امریکہ میں 50 سال بعد سزائے موت پر عملدرآمد، مجرم کو زہر کا انجکشن لگایا گیا
امریکہ میں 50 سال بعد سزائے موت پر عملدرآمد، مجرم کو زہر کا انجکشن لگایا گیا
جمعہ 27 جون 2025 8:36
مجرم نے 1976 میں ایک خاتون کو قتل کر کے اُن کے شوہر سے 25 ہزار ڈالر تاوان طلب کیا تھا (فائل فوٹو: روئٹرز)
امریکہ کی ریاست مسیسیپی میں تقریباً 50 سال بعد موت کی سزا پر عمل درآمد کرتے ہوئے 79 سالہ مجرم کو زہریلا انجکشن لگا دیا گیا ہے۔
سکائی نیوز کے مطابق رچرڈ جیرالڈ جارڈن نے 1976 میں اغوا برائے تاوان کی غرض سے ایک گھریلو خاتون ایڈوینا مارٹر جو ایک بینکر کی اہلیہ تھیں کو اغوا کر کے قتل کر دیا تھا۔
79 سال کے رچرڈ جیرالڈ جارڈن نے امریکہ کی جانب سے ویت نام کی جنگ میں حصہ لیا تھا۔ وہ ایک ذہنی بیماری ’پوسٹ ٹرومیٹک سٹریس ڈِس آرڈر‘ میں مبتلا تھے۔
انہیں بدھ کو مقامی وقت کے مطابق شام 6 بج کر 16 منٹ پر مہلک (زہریلا) انجکشن لگایا گیا جس سے اُن کی موت واقع ہو گئی۔
وہ مسیسیپی میں سب سے زیادہ عرصے تک موت کی سزا کے منتظر قیدی تھے اور انہوں نے انجکشن کے ذریعے سزائے موت دینے کے طریقہ کار (تھری ڈرگ ایگزیکیوشن پروٹوکول) کو غیر انسانی قرار دیتے ہوئے ریاست کے خلاف مقدمہ بھی دائر کیا تھا۔
انہیں جب حتمی بیان دینے کا موقع فراہم کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ ’سب سے پہلے میں متاثرہ خاندان سے معافی مانگنا چاہتا ہوں۔‘
جارڈن کی اہلیہ مارشا اور اُن کی وکیل کرسی نوبیل بھی اُنہیں موت کی سزا دینے کے موقعے پر موجود تھیں، تاہم مقتولہ ایڈوینا مارٹر کے شوہر چارلس اور اُن کے دو بیٹے موجود نہیں تھے۔
واضح رہے کہ گذشتہ 10 برسوں کے دوران امریکی ریاست مسیسیپی میں دی جانے والی یہ تیسری سزائے موت ہے۔
عدالتی ریکارڈ کے مطابق جارڈن نے ایڈوینا مارٹر کو جنگل میں لے جا کر گولی ماری تھی جس سے وہ ہلاک ہو گئیں۔ اس کے بعد انہوں نے مقتولہ کے شوہر مارٹر کو فون کر کے ایڈوینا کی رہائی کے لیے 25 ہزار ڈالر تاوان بھی طلب کیا۔
ایڈوینا کے بیٹے ایرک مارٹر جن کی عمر والدہ کے قتل کے وقت 11 سال تھی، نے اس سے پہلے کہا تھا کہ ’مجرم کو بہت پہلے سزائے موت دے دینا چاہیے تھی۔‘
گذشتہ 10 برسوں کے دوران امریکی ریاست مسیسیپی میں دی جانے والی یہ تیسری سزائے موت ہے (فائل فوٹو: فری پِک)
انہوں نے اس موقعے پر یہ بھی کہا تھا کہ ’میں اُسے (رچرڈ جیرالڈ جارڈن) کو شک کا فائدہ دینے میں واقعی دلچسپی نہیں رکھتا۔ اُسے ہر صورت سزا ملنی چاہیے۔‘
جارڈن کے وکیل نے یہ دلیل پیش کرنے کی کوشش کی تھی کہ جیوری کو ویت نام میں اُن کے موکل کے تجربات کے بارے میں سننے کا کبھی موقع نہیں ملا، تاہم سپریم کورٹ نے یہ اپیل خارج کر دی۔
اُن کے وکیل نے مسیسیپی کے گورنر ٹیٹ ریوز کو بھی معافی کی ایک درخواست بھیجی تھی، اور کہا تھا کہ اُن کے موکل کو ملازمت کے دوران لگاتار تین غیر ملکی دورے کرنا پڑے جس سے انہیں ذہنی بیماری لاحق ہوگئی اور یہ اُن کے جرم کی ایک وجہ ہو سکتی ہے۔
نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ملٹری جسٹس سے تعلق رکھنے والے فرینکلن روزن بلیٹ کا کہنا ہے کہ ’جارڈن کی جنگی خدمات اور جنگ میں اُنہیں پہنچنے والے صدمے کو قتل کے مقدمے میں غیر متعلقہ قرار دیا گیا۔‘
تاہم مقتولہ ایڈوینا مارٹر کے بیٹے ایرک مارٹر کا کہنا تھا کہ ’میں اس دلیل سے اتفاق نہیں کرتا۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’میں جانتا ہوں کہ اُس نے کیا کیا۔ وہ پیسے لینا چاہتا تھا اور وہ اُنہیں (میری والدہ کو) اپنے ساتھ نہیں لے جا سکتا تھا، اور اُس نے جو کرنا تھا وہی کیا۔