Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

غزہ: امدادی مراکز میں 6 ہفتوں کے دوران 800 ہلاکتیں ہوئیں، اقوام متحدہ

اقوام متحدہ کے مطابق ’یہ 798 افراد غزہ ہیومینیٹرین فاؤنڈیشن کی حدود میں قائم امدادی مراکز میں ہلاک ہوئے’ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی حقوق کا کہنا ہے کہ ’غزہ کے امدادی مراکز اور امداد فراہم کرنے والے گروپوں کے زیرِانتظام قافلوں میں گذشتہ چھ ہفتوں کے دوران کم سے کم 798 ہلاکتیں ہوئیں۔‘
برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق ’یہ امدادی مراکز امریکی اور اسرائیلی حمایت یافتہ غزہ ہیومینیٹیرین فاؤنڈیشن کی جانب سے چلائے جا رہے ہیں۔‘
غزہ ہیومینیٹرین فاؤنڈیشن نے علاقے میں خوراک کی ترسیل کے لیے اقوام متحدہ کے اداروں کو نظرانداز کر کے امریکہ کی نجی سکیورٹی اور لاجسٹک کمپنیوں کی خدمات حاصل کر رکھی ہیں۔
اسرائیل یہ الزام عائد کرتا ہے کہ حماس کے عسکریت پسند، شہریوں کے لیے لائے گئے امدادی سامان کی لُوٹ مار کرتے ہیں، تاہم حماس اس الزام کی تردید کرتی ہے۔
غزہ ہیومینیٹرین فاؤنڈیشن کے امدادی مراکز تک پہنچنے کی کوشش کرنے والے سینکڑوں فلسطینی شہریوں کی ہلاکت کے بعد اقوام متحدہ نے اس امدادی ماڈل کو ’غیر محفوظ‘ اور غیر جانبداری کے انسانی معیارات کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔
اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی حقوق کی ترجمان روینہ شمداسانی نے جنیوا میں ایک بریفنگ کے دوران غزہ میں ہونے والی ان ہلاکتوں کی تفصیل بتائی۔
ان کے مطابق ’27 مئی سے 7 جولائی تک غزہ ہیومینیٹرین فاؤنڈیشن کی حدود میں قائم امدادی مراکز اور قافلوں کے راستوں میں 798 افراد کی ہلاکت کا ریکارڈ ہمارے پاس موجود ہے۔‘
’ان میں سے 615 افراد غزہ ہیومینیٹرین فاؤنڈیشن کی حدود میں ہلاک ہوئے جبکہ 183 افراد ممکنہ طور پر قافلوں کے راستوں میں جان سے گئے۔‘

غزہ ہیومینیٹرین فاؤنڈیشن کا کہنا ہے کہ ’ہلاکتوں سے متعلق اقوام متحدہ کے اعداوشمار غلط اور گمراہ کن ہیں‘ (فائل فوٹو: اے ایف پی)

غزہ ہیومینیٹرین فاؤنڈیشن (جی ایچ ایف) نے اسرائیل کی جانب سے 11 ہفتوں کی ناکہ بندی کے خاتمے کے بعد مئی کے آخر میں خوراک کی تقسیم کا کام شروع کیا تھا۔
جی ایچ ایف نے جمعے کے روز روئٹرز کو بتایا کہ ’ہلاکتوں سے متعلق اقوام متحدہ کے اعداوشمار غلط اور گمراہ کن ہیں، فاؤنڈیشن نے بارہا اِس کی تردید کی ہے کہ یہ واقعات تمام مراکز میں پیش آئے ہیں۔‘
غزہ ہیومینیٹرین فاؤنڈیشن کا اس حوالے سے مزید کہنا ہے کہ ’حقیقت یہ ہے کہ بدترین واقعات اقوام متحدہ کی جانب سے قائم کیے گئے مراکز میں پیش آئے۔‘
اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی حقوق کے مطابق اس کے اعدادوشمار متعدد ذرائع مثلاً ہسپتالوں، قبرستانوں، خاندانوں، صحت کے فلسطینی حکام، غیر سرکاری تنظیموں اور ادارے کے شراکت داروں کی معلومات پر مبنی ہیں۔
اسرائیل کا یہ کہنا ہے کہ ’اُس کی افواج امداد فراہم کرنے والے مراکز کے قریبی تعینات ہوتی ہیں تاکہ اُس کے خلاف لڑنے والے عسکریت پسندوں کو خوراک کی ترسیل روکی جا سکے۔‘

 

شیئر: