حکام اور مقامی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق انڈیا کے شمال مشرقی علاقے میں گزشتہ چار دنوں کے دوران شدید سیلاب کے نتیجے میں لینڈ سلائیڈنگ کے بعد کم سے کم 34 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق محکمہ موسمیات نے ملک میں مزید شدید بارشوں کی پیش گوئی بھی کی ہے۔
ایک سرکاری بیان میں کہا گیا ہے کہ پیر کو ریاست سِکم سے ایک ہزار سے زیادہ سیاحوں کو محفوظ مقام منتقل کر دیا گیا ہے جبکہ آرمی کی ریسکیو ٹیموں نے ریاست میگھالیہ میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں پھنسے پانچ سے زیادہ لوگوں کو ریسکیو کیا۔
مزید پڑھیں
-
’میٹھی اور چِپچپی موت‘، جب بوسٹن میں شِیرے کا سیلاب آیاNode ID: 888218
ہمسایہ ملک بنگلہ دیش کے ضلع سلہٹ میں ایک خاندان کے کم سے کم چار افراد لینڈ سلائیڈنگ کی وجہ سے جان سے گئے۔ بارش کی تباہ کاریوں اور سیلاب کے خطرے کے پیشِ نظر اتوار کو پہاڑی علاقوں رنگمتی، بندربند اور خگرچاری میں متاثرہ افراد کو منتقل کرنے کے لیے سینکڑوں پناہ گاہیں کھولی گئی ہیں۔
انڈیا کے شمال مشرق اور بنگلہ دیش میں موسلاھار بارشوں کا خطرہ ہوتا ہے جس سے مہلک لینڈ سلائیڈنگ اور اچانک سیلاب آ جاتے ہیں۔
ہر سال دونوں ملکوں میں لاکھوں لوگ موسلادھار بارشوں اور سیلاب سے متاثر اور بے گھر ہو جاتے ہیں۔
آسام کے سلچر شہر میں سڑکیں اور مکانات سیلاب کی وجہ سے ڈوب گئے ہیں۔
سلچر کی مقامی شہری سونو دیوی نے اے این آئی کو بتایا کہ ’ہم بہت سے چیلنجز کا سامنا کر رہے ہیں۔ میرا ایک بچہ ہے اور اس کا بستر سیلاب میں ڈوب گیا ہے۔ ہم اس صورتحال میں کیا کریں گے۔ ہم نے ساری رات خود کو جگائے رکھا۔‘