Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

چیٹ جی پی ٹی کے سی ای او نے صارفین کو وارننگ کیوں دی؟

سی ای او کے مطابق اے آئی پر زیادہ انحصار اچھی بات نہیں ہے (فوٹو: گیٹی)
چیٹ جی پی ٹی کے سی ای او سیم آلٹمین نے حالیہ دنوں میں ایک حیرت انگیز بیان دیا ہے جس نے مصنوعی ذہانت پر اندھا اعتماد کرنے والوں کے لیے ایک وارننگ کی گھنٹی بجا دی ہے۔
ہندوستان ٹائمز کے مطابق انہوں نے کہا ہے کہ لوگ جس اعتماد کے ساتھ چیٹ جی پی ٹی کا استعمال کرتے ہیں، وہ خود ان کے لیے بھی حیران کن ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’مصنوعی ذہانت غلط فیصلے بھی کرتی ہے، اس پر اتنا اندھا اعتماد نہیں کرنا چاہیے۔‘
یہ گفتگو انہوں نے رواں ماہ اوپن اے آئی پوڈکاسٹ کے دوران کی جہاں انہوں نے ذاتی تجربے کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ جب وہ والد بنے تو انہوں نے چیٹ جی پی ٹی سے نیند کے شیڈول سے لے کر بچوں کے مسائل جیسے کہ لال دانے اور دیگر چیزوں کے بارے میں مشورے لیے۔ لیکن جلد ہی انہیں احساس ہوا کہ ہر بات پر بھروسہ کرنا درست نہیں۔
انہوں نے کہا کہ ’مجھے خود کو یاد دلانا پڑا کہ یہ ہر بار درست جواب نہیں دیتا۔‘
سیم آلٹمین کا ماننا ہے کہ ٹیکنالوجی کے اس ابتدائی مرحلے میں سماجی حدود کا ہونا نہایت ضروری ہے تاکہ طاقت انسانوں کے پاس ہی رہے۔ وہ بتاتے ہیں کہ ’ہم ایک طاقتور چیز کے آغاز پر ہیں، اگر ہم نے احتیاط نہ کی تو لوگوں کا اعتماد اس کی اصل قابلیت سے آگے نکل جائے گا۔‘
ماہرین کا بھی یہی کہنا ہے کہ چیٹ جی پی ٹی سے رہنمائی لینا بالکل درست ہے لیکن اسے حتمی فیصلہ ساز نہ سمجھا جائے۔
ٹورنٹو یونیورسٹی کی ماہرِ اخلاقیات ڈاکٹر ملیسا ٹران کہتی ہیں کہ ’یہ ایسے انداز میں بات کرتا ہے جیسے کوئی پُراعتماد انسان ہو اور یہی انداز لوگوں کو یہ باور کرا دیتا ہے کہ یہ جو کہہ رہا ہے وہی سچ ہے حالانکہ حقیقت ہمیشہ ایسی نہیں ہوتی۔‘
لہٰذا چاہے آپ مصنوعی ذہانت کے مخالف ہوں یا روزمرہ زندگی کا انحصار اس پر کر چکے ہوں سیم آلٹمین کی یہ وارننگ آپ کو ضرور سنجیدگی سے لینی چاہیے۔
یہ ایک یاد دہانی ہے کہ انسان کو فیصلہ سازی میں مرکزی کردار ادا کرنا چاہیے نہ کہ صرف ایک مشینی تجویز پر انحصار۔

 

شیئر: