Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

تعلیم و صحت کے منصوبوں سمیت اگلے مالی سال کے بجٹ میں ترقیاتی اخراجات کم کرنے کی تجویز

توانائی کے شعبے کا بجٹ بھی کم کر کے 144 ارب روپے تجویز کیا گیا ہے۔ فائل فوٹو: اے پی پی
پاکستان کی وفاقی حکومت آئندہ مالی سال 2025-26 کے دوران ترقیاتی اخراجات میں نمایاں کمی کرنے جا رہی ہے اور رواں مالی سال کی نسبت 100 ارب روپے کے کم ترقیاتی منصوبوں کو بجٹ کا حصہ بنایا جا رہا ہے۔ 
اردو نیوز کو دستیاب سرکاری دستاویزات کے مطابق آئندہ مالی سال کے لیے ترقیاتی پروگرام (پی ایس ڈی پی) کا مجوزہ حجم ایک ہزار ارب روپے رکھا گیا ہے، جو رواں مالی سال 2024-25 کے نظرثانی شدہ حجم 1100 ارب روپے سے 100 ارب کم ہے۔
یہ کمی ایسے وقت میں کی جا رہی ہے جب ملک شدید مالی دباؤ، قرضوں کے بڑھتے ہوئے بوجھ اور آئی ایم ایف سے جاری مذاکرات کے تناظر میں بجٹ خسارے پر قابو پانے کی کوششوں سے گزر رہا ہے۔
دستاویزات کے مطابق حکومت نے اگلے مالی سال کے ترقیاتی بجٹ میں جن شعبوں کے فنڈز میں واضح کمی کی جا رہی ہے، ان میں صحت، تعلیم، پانی، توانائی اور سماجی بہبود جیسے اہم شعبے شامل ہیں۔
مثال کے طور پر صحت کے شعبے کے لیے مختص رقم 35 ارب روپے سے کم کر کے 22 ارب روپے کی جا رہی ہے، جبکہ ہائر ایجوکیشن کمیشن سمیت تعلیمی منصوبوں کا بجٹ 83 ارب سے کم کر کے 63 ارب روپے تجویز کیا گیا ہے۔ اسی طرح پانی سے متعلق منصوبوں کے لیے فنڈز 135 ارب روپے سے کم ہو کر 109 ارب روپے رہ گئے ہیں، اور فزیکل پلاننگ و ہاؤسنگ کے لیے بجٹ 89 ارب سے گھٹا کر 59 ارب روپے کر دیا گیا ہے۔ 
اس کے برعکس کچھ شعبے ایسے بھی ہیں جن کے لیے ترقیاتی فنڈز میں اضافہ تجویز کیا گیا ہے، جن میں ٹرانسپورٹ اور مواصلات کا شعبہ سرِفہرست ہے۔ اس شعبے کے لیے مختص رقم 268 ارب روپے سے بڑھا کر 332 ارب روپے کر دی گئی ہے، جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ حکومت کی ترجیحات میں اب بھی سڑکوں، ریلوے اور چین-پاکستان اقتصادی راہداری جیسے بڑے انفراسٹرکچر منصوبے سرِفہرست ہیں۔
توانائی کے شعبے کا بجٹ بھی کم کر کے 144 ارب روپے تجویز کیا گیا ہے جو گزشتہ سال 169 ارب روپے تھا۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یا تو بڑے توانائی منصوبے مکمل ہونے کے قریب ہیں یا حکومت اس شعبے میں نئی سرمایہ کاری کو محدود کر رہی ہے۔
 دستاویزات سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ وفاقی حکومت اپنے ترقیاتی بجٹ میں سے کتنی رقم براہِ راست وفاقی منصوبوں پر خرچ کرے گی اور کتنی رقم صوبوں کو دی جائے گی۔ دوسری جانب چاروں صوبوں کے سالانہ ترقیاتی منصوبے (سالانہ ترقیاتی پروگرام) میں مجموعی طور پر نمایاں اضافہ تجویز کیا گیا ہے جو اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ مالیاتی دباؤ کے باوجود صوبے ترقیاتی سرگرمیوں کے لیے زیادہ وسائل مختص کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ 
سال 2025-26 کے لیے چاروں صوبوں کے سالانہ ترقیاتی منصوبوں کا مجموعی حجم 2 ہزار 795 ارب روپے تجویز کیا گیا ہے جو رواں مالی سال 2024-25 کے نظرثانی شدہ تخمینے 2 ہزار 358 ارب روپے سے 437 ارب روپے زیادہ ہے یعنی تقریباً 18.5 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔

ہائیر ایجوکیشن کمیشن سمیت تعلیمی منصوبوں کے بجٹ میں کمی تجویز کی گئی ہے۔ فائل فوٹو: اے پی پی

اس اضافے کی بڑی وجہ غیرملکی امداد میں متوقع اضافہ ہے جو 577 ارب روپے سے بڑھ کر 802 ارب روپے تک پہنچنے کا امکان ہے۔
صوبہ پنجاب کا سالانہ ترقیاتی منصوبہ 1 ہزار 188 ملین روپے، سندھ کا 887 ملین، خیبر پختونخوا کا 440 ملین اور بلوچستان کا 280 ملین روپے تجویز کیا گیا ہے۔
پنجاب میں غیرملکی امداد 46 فیصد بڑھی ہے جبکہ خیبر پختونخوا میں 56 فیصد اضافہ ہوا ہے جو صوبوں کی ترقیاتی منصوبہ بندی میں بیرونی وسائل پر بڑھتے ہوئے انحصار کو ظاہر کرتا ہے۔
یہ بات بھی اہم ہے کہ گزشتہ مالی سال کے آغاز میں پی ایس ڈی پی کا حجم 1 ہزار 400 ارب روپے رکھا گیا تھا، تاہم مالی سال کے دوران اس میں کمی کر کے اسے 1 ہزار 100 ارب روپے کر دیا گیا، جس میں سے 30 جون 2024 تک 1 ہزار 96 ارب روپے خرچ کیے جانے کی توقع ہے۔
یہ رقم نظرثانی شدہ بجٹ کا تقریباً 99.6 فیصد بنتی ہے۔ تاہم مجموعی طور پر جن منصوبوں کے لیے فنڈز کی منظوری دی گئی تھی ان کی لاگت کا صرف 24 فیصد یعنی 3 ہزار 216 ارب روپے ہی خرچ ہو سکا۔
اس سے واضح ہوتا ہے کہ بیشتر منصوبے یا تو ابتدائی مراحل میں ہیں یا ان پر کام کی رفتار انتہائی سست ہے۔ اب بھی 10 ہزار 216 ارب روپے کی خطیر رقم مستقبل میں خرچ کیے جانے کے لیے باقی ہے، جسے ’تھرو فارورڈ‘ کہا جاتا ہے، اور یہ ظاہر کرتا ہے کہ آنے والے کئی برسوں تک ترقیاتی منصوبوں کی تکمیل کے لیے بھاری فنڈنگ درکار ہوگی۔
خیال رہے کہ کچھ روز قبل سینیٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے سینیٹر فیصل واوڈا نے کہا تھا کہ حکومت کو ترقیاتی منصوبوں کا بجٹ کم جبکہ دفاع کے بجٹ کو بڑھانا ہوگا۔ ان کا بیان حالیہ پاک انڈیا کشیدگی کے تناظر میں اہمیت کا حامل سمجھا گیا تھا۔ 

 

شیئر: