سعودی عرب کی ایک فوجداری عدالت نے ریاض میں ایک میونسپلٹی انجینیئر کو رشوت اور منی لانڈرنگ کے الزام میں مجرم قرار دیتے ہوئے قید کا حکم سنا دیا۔
عکاظ کے مطابق میونسپل انجینیئر پر رشوت لینے کا الزام تھا۔ تحقیقاتی اداروں نے حراست میں لے کرتفتیش کی تو اس کے بینک اکاؤنٹ میں 55 ملین ریال کا انکشاف ہوا جس پر کیس فوجداری عدالت میں داخل کرا دیا گیا۔
مزید پڑھیں
عدالت میں انجینیئر کے ساتھ مزید چار افراد اور ایک بزنس مین کو بھی پیش کیا گیا تھا جو مرکزی ملزم کے شریک جرم قرار پائے۔
عدالت نے مجموعی طور پر 25 برس قید اور 150 ہزار ریال جرمانے کے علاوہ رشوت کے طور پر جمع کی گئی 20 لاکھ ریال کے ساتھ منی لانڈرنگ کی مد میں 55 ملین ریال بھی بحق سرکار ضبط کرنے کا حکم صادر کر دیا۔
ملزمان نے ابتدائی عدالت کے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کی جسے مسترد کرتے ہوئے سابقہ عدالت کے فیصلے کو نافذ کرنے کا حکم سنا دیا گیا۔
کسی کے سماعت کے دوران پراسیکیوشن نے عدالت کو 28 ثبوت پیش کیے جو ملزم کی جانب سے دعویٰ کو رد کرنے پر سامنے لائے گئے۔
پراسیکیوشن کے مطابق ملزم جو میونسپلٹی کا سروئر تھا اس کی ماہانہ تنخواہ 14 ہزار ریال تھی جبکہ اس کے بنک اکاونٹ میں خطیر رقم ہمیشہ موجود رہتی تھی۔
عدالت کو دیگر ثبوت بھی پیش کیے گئے جن کی روشنی میں عدالت نے فیصلہ سنا دیا گیا۔