یورپی یونین کے وزرائے خارجہ نے منگل کو غزہ کی جنگ پر اسرائیل کے خلاف کارروائی کے لیے مختلف آپشنز پر غور کیا، تاہم اس پر اتفاقِ رائے کا امکان کم ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کی سربراہ کایا کالاس نے فریقین کے درمیان تعاون کے معاہدے کی اسرائیل کی جانب سے خلاف ورزی کے بعد 10 ممکنہ اقدامات پیش کیے ہیں۔
مزید پڑھیں
-
اگلے ہفتے غزہ کا مسئلہ حل ہونے کی امید ہے: صدر ڈونلڈ ٹرمپNode ID: 892193
اِن میں پورا معاہدہ معطل کرنے یا تجارتی تعلقات کو روکنے سے لے کر اسرائیلی وزرا پر پابندیاں عائد کرنے، ہتھیاروں پر پابندی لگانے اور بغیر ویزہ سفر کو روکنے جیسے اقدامات شامل ہیں۔
غزہ میں ہونے والی تباہی پر بڑھتے ہوئے غم و غصے کے باوجود یورپی یونین کے ممالک اس بات پر منقسم ہیں کہ اسرائیل سے کیسے نمٹا جائے اور سفارت کاروں کے مطابق ’ان میں کسی بھی اقدام کے لیے کوئی اتفاق رائے نظر نہیں آتا۔‘
برسلز میں وزرائے خارجہ کے اجلاس سے قبل کایا کالاس کا کہنا تھا کہ ’میں یہ پیش گوئی نہیں کر سکتی کہ بات چیت کیسی رہے گی۔‘
انہوں نے کہا کہ ممکنہ طور پر بنیادی توجہ اس بات پر مرکوز ہو گی کہ یورپی یونین غزہ میں جاری انسانی بحران سے نمٹنے میں کس طرح بہتری لا سکتی ہے۔
غزہ کے 20 لاکھ رہائشیوں کو سنگین مسائل اور بحران کا سامنا ہے کیونکہ اسرائیل نے فلسطینی عسکریت پسند گروپ حماس کے ساتھ لڑائی کے دوران علاقے میں امداد کی ترسیل کو سختی سے محدود کر رکھا ہے۔
پیر کو یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کی سربراہ کا کہنا تھا کہ ’سرحدی گزرگاہوں کو کھولنے کی بات سے ہمیں کچھ مثبت علامات نظر آتی ہیں۔‘
’ہمیں اِن میں سے کچھ مثبت علامات نظر آتی ہیں جن میں بجلی کی لائنوں کی بحالی، پانی کی فراہمی اور انسانی امداد کے مزید ٹرکوں کو غزہ بھیجنے جیسے اقدامات شامل ہیں۔‘

تاہم انہوں نے کہا کہ اس وقت غزہ کی صورت حال ’تباہ کن‘ ہے۔
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے اسرائیلی وزیر خارجہ گیدون سعار نے اعتماد ظاہر کیا کہ اُن کا ملک یورپی یونین کی مزید کارروائی سے بچنے کی کوشش کرے گا۔‘
اُن کا مزید کہنا تھا کہ ’مجھے یقین ہے کہ یورپی یونین کے رکن ممالک اِن میں سے کسی کو بھی نہیں اپنائیں گے، اِس کا کوئی جواز نہیں ہے۔‘
اگرچہ یورپی یونین اسرائیل کے خلاف مزید اقدامات کرنے سے قاصر نظر آتی ہے، تاہم اس مرحلے تک پہنچنا بھی ایک قابل غور قدم سمجھا جا رہا ہے۔
مارچ میں جنگ بندی کے خاتمے کے بعد اسرائیل کی جانب سے غزہ میں دوبارہ فوجی آپریشن کے آغاز کے بعد یورپی یونین نے تعاون کے معاہدے پر نظرثانی پر اتفاق کیا تھا۔
اس وقت تک اسرائیل کی حمایت کرنے والے ممالک اور فلسطینیوں کے حق میں آواز بلند کرنے والے ممالک کے درمیان عدم اتفاق نے کسی بھی اقدام کو روک دیا تھا۔