سعودی وزیرخارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے کہا ہے کہ’ اسرائیل، فلسطین بحران کے دو ریاستی حل کا نفاذ ’علاقائی استحکام کی کنجی‘ ہے۔‘
وہ پیر کو مسئلہ فلسطین کے پرامن حل اور دو ریاستی حل کے نفاذ سے متعلق ایک اعلیٰ سطح کی بین الاقوامی کانفرنس کے افتتاح پر خطاب کررہے تھے۔
بین الاقوامی کانفرنس نیویارک میں اقوام متحدہ کے ہیڈ کوارٹر میں سعودی عرب اور فرانس مشترکہ صدارت میں ہو رہی ہے۔
ایس پی اے اور الاخباریہ کے مطابق سعودی وزیر خارجہ نے کہا کہ ’ نیویارک کانفرنس دو ریاستی حل کے نفاذ کے لیے ایک اہم سنگ میل ہے۔‘
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ’خطے کے لوگوں کےلیے سلامتی، استحکام اور خوشحالی کا آغاز فلسطینی عوام کے لیے انصاف اور ان کے جائز حقوق کے حصول سے ہونا چاہیے۔‘
’سب سے اہم چار جون 1967 کی سرحدوں کے ساتھ ایک آزاد ریاست کا قیام ہے جس کا دارالحکومت مشرقی یروشلم ہو۔‘
انہوں نے فرانسیسی صدر ایمانویل میکخواں کی جانب سے ستمبر میں فلسطینی ریاست کو باضابطہ طور پر تسلیم کرنے کے ارادے کا خیرمقدم کیا۔
انہوں نے عرب امن اقدام کو کسی بھی منصفانہ اور جامع حل کےلیے فریم ورک قرار دیا۔
سعودی وزیرخارجہ نےغزہ میں انسانی تباہی کے فوری خاتمے پر زور دیا اور کہا کہ’ سعودی عرب اور فرانس نے عالمی بنک سے 300 ملین ڈالر فلسطین کو منتقل کرنے میں سہولت فراہم کی ہے۔‘
کانفرنس کا مقصد ایک ایسا ٹائم فریم تجویز کرنا ہے جو خود مختار فلسطینی ریاست کے قیام کی سپورٹ کرے عرب امن اقدام اور اقوام متحدہ کی متعلقہ قراردادوں کے مطابق منصفانہ اور دیرپا حل پرمبنی ہو۔
کانفرنس کا مقصد فوری طور پر پرامن تصفیے کی سپورٹ کےلیے عملی اقدامات بھی تجویز کرنا ہے جو مسئلہ فلسطین کے حل کی بنیاد رکھیں گے، جاری تشدد کو روکے گے، علاقائی سلامتی کو برقرار رکھیں گے، فلسطینی عوام کے مصائب کو کم کریں گے اور ایک آزاد ریاست کے قیام کے ذریعے ان کے جائز حقوق کو بحال کریں گے
قبل ازیں ایس پی اے سے جاری ہونے والے بیان میں سعودی وزیر خارجہ نے تصدیق کی کہ فرانس کے اشتراک سے ہونے والی کانفرنس میں فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے اور دو ریاستی حل پر عملدرآمد کا مطالبہ کیا جائے گا۔
یہ کانفرنس فلسطینی کاز کے حوالے سے مملکت کے مضبوط موقف اور منصفانہ اور جامع امن کے حصول کے لیے اس کی کوششوں کی عکاسی کرتی ہے۔
فرانسیسی صدر ایمانوئل میکخواں نے ستمبر میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا اعلان کیا تھا۔
140 سے زائد ممالک پہلے ہی فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کر چکے ہیں۔
سعودی عرب طویل عرصے سے فلسطینی ریاست کا حامی رہا ہے اور اس نے غزہ اور مغربی کنارے میں فلسطینیوں کے خلاف اسرائیل کے حملوں کی بارہا مذمت کی ہے۔