Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

غزہ میں جنگ کے دیرپا خاتمے کے لیے اسرائیلی وزیراعظم کی ’ریڈ لائنز‘

نیتن یاہو نے کہا معاہدے تک پہنچنے میں ناکامی مزید تنازعات کو جنم دے گی (فوٹو: روئٹرز)
اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے کہا ہے کہ جب عارضی طور پر جنگ بندی کا آغاز ہو گا تو اسرائیل غزہ جنگ کے خاتمے کے لیے حماس کے ساتھ دیر پا معاہدے پر بات چیت کے لیے تیار ہو جائے گا۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے کہا کہ عسکریت پسند تنظیم کو اپنے ہتھیاروں اور فلسطینی سرزمین پر اپنا قبضہ چھوڑنا ہوگا۔
انہوں نے خبردار کیا کہ اسرائیل کی شرائط پر کسی معاہدے تک پہنچنے میں ناکامی مزید تنازعات کو جنم دے گی۔
اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو جنہیں فوجی اہلکاروں کی ہلاکتوں میں اضافے کی وجہ سے اپنے ملک میں دباؤ کا سامنا ہے، نے کہا ہے کہ حماس کو غیر مسلح کرنا اور اسے بےاثر کرنا اسرائیل کی ’بنیادی شرائط‘ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ’اگر یہ مذاکرات کے ذریعے ممکن ہو سکتا ہے تو بہت اچھا ہے۔ اگر 60 دنوں کے اندر مذاکرات سے ایسا ممکن نہیں ہو پاتا تو ہمیں اپنی بہادر فوج کی طاقت کا استعمال کرتے ہوئے دوسرے ذرائع سے یہ ممکن بنانا ہوگا۔‘
دوسری جانب اسرائیلی وزیر خارجہ گیڈون سار نے کہا کہ ’ابتدائی طور پر آٹھ یرغمالیوں کو رہا کیا جائے گا جس کے بعد 60 روزہ جنگ بندی کے 50ویں دن مزید دو کو رہا کیا جائے گا۔ اس کے علاوہ یرغمالیوں کی 18 لاشیں حوالے کی جائیں گی۔‘
گیڈون سار نے کہا کہ ایک پائیدار جنگ بندی پر تبادلۂ خیال کیا جائے گا تاہم ان کا کہنا تھا کہ ’ابھی بھی بڑے اختلافات ہیں، خاص طور اس سوال کے بارے میں کہ حماس کو جنگ کے بعد غزہ پر کنٹرول کرنے سے کیسے روکا جائے گا۔‘
اسرائیلی وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ اسرائیل حماس کے رہنماؤں کو جلاوطنی میں محفوظ راستہ دینے کے لیے تیار ہے۔
حماس کے ایک سینیئر اہلکار باسم نعیم نے اے ایف پی کو بتایا کہ وہ اپنی سرزمین کے قبضے کے تسلسل کو برقرار رکھنے یا گنجان آباد علاقے میں فلسطینیوں کو الگ تھلگ انکلیو میں لے جانے کو قبول نہیں کریں گے۔

اسرائیلی وزیراعظم نے کہا کہ حماس کو غیر مسلح کرنا اور اسے بےاثر کرنا اسرائیل کی ’بنیادی شرائط‘ ہیں (فوٹو: اے ایف پی)

گروپ امریکہ اور اسرائیل کے حمایت یافتہ گروپ کی طرف سے امداد کی فراہمی کو بھی ختم کرنا چاہتا ہے، یہ ایک ایسا نظام ہے جس میں خوراک کے راشن کے حصول کے دوران سینکڑوں افراد ہلاک ہوئے ہیں۔
جمعرات کو فلسطین میں جاری اسرائیلی قابض افواج کی جاری جارحیت سے غزہ میں 48 افراد شہید اور دسیوں زخمی ہوگئے جن میں معصوم بچے اور خواتین بھی شامل ہیں۔
اسرائیلی قابض افواج کی جانب سے وسطی غزہ کے شہر’دیر البلح‘ میں بچوں کےلیے غذائی سپلیمنٹس تقسیم کرنے کے دوران بمباری کی گئی اس حملے کے نتیجے میں ہلاک ہونے والوں میں زیادہ تعداد کم عمر بچوں کی تھی جو امداد لینے کے لیے وہاں آئے تھے۔
اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ چھڑنے کے بعد سے ثالث عارضی وقفہ لانے میں کامیاب رہے ہیں اور اس میں فلسطینی قیدیوں کے بدلے میں اسرائیل کے بعض یرغمالیوں کو رہا کیا گیا تھا۔
سات اکتوبر کو اسرائیل پر حملے کے وقت حماس نے 251 افراد کو یرغمال بنایا تھا جن میں سے 49 اب بھی غزہ میں موجود ہیں، جن میں وہ 27 بھی شامل ہیں جن کے بارے میں اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ وہ زندہ نہیں ہیں۔
اسرائیل کی فوجی کارروائیوں کی وجہ سے 20 لاکھ سے زائد کی آبادی رکھنے والے علاقے غزہ میں شدید انسانی بحران پیدا ہوا ہے اور کھانے پینے کے سامان کی بھی قلت ہے۔

 

شیئر: