رابطہ عالم اسلامی نے فلسطینی اتھارٹی کے مالی استحکام کے لیے ’ہنگامی بین الاقوامی اتحاد‘ کے قیام کو سراہا ہے جس کا آغاز سعودی عرب اور اس کے شراکت دارملکوں بیلجیم، ڈنمارک، فرانس، آئس لینڈ، آئرلینڈ، جاپان، ناروے، سلووینیا،سپین، سوئٹزرلینڈ، اور برطانیہ کی جانب سے کیا گیا ہے۔
ایس پی اے کے مطابق رابطہ کے جنرل سیکرٹریٹ سے جاری بیان میں سیکرٹری جنرل اور مسلم علما کونسل کے چیئرمین شیخ ڈاکٹر محمد بن عبد الکریم العیسی نے اس اعتماد اور امید کا اظہارکیا یہ اتحاد امن عمل کے تحفظ اور بین الاقوامی قوانین اور متعلقہ قراردادوں کے مطابق مسئلہ فلسطین کے دو ریاستی حل کے نفاذ کے لیے اپنے اہداف حاصل کرے گا۔
مزید پڑھیں
-
دو ریاستی حل ہی خطے میں امن کا واحد راستہ ہے: سعودی وزیر خارجہNode ID: 893906
-
فلسطینی ریاست کے لیے حمایت میں اضافہ، دو ریاستی حل پر اجلاسNode ID: 894898
انہوں نے مزید کہا ان اقدامات نے مسئلہ فلسطین کی تاریخ میں سفارت کاری کی طاقت اور تاثیر کو ثابت کر دیا ہے۔ اس کے ذریعے سعودی عرب نے اسرائیلی حکومت کی اس کوشش کو ناکام بنایا جس کے ذریعے وہ صورتحال کو اپنے انتہا پسند سیاسی و عسکری مقاصد کے لیے استعمال کرنا چاہتی تھی۔
سعودی عرب نے ایک نازک وقت میں دوریاستی حل کےلیے دروازے دوبارہ کھولنے اور جامع امن کے حصول کےلیے واقعات کو کامیابی کے ساتھ ایک نادر تاریخی موقع میں تبدیل کیا ہے۔
یاد رہے کہ سعودی عرب نے نیویارک میں فلسطیینی اتھارٹی کےلیے ایک ہنگامی بین الاقوامی اتحاد تشکیل دینے کا اعلان کیا تھا، سعودی عرب نے اس کے لیے 90 ملین ڈالر فراہم کیے ہیں۔
سعودی عرب کی کامیاب سفارتی کوششوں سے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے والے ملکوں کی تعداد اب 159 سے زیادہ ہوچکی ہے۔
سعودی عرب اپنے شراکت داروں کے ساتھ مل کر مسئلہ فلسطین کے جامع اور منصفانہ امن کے لیے کوشاں ہے۔