خیبرپختونخوا پولیس نے نازیبا ویڈیو بنانے والے ضلع مردان کے سات ٹک ٹاکرز کے خلاف مقدمہ درج کر لیا ہے جن میں سے چار کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔
خیبرپختونخوا میں پولیس نے عوامی شکایات پر مبینہ طور پر غیر اخلاقی ویڈیوز بنانے والے ٹک ٹاکرز کے خلاف کریک ڈاؤن کا سلسلہ شروع کر دیا ہے۔
مزید پڑھیں
-
’سوشل میڈیا پر بدنامی کا باعث بننے والے‘ اہلکاروں کے خلاف ایکشنNode ID: 878489
مردان پولیس کے مطابق سوشل میڈیا پر نازیبا ویڈیو بنانے والے ٹک ٹاکرز کے خلاف مہم شروع کی گئی ہے۔ ’ملزمان پر سائبر کرائم قوانین کے تحت مختلف مقدمات درج کیے گئے ہیں۔‘
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ ان ٹک ٹاکرز کے لاکھوں کی تعداد میں فالوؤرز ہیں جو اس ’گھناؤنے فعل‘ میں ملوث ہیں۔
مردان پولیس کے مطابق ’سوشل میڈیا پر بے ہودہ مواد ناقابل برداشت ہے اور ایسے افراد کے خلاف مزید کارروائی کی جائے گی جو سوشل میڈیا کا غلط استعمال کررہے ہیں۔‘
ضلع صوابی اور کوہاٹ میں بھی نوجوان ٹاک ٹاکرز کےخلاف مقدمات درج کر کے گرفتاریاں شروع کردی گئی ہیں۔
پولیس کا کہنا ہے اسلحے کی نمائش کرکے پیسے پھینکنے پر نوجوان کو گرفتار کیا گیا جبکہ دیگر نامزد ٹک ٹاکرز کی تلاش جاری ہے۔
پشاور پولیس نے ٹک ٹاک پر غیر اخلاقی ویڈیو اپلوڈ کرنے پر دو خواتین کو بھی گرفتار کیا ہے جن پر مقدمات بھی درج ہوئے ہیں۔

پولیس کا کہنا ہے کہ ’مرد وخواتین ٹک ٹاکرز پر گہری نظر رکھ رہے ہیں اور بلا تفریق کارروائی کررہے ہیں۔ معاشرے میں برائی پھیلانے والوں کے خلاف مہم کا آغاز ہو چکا ہے۔‘
گرفتار ٹک ٹاکرز کی کچھ ویڈیوز بھی پولیس کے آفیشل فیس بک اکاؤنٹ پر شیئر کی گئی ہیں جن میں وہ عوام سے اپنی غلطی کی معافی مانگ رہے ہیں اور یہ وعدہ کر رہے ہیں کہ وہ آئندہ کوئی غیر اخلاقی مواد پوسٹ نہیں کریں گے۔
اکاؤنٹس بند کرنے کے لیے پی ٹی اے کو خط لکھنے پر غور
پشاور ایس ایس پی آپریشنز مسعود احمد کا کہنا ہے کہ نازیبا ویڈیوز بنانے والے انفلوئنسرز کی نشاندہی کی جا رہی ہے اور ان کا ڈیٹا اکھٹا کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ’پی ٹی اے کو ایسے تمام اکاؤنٹس بند کرنے کے لیے خط لکھ رہے ہیں جس سے معاشرے میں بگاڑ پیدا ہونے کا خدشہ ہے۔‘
ایس ایس پی آپریشنز مسعود احمد نے اپنے بیان میں شہریوں سے تعاون کی اپیل کی ہے کہ ’شہری ایسے نازیبا ویڈیو بنانے والے افراد کی نشاندہی کرے تاکہ پولیس ان کے خلاف فوری کارروائی کرے۔‘

پشاور ہائی کورٹ میں رٹ دائر
دوسری جانب پشاور کے سماجی ورکر ثاقب الرحمان نے ٹک ٹاک پر لائیو گیم اور نازیبا ویڈیوز بنانے والوں کے خلاف پشاور ہائی کورٹ میں رٹ دائر کی ہے۔
درخواست گزار نے موقف اپنایا ہے کہ ٹک ٹاک لائیو گیم میں پیسوں کے لیے نوجوانوں کو گمراہ کیا جا رہا ہے۔
درخواست گزار کے مطابق ’لائیو ویڈیوز میں مرد اور خواتین سزا کے نام پر ایک دوسرے سے نازیبا حرکات کرواتے ہیں۔‘
انہوں نے عدالت سے استدعا کی کہ ایسے تمام مواد کو ٹک ٹاک اور سوشل میڈیا سے ہٹایا جائے جبکہ ملوث افراد کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔