انڈیا میں پاکستانی سوشل میڈیا اکاؤنٹس اچانک بحال، ’یہ ڈرامہ بس دو ماہ کے لیے تھا؟‘
بدھ 2 جولائی 2025 12:21
سوشل ڈیسک -اردو نیوز
پہلگام واقعے کے بعد انڈیا اور پاکستان میں کشیدگی متعدد پاکستانی سوشل میڈیا اکاؤنٹس کی انڈیا میں پابندی کا باعث بنی تھی۔ (فوٹو: روئٹرز)
انڈیا نے پاکستانی سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر عائد طویل المدتی پابندیاں نرم کرنا شروع کر دی ہیں جس کے نتیجے میں متعدد پاکستانی کنٹینٹ کریئیٹرز کے اکاؤنٹس ایک بار پھر انڈین صارفین کے لیے دستیاب ہو گئے ہیں۔
یہ پیش رفت اُس وقت سامنے آئی جب یکم جولائی سے کئی مشہور پاکستانی کریئیٹرز نے سوشل میڈیا پر ایسے سکرین شاٹس شیئر کیے جن میں انہیں مطلع کیا گیا کہ ان کے اکاؤنٹس اب انڈیا میں دوبارہ دستیاب ہیں۔
ان کریئیٹرز میں کچھ یوٹیوبرز، انسٹاگرام انفلوئنسرز اور تبصرہ نگار شامل ہیں۔
پاکستانی کنٹینٹ کریئیٹر مریم راجہ اور حمزہ بھٹی نے اپنی انسٹاگرام سٹوریز پر متعلقہ نوٹیفکیشنز شیئر کیے جن میں کہا گیا تھا کہ ’ آپ کا صارف اکاؤنٹ عارضی طور پر انڈیا میں دستیاب نہیں تھا، لیکن اب دوبارہ دستیاب ہو گیا ہے۔ یہ اس لیے ہوا کیونکہ مقامی قانونی تقاضوں یا حکومتی درخواست کی وجہ سے پابندی لگائی گئی تھی، جو اب ختم ہوچکی ہے یا واپس لے لی گئی ہے۔‘

انڈین سوشل میڈیا اکاؤنٹ ٹیلی چکر نے بھی انسٹاگرام پر پوسٹ کیا جس میں بتایا کہ پاکستانی سوبز شخصیات کے اکاؤنٹس انڈیا میں اب دیکھے جا سکتے ہیں۔
متعلقہ پوسٹ میں لکھا گیا کہ ’ ماضی میں انڈیا اور پاکستان کے درمیان کشیدگی کے دوران متعدد ڈیجیٹل پابندیاں عائد کی گئیں، جن میں پاکستانی صارفین کے انسٹاگرام اور یوٹیوب اکاؤنٹس کو انڈیا میں بلاک کرنا بھی شامل تھا۔ اطلاعات کے مطابق بھارتی صارفین مختلف پاکستانی فنکاروں کے سوشل میڈیا پروفائلز دیکھنے سے قاصر تھے۔ تاہم حیران کن طور پر اب پاکستان کی معروف اداکارہ ماورا حسین سمیت دیگر فنکاروں کے اکاؤنٹس ایک بار پھر انڈیا میں نظر آنا شروع ہو گئے ہیں۔ اگرچہ اس حوالے سے کسی سرکاری بیان کا اجرا نہیں ہوا، مگر ان اکاؤنٹس کی اچانک بحالی نے قیاس آرائیوں کو جنم دیا ہے کہ ممکنہ طور پر پہلے عائد کی گئی پابندیاں ہٹا لی گئی ہیں۔ یہ کہنا قبل از وقت ہوگا کہ آیا یہ تبدیلی ڈیجیٹل کشیدگی میں نرمی کا اشارہ ہے یا محض ایک تکنیکی تبدیلی ہے۔‘
گزشتہ روز سے ان إعلانات کی پوسٹس میں نمایاں اضافہ دیکھا گیا ہے اور اس رجحان نے سوشل میڈیا پر ایک نئی بحث کو جنم دیا ہے اور خاص کر انڈیا میں جہاں صارفین اپنی حکومت پر تنقید کر رہے ہیں۔
سونم مہاجن نے ایکس پوسٹ میں لکھا ’پاکستانی فنکاروں یُمنہ زیدی، دنانیر مبین، احد رضا میر، اذان سمیع، ماورا حسین، امیر گیلانی اور دانش تیمور کے انسٹاگرام اکاؤنٹس، جو پہلگام حملے کے بعد انڈیا میں محدود کر دیے گئے تھے، اب دوبارہ قابلِ رسائی ہو گئے ہیں‘۔
’اسی طرح، پاکستان کے تین بڑے تفریحی یوٹیوب چینلز، ہم ٹی وی، ہر پل جیو اور اے آر وائی ڈیجیٹل کے اکاؤنٹس پر بھی سے پابندیاں ہٹا لی گئی ہیں۔

ایک انڈین ایکس صارف نے لکھا ’انڈین حکومت نے متعدد پاکستانی اکاؤنٹس سے پابندی ہٹا لی ہے اور اب انڈین صارفین پاکستانی یوٹیوب چینلز بھی دیکھ سکتے ہیں۔ میرا سوال یہ ہے کہ کیا حب الوطنی کا چورن صرف دو مہینوں کے لیے تھا؟ دوسری جانب دلجیت دوسانجھ واحد غدار ہیں، کرکٹ سے بھی آپ کو مسئلہ نہیں۔‘

پاکستانی ایکس صارف شبیر حسین نے اپنی پوسٹ میں لکھا ’انڈیا نے پاکستانی یوٹیوب چینلز سے پابندی ہٹا لی ہے۔ پابندی کے دوران بھی کئی پاکستانی ڈرامے انڈیا میں ناظرین کی توجہ اپنی جانب مرکوز رکھنے میں کامیاب رہے۔ تاہم اب بھی فواد خان اور ماہرہ خان جیسے بڑے اداکاروں کے اکاؤنٹس انڈیا میں بلاک ہیں۔‘

علی رحمان ملک نے لکھا ’ انڈیا نے میرے انسٹاگرام اکاؤنٹ پر سے پابندی ختم کر دی ہے۔ اس فیصلے کا خیرمقدم کرتا ہوں، مگر اس کے ساتھ ایک سنجیدہ سوال بھی اٹھتا ہے، آخر دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت صرف اظہارِ رائے کے حق کے استعمال پر ہزاروں آوازوں کو کیوں خاموش کرتی ہے؟ آزادی کسی بھی حقیقی جمہوریت کی بنیاد ہے۔ اگر یہ آزادی نہ ہو تو جمہوریت محض ایک لفظ بن کر رہ جاتی ہے۔‘

پہلگام واقعہ اور اس کے بعد کا ردِعمل
جون 2024 میں انڈین زیرِانتظام کشمیر کے علاقے پہلگام میں ہونے والے ایک حملے کے بعد انڈیا میں پاکستان مخالف جذبات میں شدید اضافہ دیکھنے میں آیا تھا۔ انڈین حکومت اور میڈیا نے فوری طور پر اس حملے کا الزام ’پاکستانی عناصر‘ پر عائد کیا جسے پاکستان نے مکمل طور پر رد کیا تھا۔
اسی ماحول میں انڈیا نے متعدد پاکستانی یوٹیوب چینلز، فیس بک پیجز، انسٹاگرام اور ٹوئٹر (اب ایکس) اکاؤنٹس پر پابندیاں عائد کر دیں تھیں۔ ان اکاؤنٹس پر الزام لگایا گیا کہ وہ ’ملک دشمن بیانیے‘ کو فروغ دے رہے ہیں یا ’انڈین سالمیت کے خلاف مواد‘ شائع کر رہے ہیں۔ نتیجتاً انڈیا میں صارفین ان پاکستانی اکاؤنٹس تک رسائی حاصل کرنے کے لیے وی پی این کا سہارا لے رہے تھے۔
موجودہ پیش رفت: پابندیوں میں نرمی کیوں؟
اب جبکہ مختلف اکاؤنٹس انڈین صارفین کو دوبارہ نظر آنا شروع ہو گئے ہیں، سوال اٹھتا ہے کہ ایسا کیوں ہوا؟ اگرچہ انڈین حکومت کی جانب سے اس بارے میں کوئی باضابطہ اعلان سامنے نہیں آیا، مگر اس کی چند ممکنہ وجوہات ہو سکتی ہیں۔
ممکن ہے کہ انڈین حکومت نے اب پاکستانی میڈیا پر سنسرشپ کو نرم کرنے کا فیصلہ کیا ہو۔ اس کا ثبوت پہلے شیئر کی گئی پاکستانی کنٹینٹ کریئیٹر کی پوسٹ سے بھی لگایا جا سکتا ہے جس میں واضح کہا جا رہا ہے کہ ’یہ پابندی ہٹا دی گئی ہے، کیونکہ یا تو انڈین حکومت کی درخواست کی مدت ختم ہو چکی ہے یا فیصلہ واپس لے لیا گیا ہے۔‘
ایک اور وجہ الگورتھمک جائزہ بھی ہو سکتا ہے۔ بعض اوقات سوشل میڈیا پلیٹ فارمز خودکار طریقے سے پابندیوں کا ازسرِنو جائزہ لیتے ہیں۔ ممکن ہے پلیٹ فارمز کی طرف سے پابندی ہٹانے کی تجاویز دی گئی ہوں، جنہیں انڈیا نے تسلیم کر لیا ہو۔ مگر یہ اس وقت کہنا قبل از وقت ہوگا۔
اگرچہ یہ پیش رفت اہم ہے، تاہم اب تک نہ تو میٹا (Meta) اور نہ ہی انڈین حکام کی جانب سے اس بارے میں کوئی وضاحت سامنے آئی ہے کہ کن بنیادوں پر مخصوص اکاؤنٹس کی رسائی بحال کی گئی ہے۔
یہ تاحال غیر واضح ہے کہ یہ اقدام کسی منظم پالیسی میں نرمی کا حصہ ہے یا محض ایک وقتی فیصلہ۔
ابھی کن اکاؤنٹس پر پابندیاں برقرار ہیں؟
بظاہر کئی پاکستانی اکاؤنٹس انڈیا میں دستیاب ہو چکے ہیں، مگر ایسا ممکن ہے کہ تاحال کئی سیاسی نوعیت کے اکاؤنٹس اور چینلز پر پابندیاں برقرار ہوں۔
یہ پیش رفت پاکستانی ڈیجیٹل میڈیا انڈسٹری کے لیے خوش آئند اشارہ ہے۔ اگرچہ انڈیا اور پاکستان کے مابین کشیدہ تعلقات اکثر سوشل میڈیا پر بھی اثر انداز ہوتے ہیں، مگر حالیہ تبدیلیوں سے امید کی جا سکتی ہے کہ دونوں ممالک میں اظہار رائے کی آزادی اور سوشل میڈیا رابطوں کو مزید بہتر بنانے کی راہ ہموار ہو سکتی ہے۔
