Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

جاسوسوں کا جال، سمگل شدہ ڈرونز اور اے آئی، اسرائیل نے ایران پر ضرب کیسے لگائی؟

موساد کی سابق ڈائریکٹر سیما شائن کے مطابق موساد ایران میں مقامی اور اسرائیلی دونوں طرح کے افراد کے ساتھ مل کر کام کرتی ہے (فائل فوٹو: اے ایف پی)
اسرائیل نے گزشتہ ہفتے اس وقت ایران کو حیرت زدہ کر دیا جب اس نے کئی برس کی خفیہ تیاری کے بعد اچانک انتہائی درستی کے ساتھ اس کے اعلیٰ سطح کے اہداف کو نشانہ بنایا۔
امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کی ایک رپورٹ کے مطابق اسرائیل نے اپنے جاسوسوں کے جال اور مصنوعی ذہانت (اے آئی) کی مدد سے رات کے وقت ایران پر جنگی طیاروں اور ڈرونز کے ذریعے ایسی یلغار کی جس کے سامنے ایران کے ایئرڈیفنس اور میزائل سسٹم بے کار ہو گئے۔
اس کے بعد اسرائیل کو ایران پر فضائی حملوں کا کھلا موقع ملا اور اس نے نہ صرف جوہری توانائی کے اہم پلانٹس پر بمباری کی بلکہ کئی فوجی جرنیلوں اور سائنس دانوں کو ہلاک کر دیا۔
اس حملے کے کئی گھنٹے بعد جب ایران نے ردعمل دینے کا سوچا، اس وقت تک اس کی جنگی صلاحیت کافی کمزور ہو چکی تھی۔
اے پی کے مطابق یہ رپورٹ اسرائیل کے لگ بھگ 10 ایسے فوجی اور انٹیلیجنس کے عہدے داروں سے ہونے والی گفتگو پر مبنی ہے جن میں سے بعض نے اپنے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اس حملے کے پس منظر میں خفیہ آپریشنز کی تفصیلات بتانے کے لیے آمادگی ظاہر کی۔
تاہم ان میں سے بعض کے دعوؤں کی آزادانہ طور پر تصدیق ممکن نہیں ہے۔
اسرائیلی خفیہ ایجنسی ’موساد‘ کی سابق ڈائریکٹر سیما شائن نے بتایا کہ انہیں اسرائیل کے ایران کے خلاف اس حالیہ آپریشن کی منصوبہ بندی اور اس پر عمل کے بارے میں علم ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’یہ حملہ موساد کی ایران کے جوہری پروگرام کو نشانہ بنانے کی کئی برس کی منصوبہ بندی کا نتیجہ ہے۔‘
اسرائیل کی جانب سے چونکا دینے کی صلاحیت کو ایران کے اس تأثر نے تقویت بخشی کہ جب تک امریکہ کے ساتھ مذاکرات ختم نہیں ہوتے، اسرائیل حملہ نہیں کرے گا۔
ایران اور امریکہ کے درمیان جوہری پروگرام سے متعلق مذاکرات کا چھٹا دور عمان میں گزشتہ اتوار کو ہونا تھا لیکن اسرائیل کے وزیراعظم نیتن یاہو نے جمعے ہی کو ’آپریشن رائزنگ لائن‘ کا آغاز کر دیا۔
تیتن یاہو کا دیرینہ موقف ہے کہ اسرائیل کی سالمیت کے لیے ایران کو جوہری پروگرام سے روکنا ناگزیر ہے اور اب جب کہ امریکہ کی سفارتی کوششوں اور اقوام متحدہ کے نگراں ادارے کی انتباہ کے باوجود ایران اپنے اس مشن میں آگے ہی بڑھ رہا ہے تو حملہ کرنا ضروری تھا۔

اسرائیل نے نہ صرف جوہری توانائی کے اہم پلانٹس پر بمباری کی بلکہ کئی فوجی جرنیلوں اور سائنس دانوں کو ہلاک کر دیا (فائل فوٹو: اے ایف پی)

دوسری جانب ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای متعدد موقعوں پراسرائیل کو تباہ کرنے کی بات کر چکے ہیں۔
ایران کی سیاسی قیادت کا کہنا ہے کہ ان کا جوہری پروگرام پرامن مقاصد کے لیے ہے۔ اس کے باوجود ایران واحد ملک ہے جو یورنیم کی ایسی افزدوگی کر رہا ہے جو وار گریڈ لیول یا ایٹمی ہتھیار بنانے کے قریب تر ہے۔
اسرائیل نے ایران میں ڈرون کیسے سمگل کیے؟
اسرائیل کے جمعے کے حملے سے متعلق معلومات رکھنے کا دعویٰ کرنے والے ایک سابق اسرائیلی انٹیلیجنس آفیسر نے بتایا کہ موساد اور اسرائیلی فوج نے آپریشن کے لیے جال بچھانے کے سلسلے میں تین برس تک کام کیا۔
انٹرنیشنل کرائسز گروپ کے ایک تجزیہ کار نیسن رفاتی نے کہا کہ اسرائیل کو گزشتہ اکتوبر میں ایران پر اپنے حملوں سے بھی ’ایرانی ڈیفنس سسٹم کی کمزوریوں‘ کا اندازہ ہو گیا تھا۔
اسرائیل کے دو عہدے داروں نے اپنے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ایران کے ڈیفنس اور میزائل سسٹم کو ناکام بنانے کے لیے موساد کے ایجنٹس نے ایران میں ایسے ہتھیار سمگل کیے تھے جو کم فاصلے سے درست طور پر ہدف کو نشانہ بنانے کی صلاحیت کے حامل ہیں۔
ان ہتھیاروں میں چھوٹے اور مسلح ڈرونز بھی شامل ہیں جنہیں موساد کے ایجنٹس نے گاڑیوں کے ذریعے ایران میں داخل کیا تھا۔

ایک زیرزمین بنکر میں اسرائیل کے حملے میں پاسداران انقلاب کے کم از کم آٹھ افراد ہلاک ہو گئے تھے (فائل فوٹو: اے ایف پی)

موساد کی سابق ڈائریکٹر سیما شائن کے مطابق موساد کے ایجنٹس نے ان ہتھیاروں کو ایران کے زمین سے فضا میں مار کرنے والے میزائلوں کی سائٹس کے قریب نصب کیا۔
سیما شائن کے مطابق موساد ایران میں مقامی اور اسرائیلی دونوں طرح کے افراد کے ساتھ مل کر کام کرتی ہے۔
اے آئی اور انسانی ذہانت کا استعمال
اسرائیلی خفیہ ایجنسی کے عہدے دار جو ایرانی اہداف طے کرنے کے عمل میں شریک رہے، ان کا کہنا ہے کہ مختلف ذرائع سے ملنے والی معلومات کا جدید ترین اے آئی ٹولز کی مدد سے تجزیہ کیا گیا۔
ایک اور عہدے دار نے کہا کہ ’اے آئی نے بہت بڑے مواد کو جلد جانچنے میں اسرائیل کی مدد کی اور ان کوششوں کا آغاز گزشتہ برس اکتوبر میں ہی ہو گیا تھا۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’نیتن یاہو نے ایک ماہ قبل اس حملے کی منصوبہ بندی کا حکم دیا تھا۔‘
اے پی نے رواں برس کے آغاز میں پی رپورٹ کیا تھا کہ اسرائیلی فوج حماس، حزب اللہ سمیت اپنے حریفوں کی سرگرمیوں سے متعلق معلومات کے تجزیے کے لیے جدید ترین امریکی اے آئی ٹولز کو بروئے کار لا رہی ہے۔

 خفیہ ایجنسی کے عہدے دار نے بتایا کہ وزیراعظم نیتن یاہو نے ایک ماہ قبل اس حملے کی منصوبہ بندی کا حکم دیا تھا (فائل فوٹو: اے ایف پی)

 ممکنہ ایرانی اہداف طے کرنے کے عمل میں شریک رہنے والے ایک عہدے دار نے بتایا کہ پہلے کچھ گروپس بنائے گئے جن میں ایرانی فوجی و سویلین قیادت اور انفراسٹرکچر شامل تھے۔ ’اہداف طے کرنے میں اس بات کو ملحوظ رکھا گیا کہ آیا وہ اسرائیل کے کے لیے خطرہ ہیں بالخصوص پاسداران انقلاب سے وابستہ افراد۔‘
اس آفیسر کو ایرانی جنرلز، ان کے کام کی جگہوں اور فارغ اوقات میں ان کی سرگرمیوں کی فہرست بنانے کی ذمہ داری سونپی گئی تھی۔
جمعے کو اسرائیل کے حملے کے نتیجے میں ہلاک ہونے والوں میں پاسداران انقلاب کے سربراہ جنرل حسین سلامی اور ایرانی فورسز کے چیف آف سٹاف جنرل محمد باقری بھی شامل تھے۔
ایک اسرائیلی سکیورٹی عہدے دار کے مطابق اے آئی کے ساتھ ساتھ موساد نے چوٹی کے ایرانی سائنس دانوں اور پاسداران انقلاب کے عہدے داروں کی شناخت کے لیے اپنے جاسوسوں پر بھی انحصار کیا۔
ایک زیرزمین بنکر میں اسرائیل کے حملے میں پاسداران انقلاب کے کم از کم آٹھ افراد ہلاک ہو گئے تھے جن میں ایران کے میزائل پروگرام کے سربراہ بھی شامل تھے۔
ایرانی میزائل بردار گاڑیوں کو نشانہ بنانا
اس حملے کا ایک اور پہلو اسرائیل کی جانب سے ان ایرانی گاڑیوں کو نشانہ بنانا تھا جو میزائلوں کی نقل و حمل اور انہیں داغنے کے لیے استعمال ہوتی تھیں۔
سیما شائن نے کہا کہ یہ حکمت عملی رواں ماہ کے آغاز میں روس میں یوکرینی آپریشن سے ملتی جلتی ہے۔
یوکرین کے حکام کے مطابق اس آپریشن میں روس کے تقریباً ایک تہائی سٹریٹجک بمبار جہازوں کے بیڑے کو تباہ یا نقصان پہنچایا گیا تھا اور اس مقصد کے لیے سستے ڈرونز کو روسی سرزمین میں داخل کیا گیا تھا۔
ایران کے سرکاری ٹیلی ویژن کے ساتھ ایک انٹرویو میں ایران کے پولیس سربراہ جنرل احمد رضا رادان نے کہا کہ ’کئی گاڑیاں جن میں منی ڈرونز اور کچھ ٹیکٹیکل ڈرون موجود ہیں، ملی ہیں۔‘
انہوں نے مزید کہا ’کئی غدار کچھ چھوٹے ڈرون اڑا کر ملک کے فضائی دفاع کو مصروف رکھنے کی کوشش کر رہے ہیں۔‘
ایک خیال یہ بھی ہے کہ موساد نے گزشتہ برسوں میں ایرانی جوہری پروگرام پر متعدد خفیہ حملے کیے ہیں جن میں سائبر حملے اور ایرانی جوہری سائنس دانوں کا قتل بھی شامل ہے لیکن اسرائیل شاذ و نادر ہی ایسی کارروائیوں کو تسلیم کرتا ہے۔

موساد نے گزشتہ برسوں میں ایرانی جوہری پروگرام پر متعدد خفیہ حملے کیے ہیں (فائل فوٹو: اے ایف پی)

سنہ 2000 کی دہائی میں یورینیم کی افزودگی کے لیے استعمال ہونے والے ایرانی سینٹری فیوجز کو سٹکسنیٹ نامی کمپیوٹر وائرس نے تباہ کر دیا تھا جس کے بارے میں خیال کیا جاتا تھا کہ یہ اسرائیلی اور امریکی تخلیق ہے۔
ایک ریٹائرڈ جنرل اور سابق ملٹری انٹیلیجنس کے تحقیق کار یوسی کوپرواسر (جو اب یروشلم انسٹی ٹیوٹ فار اسٹریٹجی اینڈ سیکیورٹی کے ڈائریکٹر ہیں) نے بتایا کہ سنہ 2018 میں اسرائیل نے ایرانی جوہری تحقیق کا ایک آرکائیو چرا لیا تھا جس میں دسیوں ہزار صفحات کا ریکارڈ شامل تھا۔
اسرائیل ڈیفنس اینڈ سکیورٹی فورم کے تھنک ٹینک کے سربراہ ریٹائرڈ اسرائیلی بریگیڈیئر جنرل عامر ایویوی نے کہا کہ گزشتہ ہفتے ایران کے جوہری اور فوجی ڈھانچے کے مرکز پر اسرائیل کا اچانک حملہ کسی اور وجہ سے ممکن نہیں ہوا بلکہ ’یہ اسرائیلی انٹیلیجنس کے ایران میں برسوں سے بڑے پیمانے پر کام کرنے اور ایران میں ایک بہت مضبوط نیٹ ورک قائم کرنے کا نتیجہ تھا۔‘

 

شیئر: