تین دن غیر حاضری پر طالبعلم کا معاملہ کمیٹی کو بھیج دیا جائے گا
’غیر حاضری کے پہلے دن ہی سے شروع ہو جائے گی اور سرپرست سے رابطہ کیا جائے گا‘ ( فوٹو: سبق)
اسکول کے نظم و ضبط کو مضبوط کرنے اور غیر حاضری کو کم کرنے کے لیے وزارت تعلیم نے موجودہ تعلیمی سال کے لیے ضابطہ اخلاق و حاضری جاری کئے ہیں۔
سبق ویب سائٹ کے مطابق وزارت نے واضح کیا ہے کہ وہ طالب علم جس کی غیر حاضری 10 دن سے بڑھ جائے، چاہے عذر کے ساتھ ہو یا بغیر عذر کے یا جو بغیر عذر کے مسلسل 3 دن غیر حاضر رہے، اس کا معاملہ متعلقہ حکام کو بھیج دیا جائے گا تاکہ بچوں کے تحفظ اور ایذا رسانی سے بچاؤ کے قوانین کے مطابق کارروائی کی جا سکے۔
وزارت نے بتایا ہے کہ کارروائی غیر حاضری کے پہلے دن ہی سے شروع ہو جاتی ہے، جس میں سرپرست کو بذریعہ پیغام یا فون کال آگاہ کیا جاتا ہے۔
اس کے بعد طالب علم کو تعلیمی رہنمائی اور معاونت کے لیے سٹوڈنٹ گائیڈ کے پاس بھیجا جاتا ہے۔

اگر 3 دن غیر حاضری دہرائی جائے تو والدین کے ساتھ بالمشافہ ملاقات کی جاتی ہے تاکہ طالب علم کی صورتحال پر بات ہو اور ایک موزوں اصلاحی منصوبہ بنایا جائے۔
جب غیر حاضری 5 دن تک پہنچ جائے تو طالب علم کو سٹوڈنٹ گائیڈنس کمیٹی کے سپرد کر دیا جاتا ہے اور آگاہی نشست منعقد کی جاتی ہے جس میں تعلیمی اور اصلاحی منصوبوں کی پابندی کی اہمیت اجاگر کی جاتی ہے۔
وزارت نے اس بات پر زور دیا کہ 10 دن کی غیر حاضری کی صورت میں سکول پر لازم ہے کہ وہ باضابطہ طور پر متعلقہ حکام کو مطلع کرے اور تعلیمی انتظامیہ کو بھی آگاہ کرےجبکہ طالب علم کو تعلیمی خدمات فراہم کرنے کا تسلسل برقرار رکھا جائے تاکہ اس کا تعلیمی سلسلہ منقطع نہ ہو۔

وزارتِ تعلیم نے کہا ہے کہ 3 دن یا اس سے زیادہ کی مسلسل غیر حاضری بغیر عذر کے فوراً ہی متعلقہ حکام کو اطلاع دینے کا تقاضا کرتی ہے تاکہ بچوں کے تحفظ کے قوانین پر عمل درآمد ہو۔
یہ وزارت کی اس سنجیدگی کی عکاس ہے کہ وہ سکول کے نظم و ضبط کو طلبہ کی سماجی حفاظت کے نظام کے ساتھ جوڑ رہی ہے۔
ماہرین کا خیال ہے کہ یہ اقدامات سکولوں میں حاضری اور نظم و ضبط قائم کرنے میں ایک بڑی پیشرفت ہیں، جو ایک طرف طلبہ کو تعلیمی معاونت فراہم کرتے ہیں اور دوسری طرف غیر حاضر رہنے والوں کے خلاف باضابطہ کارروائی کو یقینی بناتے ہیں، ساتھ ہی بچوں کو کسی بھی ایسے رویے سے بچاتے ہیں جو غفلت یا ایذا رسانی شمار ہو سکتا ہے۔