’معیاری سڑکوں کی وجہ سے حادثات میں اموات کی شرح کم ہوگئی‘
’سعودی عرب میں سڑکوں کا معیار کے عالمی اشاریے میں چھٹے نمبر پر آنے والا ہے‘ ( فوٹو: سبق)
وزارتِ ٹرانسپورٹ و لاجسٹک کے جنرل ڈائریکٹر برائے کوالٹی و ماحولیات انجینئر العباس الحازمی نے کہا ہے کہ 2030 تک سعودی عرب میں سڑکوں کا معیار کے عالمی اشاریے میں چھٹے نمبر پر آنے والا ہے۔
سبق ویب سائٹ کے مطابق انہوں نے کہا ہے کہ ’معیاری سڑکوں کی وجہ سے ٹریفک حادثات کی شرح اموات کو فی ایک لاکھ آبادی پر 5 سے کم کیا جاچکا ہے‘۔
انہوں نے کہا ہے کہ’ سعودی عرب شاہراہوں کے شعبہ میں نمایاں ترقی کے ساتھ جدید اختراعات اور پائیدار حل کو اپنا رہا ہے‘۔

انہوں نے بتایا ہے کہ ’کمپیکٹڈ سیمنٹ کانکریٹ لیئر کو پہلی بار ٹرک راستوں میں آزمایا گیا ہے جو بھاری ٹریفک کے دباؤ کو برداشت کرنے، سڑکوں کی عمر بڑھانے اور مرمتی اخراجات کم کرنے میں مددگار ثابت ہو رہا ہے‘۔
انہوں نے کہا ہے کہ ’ادارہ ماحولیاتی پائیداری اور سرکلر اکانومی کے اصولوں پر عمل کرتے ہوئے تعمیر و انہدام کے ملبے کو اسفالٹ مکسچر میں شامل کرنے کی جدت پر کام کر رہا ہے تاکہ قدرتی خام مواد پر انحصار کم ہو اور ملبے کو قیمتی وسائل میں بدلا جا سکے‘۔

’صرف 2022 میں 22 ملین ٹن تعمیراتی فضلہ پیدا ہوا جس کے 2035 تک 39 ملین ٹن تک پہنچنے کا امکان ہے، ہدف یہ ہے کہ ان میں سے 60 فیصد ملبہ ری سائیکل کیا جائے‘۔
انہوں نے بتایا ہے کہ ’موجودہ وقت میں سعودی عرب کے پاس 73 ہزار کلومیٹر طویل شاہراہوں کا دنیا کا سب سے بڑا مربوط نیٹ ورک موجود ہے جبکہ جی 20 ممالک میں سڑکوں کے بنیادی ڈھانچے کے معیار کے لحاظ سے چوتھے نمبر پر ہے جہاں سڑکوں کا کوالٹی انڈیکس 5.7 ریکارڈ کیا گیا ہے‘۔