ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کہا ہے کہ ایران جوہری عدم پھیلاؤ کے معاہدے پر قائم ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق ایران کے وزیر خارجہ کا یہ بیان ایک ایسے وقت میں آیا ہے جب ایک دن قبل ہی تہران کی جانب سے انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی (آئی اے ای اے) سے تعاون نہ کرنے کا قانون نافذ کیا گیا ہے۔
عباس عراقچی نے ایکس پر اپنی پوسٹ میں کہا کہ ’واضح سکیورٹی اور سیفٹی وجوہات کے پیش نظر ہمارا آئی اے ای اے سے تعاون اب سپریم نیشنل سکیورٹی کونسل کے ذریعے ہی ہو گا۔‘
مزید پڑھیں
-
سعودی عرب کی مغربی کنارے سے متعلق اسرائیلی وزیر کے بیان کی مذمتNode ID: 891774
ایران کے صدر مسعود پزشکیان نے ایرانی پارلیمنٹ کی جانب سے گذشتہ ہفتے کی گئی آئی اے ای اے سے تعاون روکنے کا قانون سازی کو باقاعدہ طور پر نافذ کر دیا ہے۔
امریکہ نے ایران کے اس اقدام کو ’ناقابل قبول‘ قرار دیا تھا۔
عباس عراقچی کا ایکس پر بیان دراصل جرمن وزارت خارجہ کی جانب سے ایران پر آئی اے ای اے سے تعاون روکنے کا فیصلہ واپس لینے پر زور دینے کا ردعمل تھا۔
عباس عراقچی نے جرمنی پر الزام عائد کیا کہ اس نے ’محفوظ جوہری تنصیبات سمیت ایران کے مختلف حصوں پر اسرائیل کے حملوں میں واضح طور پر اس کی مدد کی تھی۔‘
مغربی طاقتوں کو طویل عرصے سے شبہ ہے کہ ایران نے اپنے جوہری توانائی کے پروگرام کے ذریعے ایٹم بم بنانے کی کوشش کی ہے۔

ایران کا دیرینہ موقف ہے کہ وہ صرف پرامن جوہری مقاصد کے لیے یورینیم کی افزودگی کر رہا ہے۔
ایران میں بدھ کو نافذ ہونے والے اس قانون کے تحت آئی اے ای اے کی جانب سے مستقبل میں ایرانی جوہری تنصیبات کے کسی بھی معائنے کے لیے تہران کی سپریم نیشنل سکیورٹی کونسل کی منظوری درکار ہے۔
ویانا میں قائم عالمی نیوکلیئر واچ ڈاگ آئی اے ای اے نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’ہم ان رپورٹس سے آگاہ ہیں۔ آئی اے ای اے ایران سے مزید سرکاری معلومات کا انتظار کر رہا ہے۔‘
امریکی محکمۂ خارجہ کے ترجمان ٹیمی بروس نے بدھ کو ایک باقاعدہ بریفنگ میں کہا کہ ایران کو مزید تاخیر کے بغیر آئی اے ای اے کے ساتھ مکمل تعاون کرنے کی ضرورت ہے۔