Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پاکستانی روپے کی قدر میں مسلسل اضافہ، وجہ بلیک مارکیٹ کے خلاف کارروائی؟

امریکی ڈالر کی خرید 282.30 روپے جبکہ فروخت 283.10 روپے میں جاری ہے (فوٹو: اے ایف پی)
ملکی مارکیٹ میں روپے کی قدر میں بہتری کا رجحان مسلسل جاری ہے۔ 5 ستمبر 2025 کو بھی امریکی ڈالر کے مقابلے میں روپے نے اپنی مضبوطی قائم رکھی۔ اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت خرید 282.30 روپے اور فروخت 283.30 روپے ریکارڈ کی گئی۔
 انٹربینک مارکیٹ میں بھی ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں مسلسل 19ویں روز بہتری دیکھی گئی، جو کئی ماہ بعد ایک تسلسل کے ساتھ مثبت پیش رفت قرار دی جا رہی ہے۔
فاریکس ڈیلرز کے مطابق پاکستان میں کرنسی مارکیٹ کے تازہ ترین ریٹس کے مطابق امریکی ڈالر کی خرید 282.30 روپے جبکہ فروخت 283.10 روپے میں جاری ہے۔
برطانوی پاؤنڈ 378.80 روپے میں خریدا اور 380.80 روپے میں بیچا جا رہا ہے۔ یورو کی قیمت خرید 328.50 روپے اور قیمت فروخت 330.30 روپے ہے۔ کینیڈین ڈالر 207 روپے میں خریدا اور 212 روپے میں بیچا جا رہا ہے۔ آسٹریلین ڈالر کی خرید 183 روپے اور فروخت 190 روپے مقرر کی گئی ہے۔
اسی طرح یو اے ای درہم 76.85 روپے میں خریدا جبکہ 77.10 روپے میں بیچا جا رہا ہے۔ سعودی ریال کی قیمت خرید 75.15 روپے اور فروخت 75.40 روپے ہے۔ زرِ مبادلہ کے یہ ریٹس کراچی میں پیراچہ ایکسچینج نے جاری کیے ہیں۔ اضافی طور پر، ٹی ٹی ریٹ کے تحت امریکی ڈالر کی قیمت 284.50 روپے مقرر کی گئی ہے، جو کہ بینک ٹرانسفر اور بڑی ادائیگیوں کے لیے استعمال ہوتا ہے۔
ماہرین کے مطابق روپے کی اس مضبوطی کا سب سے بڑا سبب غیرقانونی کرنسی مارکیٹ، یعنی بلیک مارکیٹ، پر حکومتی اداروں کی مؤثر کارروائیاں ہیں۔
ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن آف پاکستان کے سیکریٹری جنرل ظفر پراچہ کا کہنا ہے کہ بلیک مارکیٹ پر قابو پانے کے بعد روپے کی طلب اور رسد کے درمیان توازن بہتر ہوا ہے، جس سے مارکیٹ میں مصنوعی دباؤ ختم ہو گیا ہے اور ڈالر کے ذخیرہ اندوز سرگرم عناصر پسپا ہو گئے ہیں۔
ظفر پراچہ نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں کرنسی کے غیرقانونی کاروبار کے خلاف کام کرنے والے اداروں نے حالیہ ہفتوں میں بڑے پیمانے پر آپریشن کیے، جن میں نہ صرف غیر قانونی کرنسی کی لین دین کو روکا گیا بلکہ کئی مقامات پر چھاپے مار کر کرنسی کا غیر قانونی ذخیرہ بھی برآمد کیا گیا۔
اس کے ساتھ ساتھ سٹیٹ بینک آف پاکستان کی پالیسیوں اور فریم ورک میں کی گئی اصلاحات نے بھی ایکسچینج کمپنیوں کو باقاعدہ دائرہ کار میں لانے میں مدد فراہم کی، جس سے مارکیٹ میں شفافیت بڑھی ہے۔

روپے کی مسلسل بہتری کو ایک مثبت پیش رفت کے طور پر دیکھا جا رہا ہے (فوٹو: اے ایف پی)

ان کا کہنا ہے کہ اگر یہ رجحان برقرار رہا اور حکومت اپنی پالیسیوں میں تسلسل قائم رکھتی ہے تو آنے والے دنوں میں مہنگائی میں کمی، درآمدی بل میں نرمی اور غیر ملکی سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال ہونے کے امکانات روشن ہو سکتے ہیں۔
تاہم کچھ ماہرین یہ بھی خبردار کرتے ہیں کہ روپے کی قدر میں استحکام کو دیرپا بنانے کے لیے صرف وقتی اقدامات کافی نہیں بلکہ طویل المدتی معاشی اصلاحات اور سیاسی استحکام بھی ضروری ہے۔
روپے کی مسلسل بہتری کو ایک مثبت پیش رفت کے طور پر دیکھا جا رہا ہے، جو موجودہ حکومت کے مالیاتی نظم و نسق اور غیر قانونی معیشت کے خلاف مہم کی کامیابی کا عکس ہے۔ لیکن یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ پاکستانی معیشت کو درپیش بنیادی چیلنجز اب بھی برقرار ہیں، جن سے نمٹنے کے لیے مستقل اور مربوط پالیسی سازی ناگزیر ہے۔

شیئر: