Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نور عالم کے نام پر یوٹیلٹی سٹور سے آٹا خریدنے کا انکشاف

پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے چیئرمین نے کہا کہ یوٹیلیٹی سٹور غریبوں کے لیے ہے۔ فائل فوٹو: اے پی پی
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) میں انکشاف ہوا ہے کہ کمیٹی کے چیئرمین نور عالم خان کے نام پر یوٹیلیٹی سٹورز سے کسی نے آٹا خرید لیا ہے۔ کمیٹی نے سیکریٹری صنعت و پیداوار کو تحقیقات کی ہدایت کی ہے۔  
پی اے سی کا اجلاس کمیٹی کے چیئرمین نور عالم خان کی زیر صدارت ہوا جس میں مختلف وزارتوں کے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا۔
اجلاس میں وزارت صنعت و پیداوار کے آڈٹ اعتراضات کے دوران جب یوٹییلٹی سٹورز کی باری آئی تو کمیٹی چیئرمین نے یوٹیلیٹی سٹورز حکام سے پوچھا کہ ’آپ کے پشاور زون میں کسی کو میں نے آٹا نکالنے کا نہیں کہا، کس نے میرے نام پر آٹا نکالا۔ اس کی انکوائری ہونی چاہیے۔ یوٹیلیٹی سٹورز غریبوں کے لیے ہے میں اس کو استعمال نہیں کرنا چاہتا۔ سیکرٹری انڈسٹری اس معاملے کو چیک کریں اور کمیٹی کو رپورٹ پیش کریں۔‘
اجلاس کے دوران نیشنل فرٹیلائزر مارکیٹنگ کمپنی میں 381 خلاف ضابطہ تقرریوں کا معاملے پر سیکرٹری صنعت و پیداوار نے بتایا کہ 2007 میں گولڈن شیک ہینڈ ہوا، سنہ 2012 میں 417 لوگ دوبارہ ہائر کر لیے گئے۔ یہ لوگ اب دس برس سے کنٹریکٹ پر ہیں۔
چیئرمین پی اے سی کا کہنا تھا کہ اس کی انکوائری ایک ماہ میں مکمل کریں۔ این ایف ایم ایل میں 14 کروڑ 82 لاکھ کا کنٹریکٹ اور ریگولر ملازمین کو بونس دینے کے معاملہ پر ایف آئی اے حکام نے بتایا کہ خسارے میں جانے والی کمپنی نے اپنے ملازمین کو بونس دے دیے۔ کمیٹی نے معاملے پر ذمہ داروں کا تعین کرتے ہوئے ریکوری کی ہدایت کر دی۔ 
آڈٹ حکام نے بتایا کہ پاک چائنہ فرٹیلائزر لمیٹڈ کی 1992 میں نجکاری ہوئی۔ پاک چائنہ فرٹیلائزر لمیٹڈ کے نوے فیصد شیئر فروخت کیے گئے۔ ’پاک چائنہ فرٹیلائزر لمیٹڈ کا معاملہ ثالثی عدالت میں چلا، سنہ 1997میں ہمارے حق میں فیصلہ آیا۔ بقایا رقم پر 14 فیصد مارک اَپ اور بقایا مارک اَپ مزید دس فیصد ملنا طے پایا۔ کُل پرنسپل رقم 18کروڑ 80لاکھ روپے جبکہ مارک اپ 74 کروڑ روپے اور مارک اَپ پر مارک اپ دو ارب روپے بنتا ہے۔ کُل ملا کر یہ رقم تین ارب روپے بنتی ہے اور دس فیصد شیئر بھی حکومت کے ہیں۔ 40 فیصد رقم لے کر پلانٹ پارٹی کے حوالے کر دیا گیا۔‘
سینیٹر محسن عزیز کا کہنا تھا کہ بورڈ ممبران اور چیئرمین اجلاس میں شرکت کے لیے آتے ہیں تو گاڑی سے لے ہوٹل تک مراعات لی جاتی ہیں۔ بورڈ ممبران کی کارکردگی کا جائزہ بھی لیا جانا چاہیے۔
کمیٹی نے  پبلک سیکٹر کمپنیز کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کا جائزہ لینے کی ہدایت کر دی۔
پی اے سی نے کارمینوفیکچرر کمپنیوں کے سی ای اوز کے اجلاس میں نہ آنے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے مینوفیکچررز، چیئرمین ایف بی آر، وزارت تجارت، ایس ای سی پی، سٹیٹ بینک اور مسابقتی کمیشن آف پاکستان کے اعلٰی حکام کو اگلے ہفتے ہونے والے اجلاس میں طلب کر لیا۔ 

شیئر: