Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

عرب خواتین سینما اور ٹیلی ویژن کا نیا دور تخلیق کر رہی ہیں، پروڈیوسرز کا فنڈنگ کا مطالبہ

عربی اور تخلیقی صنعتوں کی بین الاقوامی کانگریس ابوظہبی کے اتحاد ایرینا میں ہوئی۔ فوٹو: عرب نیوز
عربی اور تخلیقی صنعتوں کی بین الاقوامی کانگریس اتوار کو ابوظہبی کے اتحاد ایرینا میں شروع ہوئی جس میں عربی زبان اور ثقافت اور میڈیا میں اس کے مقام کے حوالے سے مسائل زیرِبحث آئے۔
’عورت کا بیانیہ: خواتین عرب تخلیق کار‘ کے عنوان سے ایک بحث کے پینل میں پروڈیوسر ہند صابری، فلم ساز تیما شومالی عاقل سینما کی بانی بوثینا کاظم نے عرب سینما اور ٹیلی ویژن میں خواتین کے کام پر بات کی۔
ہند صابری نے کہا کہ عرب خواتین کو اب بھی ’پہلے جیسے چیلنجز کا سامنا ہے، لیکن زیادہ دباؤ کے ساتھ‘، خاص طور پر جب فنانسنگ یا قائدانہ کردار کی تلاش ہو۔ اس کے باوجود اس نے واضح پیش رفت کو تسلیم کرتے ہوئے کہا کہ ’گزشتہ 10 سے 15 برسوں میں ہم ایک اچھی جگہ پر پہنچ چکے ہیں۔‘
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ خواتین کو اپنے بیانیے کو مضبوط رکھنا ہوگا چاہے وہ بطور مصنف، پروڈیوسرز، یا ہدایت کار ہوں، اور خواتین کے لیے ایسے منصوبوں میں مزید سرمایہ کاری پر زور دیا۔
تیما شومالی نے خواتین ڈائریکٹرز کے عروج اور اپنے نیٹ فلکس ہٹ ’الروابی سکول فار گرلز‘ کی عالمی کامیابی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کیمرے کے پیچھے ہونے والی کامیابیوں کا ذکر کیا۔
انہوں نے ’ہر مرحلے پر اپنے آپ کو ثابت کرنے‘ کی مستقل ضرورت اور خواتین کو مستند تخلیقی فیصلے کرنے پر مزاحمت کا سامنا کرنے پر بھی افسوس کیا۔ تیما شومالی نے کہا کہ اس نے جان بوجھ کر اپنی پروڈکشن ٹیم کے مختلف شعبوں کی سربراہی کے لیے زیادہ تر خواتین کی خدمات حاصل کیں، کیونکہ اُن کی نظر میں اس طرح اُن کو ’ہموار اور رکاوٹوں سے پاک‘ تعاون ملا۔
تیما شومالی نے سینماٹوگرافی اور ساؤنڈ ڈیزائن جیسے تکنیکی شعبوں میں خواتین کے لیے مواقع کی حمایت کی۔
بوثینا کاظم نے مصری اداکارہ اور پروڈیوسر عزیزہ عامر اور لبنانی مصری اداکارہ اور پروڈیوسر آسیہ دغر جیسے ابتدائی عرب سنیما کی علمبردار خواتین کے اثر و رسوخ کا تاریخی تناظر پیش کیا۔ انہوں نے خواتین کے اخراج کے بیانیے کو چیلنج کرتے ہوئے کہ خواتین عرب فلموں کی تقریباً نصف افرادی قوت پر مشتمل ہیں۔
بوثینا کاظم کے مطابق خواتین کی کہانیوں کے لیے آزاد سنیما ایک اہم انکیوبیٹر ہے اور اسے مستقل فنڈنگ ​​اور حمایت چاہیے۔

 

شیئر: