Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’جھوٹ سے سچ نہیں چھپایا جا سکتا‘، پاکستان کا انڈین قیادت کے بیانات پر سخت ردعمل

پاکستان اور انڈیا کے درمیان جنگ بندی کے باوجود بھی تناؤ پایا جاتا ہے (فوٹو: اے پی)
پاکستان کے دفتر خارجہ نے انڈین قیادت کے بیانات کو ’اشتعال انگیز‘ قرار دیتے ہوئے پر شدید ردعمل ظاہر کیا ہے۔
منگل کو دفتر خارجہ کے ترجمان کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا ہے کہ انڈین قیادت کے طرزعمل سے عیاں ہے کہ اس کی ترجیح امن نہیں بلکہ دشمنی ہے۔
بیان کے مطابق پاکستان میں ہونے والے دہشت گردی کے واقعات میں انڈیا کے ملوث ہونے کے شواہد موجود ہیں اور وہ اپنے کھوکھلے بیانیے کے ذریعے حقائق سے توجہ ہٹا سکتا ہے اور نہ ہی سچ کو چھپا سکتا ہے۔
بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ’پاکستان امن کا خواہاں ہے مگر اپنی خودمختاری کا دفاع کرنے کے لیے ہر دم تیار اور پرعزم بھی ہے۔‘
ترجمان نے کشمیر کے تنازع کو خطے کے امن کے لیے بنیادی خطرہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’پاکستان کشمیری عوام کی خواہشات اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق اس کے حل کا حامی ہے۔‘
بیان میں خبردار بھی کیا گیا ہے کہ ’مسئلہ کشمیر کو نظرانداز کرنا پورے خطے کو جنگ میں دھکیلنے کے مترادف ہے۔‘
ان کے مطابق ’حالیہ واقعات سے عیاں ہو چکا ہے کہ دھونس اور جنگی جنون بے سود چیزیں ہیں۔ انڈیا غلط بیانی، طاقت یا دھمکیوں کے ذریعے اپنے مقاصد حاصل نہیں کر سکتا۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ پورے جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کے لیے سنجیدگی، رواداری اور مسئلے کی اصل نوعیت کو سمجھنا ہو گا۔
خیال رہے 22 اپریل کو انڈیا کے زیر انتظام کشمیر کے علاقے پہلگام میں عسکریت پسندوں کی طرف سے 26 افراد کی ہلاکت کے بعد سوشل میڈیا پر کریک ڈاؤن جاری ہے۔
انڈیا نے اس حملے کا الزام پاکستان پر لگایا تھا لیکن پاکستان نے اس سے انکار کرتے ہوئے غیرجانبدار تحقیقات کی پیشکش کی تھی۔
لیکن انڈیا نے یہ پیشکش مسترد کرتے ہوئے پاکستان میں مبینہ ’دہشت گردی کے ٹھکانوں‘ پر میزائل حملے کیے تھے۔ اس کے بعد کشمیر میں دونوں ممالک کی افواج کے درمیان چھڑپیں شروع ہو گئیں۔
اسی دوران 9 اور 10 مئی کی درمیانی شب انڈیا نے پاکستان کے ایئر بیسز پر میزائل حملے کیے۔ اس کے بعد پاکستان نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے انڈیا پر میزائل داغے اور تین رفال سمیت پانچ انڈین لڑاکا طیارے مار گرانے کا دعوی کیا۔
10 مئی کو دونوں ممالک کے درمیان جنگ بندی ہو گئی تھی۔

شیئر: