Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پاکٹ پارکس سعودی شہروں کو کس طرح ٹھنڈا موسم اور بہتر معیار زندگی فراہم کر سکتے ہیں؟

پاکٹ پارکس کے ٹھنڈا ہونے کی دستاویزی شہادت موجود ہے (فوٹو: عرب نیوز)
سعودی عرب نے اپنے طویل مدتی وژن میں قدرتی وسائل کے تحفظ کا خیال رکھتے ہوئے مقامی ماحولیاتی توازن کو قائم رکھنے کے اہداف مقرر کر رکھے ہیں۔
 عرب نیوز کے مطابق ان اہداف تک پہنچے کا ایک ذریعہ شہری تعمیرات میں وسائل اور ماحول کو بچانے کی حکمتِ عملی ہے تاکہ ماحولیاتی حالات اور زندگی کی کوالٹی بہتر ہوں۔
ایک طریقِ کار جو عالمی سطح پر کافی توجہ حاصل کر رہا ہے اور جس کی مملکت کے لیے خاص اہمیت بھی ہے وہ ’اربن  پاکٹس‘ کا قیام ہے جنھیں ’پاکٹ پارک‘ بھی کہتے ہیں۔
یہ چھوٹے چھوٹے باغات ہیں جنھیں عمارتوں سے بھرے گنجان علاقوں کے آس پاس بنایا جاتا ہے، خاص طور پر ایسے مقامات پر جو استعمال میں کم آتی ہیں جیسے عمارتوں کے درمیان خالی جگہیں، چھتیں یا شاپنگ سینٹرز کے صحن۔ ریاض میں اس طرح کے پارکس کی مثالیں پہلے ہی سے موجود ہیں۔
یہ پارک شہر میں فطرتی مناظر اور قدرتی حسن کا نظارہ تو پیش کرتے ہی ہیں لیکن ان کے ماحولیاتی فوائد بھی ہیں۔ ان سے سایہ ملتا ہے اور بخارات بننے کا عمل تیز ہوتا ہے جس سے یہ قدرتی ٹھنڈک کے نظام کے طور پر کام کرتے ہیں۔

ان پارکس کے فوائد مملکت میں آب و ہوا پر کنٹرول سے بھی بڑھ کر ہیں (فوٹو: ایس پی اے)

پاکٹ پارکس کے ٹھنڈا ہونے کی دستاویزی شہادت موجود ہے۔ چین کے سائنس دانوں نے ’سائنس ڈائریکٹ‘ میں ایک سٹڈی شائع کی جس میں شنگھائی شہر میں 14 ایسے پارکس پر تحقیق کی گئی۔
تحقیق کاروں نے ان گرین پاکٹس میں درجۂ حرارت کا موازنہ ان مقامات سے کیا جہاں ایسے پارک نہیں تھے۔ اس موازنے سے معلوم ہوا کہ پارکس میں سطح کا درجۂ حرات چار سنٹی گریڈ تک کم تھا جبکہ ہوا کے درجۂ حرات میں ایک اعشاریہ دو درجے کی کمی دیکھی گئی۔ مجموعی طور گرمی کا احساس تین اعشاریہ سات درجے کم ہوا۔
اس طرح کے پارکس کے فوائد سعودی عرب میں آب و ہوا پر کنٹرول سے بھی بڑھ کر ہیں۔ ایسے پارک، ہوا کو صاف رکھتے ہیں اور ان کے کئی دوسرے فوائد بھی ہیں جن میں ہوا کی کوالٹی کو بہتر بنانا اور سبزے کی وجہ سے فضا کے لیے زیادہ آکسیجن پیدا کرنا شامل ہیں۔

  اس طرح کے سبز ایریا سے لوگوں کو آرام کرنے کا موقع ملتا ہے (فوٹو: ایس پی اے)

اس طرح کے سبز ایریا سے لوگوں کو آرام کرنے کا موقع ملتا ہے وہ موسم کی شدت سے متاثر ہوئے بغیر چل پھر سکتے ہیں اور سماجی تعلقات بنا سکتے ہیں۔ انھیں صحت مند روشِ زندگی کی تعیمر اور کمیونیٹیوں سے روابط بڑھانے کا بھی موقع ملتا ہے۔ ارد گرد کی ماحولیاتی قدر میں اضافے کے علاوہ یہ جگہیں، پارکس کی وجہ سے زیادہ پُرکشش دکھائی دیتی ہیں۔
لیکن گنجان آباد علاقوں میں جہاں تعمیر کی رفتار انتہائی تیز ہے، ایسے پارک بنانے کے لیے درو اندیشی چاہیے۔

پارکس کو پیدل چلنے والوں، پبلک ٹرانسپورٹ اور کمیونٹی مراکز کے راستوں سے بھی جوڑا جانا چاہیے (فوٹو: ایس پی اے)

ان پارکس اور ان کے فوائد پر نظر رکھنے والے  محمد خطاب کہتے ہیں ’اس کام کے لیے سٹریٹیجک منصوبہ بندی، متوازن لاگت، نظام الاوقات اور سٹیک ہولڈرز کی توقعات سب اہم ہیں۔ لیکن صحتِ عامہ، ماحولیات اور شہری زندگی کی کوالٹی بہتر بنانے کے لیے ایسے پارکس کے طویل مدتی فوائد، انھیں سعودی شہروں کے لیے ایک سمارٹ اور اثر انگیز سرمایہ کاری کا درجہ دیتے ہیں۔‘
پارکس تک ہر کسی کی رسائی ہونی چاہیے  خواہ وہ عمر رسیدہ افراد ہوں یا وہ لوگ جنھیں کوئی معذوری ہے۔ ان پارکس کو پیدل چلنے والوں، پبلک ٹرانسپورٹ اور کمیونٹی مراکز کے راستوں سے بھی جوڑا جانے چاہیے تاکہ ان کا فائدہ زیادہ سے زیادہ ہو۔

پارکس سہ ماحولی توازن، کاربن گیسوں کے اخراج میں کمی ہوتی ہے۔ (فوٹو: ایس پی اے)

جوں جوں مملکت اپنے پائیدار اہداف کی طرف بڑھ رہی ہے، ایسے پاکٹ پارکس وسیع تر ماحولیاتی ترجیحات سے ہم آہنگ ہوتے جار رہے ہیں۔ ان سے ماحولی توازن، کاربن گیسوں کے اخراج میں کمی ہوتی ہے۔
محمد خطاب کے مطابق ’منصوبہ بندی کے نقطۂ نظر سے دیکھیں تو گرین پارکس کو شہری انفراسٹرکچر سے جوڑنا یہ ظاہر کرتا ہے کہ مملکت اپنی توجہ کا رُخ اب سمارٹ اور مضبوط شہروں کی طرف موڑ رہی ہے جو وژن 2030 کا اہم ترین حصہ ہے۔ یہ چھوٹی چھوٹی جگہیں صرف ماحولیاتی خصوصیات نہیں رکھتیں بلکہ یہ سٹریٹیجک وسائل ہیں جو مملکت کی طویل مدتی ترقی کے منصوبوں کے مطابق سعودی شہروں کو مزید پائیدار بنا رہے ہیں اور مستقبل کے لیے تیار کر رہے ہیں۔

 

شیئر: