Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

افغانستان میں زلزلہ: اموات کی تعداد 900 ہوگئی، امدادی سرگرمیاں آج بھی جاری

افغان حکام کے مطابق زیادہ تر ہلاکتیں کنڑ صوبے میں ہوئیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)
افغانستان میں قدرتی آفات سے نمٹنے کے قومی ادارے کے ترجمان کے مطابق کنڑ اور ننگرہار میں آنے والے چھ شدت کے زلزلے میں 900 سے زائد افراد ہلاک اور تین ہزار زخمی ہو چکے ہیں۔
قدرتی آفات سے نمٹنے کے قومی ادارے کے ترجمان محمد حامد نے اے ایف پی کو بتایا کہ زیادہ تر ہلاکتیں کنڑ صوبے میں ہوئیں، جبکہ پڑوسی صوبہ ننگرہار میں بھی 12 افراد ہلاک اور سینکڑوں زخمی ہوئے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’یہ تعداد مزید بڑھ سکتی ہے۔‘
صوبائی سطح پر قدرتی آفات سے نمٹنے کے ادارے کے سربراہ احسان اللہ احسان نے روئٹرز کو بتایا کہ پیر کو زلزلے کے بعد کنڑ میں ریسکیو آپریشن شروع کیے گئے، اور اب کوششیں مزید دور دراز پہاڑی علاقوں تک پہنچنے پر مرکوز ہوں گی۔
انہوں نے کہا کہ ’ہم درست طور پر پیش گوئی نہیں کر سکتے کہ ملبے تلے کتنی لاشیں اب بھی دبی ہوئی ہو سکتی ہیں۔ ہماری کوشش ہے کہ یہ آپریشنز جلد از جلد مکمل کیے جائیں اور متاثرہ خاندانوں میں امداد کی تقسیم کا آغاز کیا جائے۔‘
پیر کی شب آنے والا چھ شدت کا زلزلہ افغانستان کے بدترین زلزلوں میں سے ایک ہے۔ یہ زلزلہ زمین کی سطح سے صرف 10 کلومیٹر یا چھ میل کی کم گہرائی میں آیا جس کے نتیجے میں مشرقی صوبوں کنڑ اور ننگرہار میں سینکڑوں افراد ہلاک ہوئے۔
افغانستان کو اس صورتحال میں شدید مشکلات کا سامنا ہے کیونکہ جنوری میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یو ایس ایڈ کی فنڈنگ میں کٹوتی کا فیصلہ کیا، اور دیگر غیر ملکی امدادی پروگراموں میں بھی کمی کی گئی۔

بعض علاقوں میں مکانات مکمل طور پر تباہ ہو گئے ہیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)

طالبان کی خواتین سے متعلق پالیسیوں اور امدادی کارکنوں پر عائد پابندیوں پر ڈونرز کی ناراضگی بھی فنڈنگ میں کمی کی ایک بڑی وجہ بنی ہے۔
انسانی ہمدردی کے امور سے وابستہ حکام کا کہنا ہے کہ فنڈنگ میں کمی زلزلے کے بعد امدادی کارروائیوں میں رکاوٹ بن رہی ہے۔
زلزلے کے بعد برطانیہ نے اقوام متحدہ اور بین الاقوامی ریڈ کراس کی کوششوں میں مدد کے لیے 10 لاکھ پاؤنڈ مختص کیے ہیں تاکہ متاثرہ افغانوں کو ہنگامی طبی امداد اور ضروری سامان فراہم کیا جا سکے۔

زلزلے سے متاثرہ علاقوں میں زخمیوں کی تعداد تین ہزار تک پہنچ گئی ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)

چین نے کہا ہے کہ وہ افغانستان کی ضروریات اور اپنی صلاحیت کے مطابق امدادی کارروائیوں میں مدد دینے کے لیے تیار ہے جبکہ انڈیا نے کابل کو ایک ہزار فیملی ٹینٹ اور 15 ٹن خوراک کا سامان کنڑ بھیجا جبکہ مزید امدادی مواد بھی روانہ کر رہا ہے۔
افغانستان میں جان لیوا زلزلے آتے رہتے ہیں۔ خاص طور پر ہندوکش کے پہاڑی سلسلے میں جہاں انڈین اور یوریشین  ٹیکٹونک پلیٹیں آپس میں ٹکراتی ہیں۔
سنہ 2022 میں مشرقی علاقے میں چھ اعشاریہ ایک شدت کے زلزلے نے ایک ہزار افراد کی جان لے لی تھی، جو طالبان حکومت کے اقتدار میں آنے کے بعد پہلا بڑا قدرتی سانحہ تھا۔

شیئر: