سعودی عرب میں ٹک ٹاک کا اثر تفریحی پہلو سے کہیں زیادہ ہے(فوٹو، عرب نیوز)
ریاض میں ’ٹِک ٹاک‘ سے متعلقہ ایک ایونٹ میں سعودی عرب کے تخلیق کار مرکزِ نگاہ بن گئے جہاں مملکت کی معیشت کے لیے ٹک ٹاک کے پلیٹ فارم کے کردار کا بالخصوص تذکرہ کیا گیا۔
عرب نیوز کے مطابق یہ ایونٹ ریاض کے جیکس بیسٹ ہاؤس میں میں منعقد ہوا۔جس میں مقامی طور پر ٹک ٹاک کا مواد بنانے والوں نے، جن میں یاسمین الشفاعی اور فرید الشھرانی بھی شامل تھے، پینل بحث میں حصہ لیا۔ اس موقع پر پریزینٹیشنز کے ذریعے بتایا گیا کہ ٹک ٹاک کا پلیٹ فارم سعودی عرب میں کاروبار میں دلچسپی رکھنے والوں اور چھوٹے بزنس کرنے والوں کے لیے مواقع پیدا کر رہا ہے۔
شادیی قندیل مشرقِ وسطٰی، ترکیے، افریقہ، وسطی اور جنوبی ایشیا کے لیے عالمی بزنس سلوشنز میں ٹک ٹاک کے جنرل مینیجر ہیں۔ انھوں نے عرب نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا ’ہم سعودی عرب میں تخلیق کاروں کو کمپنیوں میں لا کر اور ایک دوسرے کے ساتھ مل کر کام کرنے کا موقع دے کر بزنس کے طریقوں پر گہرا اثر چھوڑ رہے ہیں‘۔
ایونٹ کے دوران ٹک ٹاکر نے ’ٹک ٹاک ایفکٹ رپورٹ‘ کے نتائج بتائے۔ رپورٹ کو’ریڈسیر سٹریٹیجی کنسلٹینٹس‘ نے تیار کیا ہے جس میں جائزہ لیا گیا ہے کہ سعودی عرب میں ٹک ٹاک کے پلیٹ فارم کے ذریعے معاشی ترقی میں کتنا فائدہ ہوا ہے۔
اس سٹڈی کے تحت، ایک ملین سے زیادہ تخلیق کار اور 170000 چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار مملکت میں ٹک ٹاک کو استعمال میں لاتے ہیں۔
سنہ 2024 میں ٹک ٹاک نے سعودی عرب کی قومی مجموعی پیدوار میں 3 اعشاریہ 9 بلین سعودی ریال کے مساوی حصہ ڈالا تھا اور 25000 سے زیادہ ملازمتوں میں مدد کی تھی۔
مملکت میں ٹک ٹاک کے ذریعے معاشی ترقی میں غیرمعمولی اضافہ ہوا(فوٹو، عرب نیوز)
حاتم سمان نے جو مملکت میں حکومتی تعلقات اور پبلک پالیسی کے لیے ٹک ٹاک کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر ہیں کہا کہ ’سعودی عرب میں ٹک ٹاک کا اثر تفریحی پہلو سے کہیں آگے ہے۔ اس پلیٹ فارم کے ذریعے کاروبار کو آگے بڑھانے کا موقع ملتا ہے جس سے ملازمتیں پیدا ہوتی ہیں اور ثقافتی شناخت مضبوط ہوتی ہے‘۔
’جس طرح مملکت میں تیزی سے کونٹینٹ کی تخلیق اور ڈیجیٹل اخِتراع ہو رہی ہے اس سے ہماری حوصلہ افزائی ہوئی ہے۔ اس سے نئی صنعتوں کے لیے راہیں ہموار ہو رہی ہیں اور معاشی مواقع بڑھ رہے ہیں‘۔
سٹڈی سے یہ بھی معلوم ہوا ہےگزشتہ برس سعودی عرب میں صارفین نے دس بلین سعودی ریال خرچ کیے اور واضح طور پر اس رجحان میں ٹک ٹاک کا عمل دخل تھا۔ اس سے سیاحت، سپورٹس اور ثقافت کے میدان میں مملکت کے عالمی تصور میں بہتری آئی۔ تیس فیصد افراد کا کہنا ہے کہ انھوں نے مملکت کا کونٹینٹ دیکھ کر سیاحت کے لیے سعودی عرب آنے کا فیصلہ کیا۔