Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سوات میں 18 سیاح سیلابی پانی میں بہہ گئے، غفلت برتنے پر چار افسران معطل

خیبرپختونخوا کے سیاحتی مقام سوات میں موسلادھار بارش کے بعد سیلاب کے باعث مختلف مقامات پر 70 افراد پھنس گئے تھے جن میں سے 18سیاح ریلے میں بہہ گئے۔
وزیراعلٰی نے غفلت برتنے پر ضلع کے چار افسران کو معطل کرنے کے احکامات جاری کرتے ہوئے واقعے کی انکوائری کے لیے کہا ہے۔
سوات میں سیاح کے سیلابی پانی میں بہہ جانے کے حادثے کے ایک عینی شاہد نصراللہ کے مطابق بائی پاس روڈ پر ریستوران میں ناشتے کے بعد 20 سیاح دریا کے درمیان خشک جگہ پر چلے گئے جو اچانک آنے والے پانی میں گھر گئے۔
ریسکیو حکام کے مطابق سیلابی ریلے میں ڈوبنے والے 18 افراد میں سے نو کی لاشیں نکال لی گئی ہیں، تین کو ریسکیو کیا گیا جبکہ دیگر لاپتہ ہیں۔
ڈپٹی کمشنر سوات شہزاد محبوب نے 18 افراد کے سیلابی ریلے میں بہہ جانے کی تصدیق کی ہے۔
سوات بائی پاس کے مقام پر دریا میں ڈوبنے والے ایک خاندان کا تعلق ڈسکہ پنجاب سے تھا۔
متاثرہ خاندان کے ایک فرد نے میڈیا کو بتایا کہ وہ ناشتے کے بعد فیملی کے ہمراہ دریا کے قریب گئے۔ ’بچے اور خواتین سیلفی لے رہے تھے کہ اسی دوران ریلہ آیا اور وہ درمیان میں پھنس گئے۔‘
ایک اور سیاح نے بتایا کہ ان کے دو بیٹوں سمیت فیملی کے 8 بچے تاحال لاپتہ ہیں جبکہ دو خواتین کی لاشیں مل گئی ہیں۔ سیاح کا کہنا تھا کہ وہ سیر و تفریح کے لیے بچوں کے ساتھ آئے تھے مگر ان کا سب کچھ اجڑ گیا ہے۔
واقعے سے متعلق ڈپٹی کمشنر سوات شہزاد محبوب نے اردو نیوز کو بتایا کہ طغیانی کے باعث مختلف مقامات پر 70 سے زائد افراد پانی میں پھنس گئے تھے جن میں سے 55 کو ریسکیو کیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ بائی پاس روڈ پر دو خاندانوں کے 18 افراد سیلابی ریلے میں بہہ گئے جن میں سے ایک فیملی کا تعلق پنجاب جبکہ دوسرا خاندان مردان سے آیا تھا۔
انہوں نے بتایا کہ دریا کے قریب جانے اور نہانے پر پہلے سے دفعہ 144 نافذ کر کے پابندی لگا دی گئی تھی۔
ڈپٹی کمشمنر شہزاد محبوب نے مزید کہا کہ دفعہ 144 کی خلاف ورزی پر متعدد شہریوں کے خلاف مقدمات بھی درج کیے گئے۔
ریسکیو 1122 کے مطابق دریائے سوات میں آنے والے شدید سیلابی ریلے کے باعث متعدد علاقے متاثر ہوئے ہیں۔

وزیراعلٰی کی ہدایت پر سوات میں چار افسران معطل

خیبر پختونخوا کے وزیراعلیٰ کی ہدایت پر سوات میں سیاحوں کے سیلابی ریلے میں بہہ جانے کے بعد چار افسران کو معطل کر دیا گیا ہے۔
وزیراعلٰی کے ترجمان کی جانب سے جاری کیے گئے بیان کے مطابق وزیراعلی انسپیکشن ٹیم کو واقعے کی باقاعدہ انکوائری کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
ترجمان نے بتایا ہے کہ ابتدائی طور پر اسسٹنٹ کمشنر بابوزئی کو سست ردعمل پر معطل کیا گیا، اسسٹنٹ کمشنر خوازہ خیلہ کو بروقت پیشگی وارننگ جاری نہ کرنے پر معطل کیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ اے ڈی سی ریلیف کو پیشگی انتظامات نہ کرنے پر معطل کر دیا گیا، جبکہ ریسکیو 1122 کے ضلعی انچارج کو بھی فوری معطل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

مقامی لوگ واقعے کے بعد دریائے سوات کے کنارے کھڑے ہیں۔ فوٹو: ریسکیو سروس

سوات کے چھ مختلف مقامات پر سرچ آپریشن جاری ہے جس میں 80 اہلکار حصہ لے رہے ہیں۔
ریسکیو حکام کا کہنا ہے کہ انگرو ڈھیرئی کے مقام سے تین لاشیں برآمد ہوئی ہیں۔
امام دھیرئی کے مقام سے 22 سے زائد افراد کو بحفاظت نکالا گیا۔ غالیگے کے مقام سے ایک لاش برآمد کی گئی جبکہ سات افراد کو بچانے کے لیے ریسکیو آپریشن جاری ہے۔
برا باما خیلہ مٹہ کے مقام سے 20 سے 30 افراد کو کامیابی سے ریسکیو کیا گیا جبکہ مانیار میں 7 افراد اور پنجیگرام میں ایک شخص کو بحفاظت نکالنے کے لیے آپریشن جاری ہے۔
محکمۂ موسمیات کے مطابق خیبرپختونخوا کے بیشتر اضلاع میں یکم جولائی تک مزید موسلادھار بارشوں کا امکان ہے جس کی وجہ سے صوبے کے شمالی علاقہ جات میں موجود گلیشیئرز پھٹنے کا بھی خدشہ ہے۔

حکام کے مطابق تین کو ریسکیو کر لیا گیا ہے جبکہ دیگر کی تلاش جاری ہے۔ فوٹو: سکرین گریب

پی ڈی ایم اے نے حسّاس اضلاع چترال اپر اور لوئر، دیر اپر، سوات اور کوہستان کی ضلعی انتظامیہ کو پیشگی اقدامات کے لیے الرٹ جاری کر دیا ہے۔
پی ڈی ایم اے کے ترجمان کے مطابق دریائے سوات میں خوازہ خیلہ کے مقام پر اونچے درجے کا سیلاب آیا ہوا ہے تاہم باقی دریاوں میں پانی کی سطح نارمل ہے۔
خیبر پختونخوا میں بارشوں اور سیلاب کے حوالے سے الرٹ جاری
صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) خیبرپختونخوا نے شدید بارشوں کے باعث خوازہ خیلہ کے مقام پر پانی کی سطح 77,782 کیوسک تک پہنچنے پر دریائے سوات میں انتہائی درجے کے سیلاب کا الرٹ جاری کر دیا ہے۔
پی ڈی ایم اے کی جانب سے پشاور، چارسدہ اور نوشہرہ کے ڈپٹی کمشنرز کو ارسال کردہ سرکاری مراسلے میں تمام متعلقہ اداروں کو انسانی جانوں، املاک، فصلوں اور مویشیوں کے تحفظ کے لیے فوری احتیاطی اقدامات کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
پی ڈی ایم اے نے ضلعی انتظامیہ کو ہدایت کی ہے کہ وہ سیلاب سے متاثر ہونے والے ممکنہ علاقوں اور کمزور مقامات کی فوری نشاندہی کریں اور وہاں مؤثر حفاظتی و انسدادی اقدامات کو یقینی بنائیں۔ 
ریسکیو 1122، سول ڈیفنس اور تمام ہنگامی خدمات کو خصوصاً نشیبی اور حساس علاقوں میں ہائی الرٹ رہنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
دریائے کابل اور اس کے معاون دریاؤں کے کنارے آباد آبادیوں کو ممکنہ پانی کی سطح میں اضافے سے متعلق آگاہ کیا جا رہا ہے۔
ضلعی حکام کو سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں موجود آبادی کو بروقت محفوظ مقامات پر منتقل کرنے، اور ریلیف کیمپوں میں خوراک، ادویات اور شیلٹر کی دستیابی یقینی بنانے کی ہدایت دی گئی ہے۔

پی ڈی ایم اے نے پری مون سون کی بارشوں کے لیے الرٹ جاری کیا ہوا ہے۔ فوٹو: اے ایف پی

کاشتکاروں اور مویشی پال حضرات کو خبردار کیا گیا ہے کہ وہ اپنے مویشیوں کو دریاؤں کے کناروں اور نشیبی علاقوں سے محفوظ مقامات پر منتقل کریں، جبکہ عوام الناس کو غیر ضروری سفر اور خطرناک علاقوں میں گاڑیوں کے استعمال سے گریز کی ہدایت کی گئی ہے۔
پنجاب میں بارش کے باعث 11 افراد ہلاک، 47 زخمی
پری مون سون کی بارشوں میں پنجاب بھر میں جمعرات کو بارش میں مختلف واقعات سے 11 افراد ہلاک جبکہ 47 زخمی ہوئے۔
ریسکیو حکام کے مطابق زخمیوں کو فوری طبی سہولت فراہم کی گئی جبکہ شدید زخمی افراد کو ہسپتال منتقل کیا گیا۔
محکمہ موسمیات کے مطابق 24 جون سے پری مون سون کے پہلے سپیل کا آغاز ہو گیا ہے جو 2 جولائی تک جارہی رہے گا۔
جبکہ 26 سے 28 جون کے دوران پہاڑی علاقوں میں لینڈ سلائیڈنگ اور نشیبی علاقے زیر آب آنے کا خطرہ ہے۔ متعلقہ اداروں کو اس حوالے سے الرٹ رہنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

 

شیئر: