Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’لاکھوں کا بینک بیلنس‘، انگریزی میں بھیک مانگنے والے شوکت بھکاری ٹریفک حادثے میں ہلاک

سوشل میڈیا پر وائرل انگریزی میں بھیک مانگنے والے شوکت المعروف ’شوکت بھکاری‘ مظفرگڑھ کے گاؤں جھینگر ماڑھا کے قریب ایک ٹریفک حادثے میں ہلاک ہوگئے ہیں۔
مقامی ریسکیو ذرائع کے مطابق شوکت کی موٹر سائیکل ایک لوڈر رکشے سے ٹکرا گئی اور موقع پر ہی ان کی موت واقع ہوئی۔
شوکت بھکاری نے اپنے منفرد اندازِ گفتگو اور سڑکوں پر انگریزی، اردو اور پنجابی میں بھیک مانگنے کے انداز کی وجہ سے جلد شہرت حاصل کی۔
اُن کے کئی انٹرویوز اور چھوٹے وائرل کلپس نے لاکھوں ویویز حاصل کیے، مختلف یوٹیوب چینلز پر شائع انٹرویوز نے انہیں مشہور کیا اور اس وجہ سے سوشل پلیٹ فارمز پر اُن کے نام سے جڑی کہانیاں بھی وائرل ہوئیں۔
کئی رپورٹس میں دعویٰ کیا گیا کہ شوکت کے بینک اکاؤنٹس میں قابلِ ذکر رقم موجود تھی اور وہ زرعی زمینوں کے مالک بھی تھے۔ اسی لیے لوگوں میں ان کے بارے میں یہ تاثر بھی بنا کہ وہ عام بھکاریوں سے مختلف مالی حیثیت رکھتے تھے۔
مقامی رپورٹس اور اخباری مضامین میں اس پہلو کو نمایاں طور پر اٹھایا گیا ہے، اور یہی وجہ تھی کہ کبھی کبھار ان کے مالی ذرائع پر سوالات اور گفتگو بھی سامنے آئی۔
شوکت کی شہرت نے ایک سماجی بحث کو جنم دیا کہ کیا بھیک مانگنا محض غربت کی علامت ہے یا اس میں کاروباری/تنظیمی پہلو بھی شامل ہیں؟ کچھ ویڈیوز اور رپورٹس نے یہ دکھایا کہ وہ خود اپنی حالت پر کھل کر بات کرتے اور اپنے کام کے طریقے پر فخر کا اظہار بھی کرتے تھے جس نے بعض لوگوں کو حیران کیا۔
کروڑپتی بھکاری کےانتقال پر علاقہ میں سوگ
شوکت نے کئی میڈیا چینلز کو انٹرویوز دیے جو سوشل میڈیا پر بہت وائرل ہوئے۔ (فوٹو: سوشل میڈیا)

شوکت بھکاری کون تھے؟

سنہ 2023  میں ڈیجیٹل پلیٹ فارم اردو پوائنٹ کو دیے گئے ایک انٹرویو میں شوکت نے بتایا کہ وہ شاہ جمال میں رہتے ہیں اور چھ سال سے بھیگ مانگ رہے ہیں۔ اس انٹرویو میں شوکت انگریزی میں اپنا تعارف کرواتے نظر آئے۔
شوکت دعویٰ کرتے تھے کہ وہ ہر ایم این اے اور ایم پی اے سے نوکری مانگتے تھے لیکن سب نے انکار کیا اور پھر اس کے بعد شوکت بھکاری ملتان کی سڑکوں کا شہزادہ بن گیا۔
شوکت کا کہنا تھا کہ وہ علی پور، شاہ جمال اور ملتان مختلف جیسے شہروں میں پائے جاتے ہیں اور بھیک مانگ کر مہینے کا 30 ہزار کماتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ وہ جہاں بھی جاتے ہیں مفت کھانا کھاتے ہیں اور ان کا پیٹرول اور ڈیزل کا خرچہ نہیں آتا۔
ان کا دعویٰ تھا کہ بھیک مانگ مانگ کر انہوں نے 48 لاکھ روپے سے زائد کا بینک بیلنس بنا لیا ہے اور ان کی ملتان اور شاہ جمال میں دو کوٹھیاں بھی ہیں۔

شوکت کا دعویٰ تھا کہ انہوں نے بھیک مانگ کر 48 لاکھ سے زائد بینک بیلنس بنایا۔ (فوٹو: سوشل میڈیا)

انہوں نے کہا کہ ’میں آج جہاں بھی ہوں یہ سب میری انگریزی کا کمال ہے جو میں نے اپنے اساتذہ سے سیکھی تھی‘۔
اپنے انٹرویوز میں شوکت حکومت سے التجا بھی کرتے کہ نوجوانوں کو روزگار کے مواقع فراہم کیے جائیں ورنہ وہ چوری اور بھیک کی طرف مائل ہوں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’میرے تین بیٹے اور ایک بیٹی ہے اور سب پڑھائی کرتے ہیں، میں تو اپنی زندگی گزار لی ہے اب میری دولت میری اولاد کے کام آئے گی۔‘
شوکت نے اکثر انٹرویوز میں دعویٰ کیا کہ وہ ایف بی آر کے نشانے پر بھی آچکے ہیں جس کے بعد انہوں نے اداروں کو یقین دہانی بھی کروائی کہ ان کی دولت بھیک مانگ کر کمائی گئی ہے ناکہ انہیں کوئی فنڈنگ موصول ہوئی۔

شیئر: