Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

رانا ثنااللہ کے گھر پر حملہ: عمر ایوب اور زرتاج گل سمیت متعدد رہنماؤں کو دس دس سال قید کی سزا

فیصلے کے مطابق 59 ملزمان کو دس دس برس قید سنائی گئی۔ (فوٹو: اے ایف پی)
فیصل آباد کی انسداد دہشت گردی عدالت نے 9 مئی کے پرتشدد احتجاج کے ایک اہم مقدمے کا فیصلہ سناتے ہوئے تحریک انصاف کے 59 رہنماؤں اور اراکین کو دس دس برس قید کی سزا سنائی ہے۔
یہ مقدمہ وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ کے گھر پر مبینہ حملے سے متعلق تھا جو 9 مئی کے دن پیش آیا۔ عدالت نے طویل ٹرائل کے بعد مجموعی طور پر 109 ملزمان میں سے 75 کو سزائیں دیں جبکہ 34 کو بری قرار دیا۔
فیصلے کے مطابق تحریک انصاف کے مرکزی رہنما شبلی فراز، عمر ایوب، زرتاج گل، کنول شوزب، احمد چھٹہ، رائے حسن نواز، انصر اقبال اور بلال اعجاز کو دس دس برس قید کی سزا سنائی گئی۔ اسی مقدمے میں ایم پی اے شیخ شاہد جاوید سمیت 16 افراد کو تین تین برس قید کی سزا دی گئی جبکہ سابق وفاقی وزیر اطلاعات فواد چودھری اور رکن قومی اسمبلی زین قریشی کو بری قرار دیا گیا۔
سزا پانے والوں کی فہرست اور بری ہونے والے رہنما
فیصلے کے مطابق 59 ملزمان کو دس دس برس قید سنائی گئی۔ ان میں تحریک انصاف کے سرکردہ رہنما بھی شامل ہیں جنہیں پارٹی کے اندر اہم سیاسی حیثیت حاصل رہی ہے۔ عدالت نے قرار دیا کہ یہ رہنما 9 مئی کو رانا ثناء اللہ کے گھر پر حملے اور پرتشدد کارروائیوں میں ملوث پائے گئے۔
عدالت نے شیخ شاہد جاوید اور ان کے ساتھ شامل 15 دیگر افراد کو تین برس قید کی سزا سنائی۔ یہ وہ افراد تھے جنہیں عدالت نے براہِ راست حملے میں شریک نہیں پایا لیکن جلاؤ گھیراؤ اور توڑ پھوڑ کے واقعات میں شریک ہونے کا مرتکب قرار دیا۔
بری ہونے والوں میں فواد چودھری اور زین قریشی جیسے نمایاں رہنما شامل ہیں جنہیں عدالت نے ناکافی شواہد کی بنیاد پر مقدمے سے بری کیا۔ ان کے علاوہ مجموعی طور پر 34 ملزمان کو شک کا فائدہ دیا گیا۔

9 مئی کے کئی مقدمات تاحال زیر سماعت ہیں اور مزید فیصلے آئندہ ہفتوں میں متوقع ہیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)

9 مئی کے واقعات کا پس منظر
9 مئی 2023 کو پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی گرفتاری کے بعد ملک بھر میں شدید احتجاج اور ہنگامہ آرائی دیکھنے میں آئی تھی۔ لاہور، راولپنڈی، پشاور، فیصل آباد اور دیگر شہروں میں جلاؤ گھیراؤ، سرکاری و نجی عمارتوں پر حملے اور توڑ پھوڑ کے واقعات پیش آئے۔ ان ہی واقعات میں فیصل آباد میں رانا ثناء اللہ کے گھر پر بھی حملہ ہوا جس کا مقدمہ تھانہ سمن آباد میں درج کیا گیا۔
9 مئی کے واقعات کے بعد ملک بھر میں سینکڑوں کارکنوں کو گرفتار کیا گیا اور فوجی تنصیبات پر حملوں سمیت متعدد مقدمات انسداد دہشتگردی عدالتوں میں بھیجے گئے۔ اس واقعے نے پاکستان کی سیاست پر گہرے اثرات مرتب کیے اور تحریک انصاف کے مستقبل کو شدید بحران میں ڈال دیا۔
فیصل آباد میں سنایا جانے والا یہ فیصلہ اس لیے بھی اہم ہے کہ اس میں تحریک انصاف کی پہلی صف کے کئی رہنماؤں کو طویل سزائیں سنائی گئی ہیں۔ شبلی فراز، عمر ایوب اور زرتاج گل جیسے رہنما پارلیمان میں بھی نمایاں کردار ادا کرتے رہے ہیں جبکہ کنول شوزب اور رائے حسن نواز بھی پارٹی کی تنظیمی سرگرمیوں میں اہم کردار رکھتے ہیں۔ ان سب کو ایک ساتھ دس دس برس قید کی سزا سنائے جانے سے تحریک انصاف کے سیاسی ڈھانچے کو جھٹکا لگا ہے۔

9 مئی کے واقعات کے بعد ملک بھر میں سینکڑوں کارکنوں کو گرفتار کیا گیا۔ (فوٹو: روئٹرز)

9 مئی کے دیگر فیصلے
یہ پہلا موقع نہیں جب 9 مئی کے واقعات پر عدالتوں نے فیصلے سنائے ہوں۔ اس سے قبل راولپنڈی کی انسداد دہشتگردی عدالت نے فوجی تنصیبات پر حملے کے مقدمات میں متعدد کارکنوں کو سزائیں سنائیں۔ لاہور میں جناح ہاؤس حملہ کیس میں بھی کئی کارکنوں کو سزا ہو چکی ہے جبکہ کچھ رہنما بری بھی ہوئے ہیں۔
اب تک مختلف عدالتیں 9 مئی سے متعلق مقدمات میں فیصلے سنا چکی ہیں۔ کچھ مقدمات میں کارکنوں کو پانچ سے سات برس قید ہوئی جبکہ کچھ میں دس برس تک کی سزائیں دی گئیں۔ کئی مقدمات تاحال زیر سماعت ہیں اور مزید فیصلے آئندہ ہفتوں میں متوقع ہیں
یہ فیصلہ ایسے وقت سامنے آیا ہے جب تحریک انصاف پہلے ہی شدید دباؤ میں ہے۔ پارٹی کے کئی رہنما پہلے ہی جیلوں میں ہیں یا ضمانتوں پر مقدمات کا سامنا کر رہے ہیں۔ قانونی ماہرین کے مطابق فیصل آباد کی عدالت کا یہ فیصلہ پارٹی کے لیے مزید مشکلات پیدا کرے گا اور آئندہ عام انتخابات میں بھی اس کے اثرات نمایاں ہو سکتے ہیں۔
دوسری جانب حکومت کا مؤقف ہے کہ 9 مئی کے واقعات ریاست کے خلاف کھلی بغاوت تھے اور ان میں ملوث افراد کو ہر صورت سزا ملنی چاہیے تاکہ آئندہ ایسے واقعات نہ ہوں۔

شیئر: