امریکہ نے کہا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ پاکستان اور انڈیا کے درمیان دیرینہ تنازع کشمیر پر ثالثی کرنا چاہیں گے۔
امریکی محکمہ خارجہ کی ہفتہ وار بریفنگ کے دوران جب ترجمان ٹیمی بروس سے پوچھا گیا کہ کیا صدر انڈیا اور پاکستان کے دیرینہ تنازع کشمیر پر ثالثی کا کوئی ارادہ رکھتے ہیں تو ان کا کہنا تھا کہ ’اس میں حیرانی کوئی بات نہیں ہے، صدر ٹرمپ ایسے کسی بھی معاملے میں ثالثی کرنا چاہیں گے۔‘
مزید پڑھیں
-
انڈیا اور پاکستان کے درمیان جنگ بندی کیسے ہوئی اور کس نے کرائی؟Node ID: 889493
انہوں نے بات جاری رکھتے ہوئے ایسا اشارہ بھی دیا کہ ہو سکتا ہے کہ انڈیا اور پاکستان کے درمیان چلا آنے والا دیرینہ مسئلہ ڈونلڈ ٹرمپ کی مدت صدارت مکمل ہونے سے پہلے حل ہو جائے تاہم مزید تفصیل نہیں بتائی۔
یہ سوال بھی پوچھا گیا کہ کیا اس حوالے سے کوئی پراسس زیرغور ہے اور کیا دونوں ممالک کی قیادتوں کو بلایا جائے گا یا سلامتی کونسل کی قرارداد کی حمایت کی جائے گی؟
اس کے جواب میں ٹیمی بروس نے کہا کہ ’صدر کے ذہن میں کیا ہے میں اس پر تو بات نہیں کر سکتی البتہ اتنا جانتی ہوں کہ وہ نسلوں تک چلنے والے تنازعات کا حل چاہتے ہیں اور کشمیر کے معاملے پر بھی وہ ایسا ہی کرنا چاہیں گے۔‘

انہوں نے صدر ٹرمپ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’وہ صرف اس کا اظہار ہی نہیں کرتے بلکہ حقیقت میں ایسے لوگوں کو مذاکرات کی میز تک لانے میں کامیاب ہوئے ہیں جن کے بارے میں ایسا ناممکن سمجھا جاتا تھا۔‘
امریکی دفتر خارجہ کی جانب سے یہ اشارہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب پچھلے مہینے ہی جوہری طاقت کے حامل دو پڑوسی ممالک نے ایک دوسرے پر حملے کیے اور اس کے بعد صدر ٹرمپ نے دونوں کے درمیان جنگ بندی کا اعلان کیا تھا۔
اس سے دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی اور تناؤ میں تو کمی آئی تاہم کشمیر کا دیرینہ مسئلہ حل نہ ہو سکا تاہم امریکی صدر اس پر تسلسل سے بات کر رہے ہیں۔
ایسی ہی ایک اور پیش رفت کی تصدیق دفتر خارجہ کی ترجمان نے یہ کہتے ہوئے کی کہ بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں پاکستان کے وفد نے سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے اعلیٰ حکام سے ملاقات کی جن میں سیاسی امور کے انڈر سیکریٹری ایلیسن ہوکر بھی شامل تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ ملاقات میں دہشت گردی کے خلاف تعاون اور انڈیا پاکستان جنگ بندی کے بارے میں بات چیت ہوئی تاہم مزید تفصیلات بتانے سے گریز کیا۔
پاکستانی وفد اس وقت دنیا کے اہم ممالک کے دورے پر ہے جو انڈیا کے ساتھ جنگ کے تناظر میں پاکستان کا نقطہ نظر پیش کر رہا ہے اور یہ لابنگ بھی کی جا رہی ہے کہ عالمی برادری انڈیا پر دباؤ ڈالے کہ وہ کشمیر اور دیگر تنازعات پر مذاکرات کی طرف آئے۔