۔‘

یاد رہے ریاض کے دورے کے دوران امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا تھا کہ وہ شام پر عائد بشارالاسد دور کی ’سفاکانہ‘ پابندیاں ہٹا رہے ہیں۔ یہ شام کے لیے چمکنے کا وقت ہے۔ پابندیاں نرم کرنے سے اس کو اچھے مواقع ملیں گے۔
جبکہ یورپی یونین نے بھی میں شام پر عائد اقتصادی پابندیاں اٹھا لی ہیں۔
گذشتہ ماہ سعودی عرب اور قطر نے اعلان کیا تھا کہ وہ عالمی بینک کو شام کے تقریباً 15 ملین ڈالر کے قرضوں کی ادائیگی کریں گے۔
دمشق کو امید ہے امریکی پابندیوں کے خاتمے سے بین الاقوامی برادری کی سپورٹ کی راہ ہموار ہو گی۔
سعودی پریس ایجنسی کے مطابق وزیر خارجہ کے ہمراہ اقتصادی وفد میں ایوان شاہی کے مشیر محمد بن مزید التویجری، نائب وزیر خزانہ عبدالمحسن بن سعد الخلف، معاون وزیر سرمایہ کاری ڈاکٹر عبداللہ بن علی الدبیخی، وزارت خارجہ کے اقتصادی و ترقیاتی امور کے انڈر سیکریٹری عبداللہ بن فہد بن زرعہ اور مختلف شعبوں کے اعلٰی عہدیدار شامل ہیں۔