پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع صوابی میں پولیس نے ایک لڑکے کو گرفتار کیا ہے جو ٹک ٹاک پر لڑکی بن کر ویڈیوز شیئر کرتا تھا۔
ترجمان صوابی پولیس کی جانب سے اتوار کو جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ ’ٹک ٹاکر عبدالمغیز مختلف پوز بنا کر اور لڑکی کے روپ میں نازیبا ویڈیوز تیار کر کے سوشل میڈیا پر شیئر کر رہا تھا، جس کے باعث معاشرے میں شدید رنجش اور بے چینی پائی جا رہی تھی۔‘
مزید پڑھیں
-
پنجاب میں ہتک عزت کا قانون: ٹک ٹاکرز اس بارے میں کیا کہتے ہیں؟Node ID: 860261
بیان کے مطابق چوکی بامخیل کے انچارج عامر خان نے فوری کارروائی کرتے ہوئے ملزم عبدالمعیز ساکن بامخیل کو گرفتار کر لیا۔
’گرفتاری کے بعد ملزم نے اعتراف جرم کرتے ہوئے عہد کیا کہ آئندہ اس قسم کی غیراخلاقی سرگرمیوں سے باز رہے گا۔‘
خیال رہے کہ خیبر پختونخوا میں پولیس نے عوامی شکایات پر مبینہ طور پر غیراخلاقی ویڈیوز بنانے والے ٹک ٹاکرز کے خلاف کریک ڈاؤن کا سلسلہ شروع کیا ہوا ہے۔
ضلع مردان میں پولیس نے سات ٹک ٹاکرز کے خلاف مقدمہ درج کیا ہے جن میں سے چار کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔
مردان پولیس کے مطابق سوشل میڈیا پر نازیبا ویڈیو بنانے والے ٹک ٹاکرز کے خلاف مہم شروع کی گئی ہے۔ ’ملزمان پر سائبر کرائم قوانین کے تحت مختلف مقدمات درج کیے گئے ہیں۔‘
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ ان ٹک ٹاکرز کے لاکھوں کی تعداد میں فالوؤرز ہیں جو اس ’گھناؤنے فعل‘ میں ملوث ہیں۔
مردان پولیس کے مطابق ’سوشل میڈیا پر بے ہودہ مواد ناقابل برداشت ہے اور ایسے افراد کے خلاف مزید کارروائی کی جائے گی جو سوشل میڈیا کا غلط استعمال کررہے ہیں۔‘
ضلع صوابی اور کوہاٹ میں بھی نوجوان ٹاک ٹاکرز کےخلاف مقدمات درج کر کے گرفتاریاں شروع کردی گئی ہیں۔
پولیس کا کہنا ہے اسلحے کی نمائش کرکے پیسے پھینکنے پر نوجوان کو گرفتار کیا گیا جبکہ دیگر نامزد ٹک ٹاکرز کی تلاش جاری ہے۔
پشاور پولیس نے ٹک ٹاک پر غیراخلاقی ویڈیو اپلوڈ کرنے پر دو خواتین کو بھی گرفتار کیا ہے جن پر مقدمات بھی درج ہوئے ہیں۔